اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر کل سمپوزیم کا انعقاد ہوگا۔
سمپوزیم کی صدارت چیف جسٹس   یحییٰ آفریدی کریں گے، سمپوزیم کا عنوان "پاکستان میں عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال، امکانات اور وعدے" ہے۔
  نجی ٹی وی دنیانیوز کے مطابق لا اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے 26 مئی کو سمپوزیم کو منعقد کیا جارہا ہے جس میں سپریم کورٹ پاکستان، آزاد جموں و کشمیر کی سپریم کورٹ کے ججز و افسران جبکہ گلگت بلتستان کی سپریم اپیلٹ کورٹ، فیڈرل شریعت کورٹ کے ججز و افسران شریک ہوں گے۔
سمپوزیم میں تمام ہائی کورٹس اور راولپنڈی و اسلام آباد کے عدالتی افسران کو بھی مدعو کیا گیا ہے، وفاقی عدالتی اکیڈمی کے فیکلٹی ممبران بھی اس تقریب میں شرکت کررہے ہیں ، تقریب ملک میں عدالتی نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

راولپنڈی میں ڈکیتی کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے شہری جاں بحق

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: عدالتی نظام سپریم کورٹ

پڑھیں:

بینک کا گوشوارہ کافی نہیں۔ آمدن ثابت کرنے اور ٹیکس سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

سپریم کورٹ کاآمدن ثابت کرنے سے متعلق بڑا فیصلہ آگیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نےکیس کی سماعت کی اور جسٹس شفیع صدیقی کا تحریر کردہ فیصلہ جاری کر دیا۔
فیصلے کے مطابق صرف رقم کی منتقلی آمدن کا ثبوت نہیں سمجھی جاسکتی، مالی لین دین کا ریکارڈ خودبخود آمدن نہیں کہلاتا اور بغیرواضح اور قابل بھروسا ثبوت کے نوٹس جاری نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے واضح کیا کہ محض شک یا اندازے پر ٹیکس کی جانچ نہیں ہو سکتی، اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جاسکتا۔
محکمہ ٹیکس کی نظرثانی کی کارروائی غیرقانونی قرار دے دی گئی، آمدن ثابت کرنے کیلئے مخصوص اور ٹھوس معلومات لازمی ہیں، معلومات کا براہ راست تعلق ٹیکس کے قابل آمدن سے ہونا چاہیے محض بینک کا ریکارڈ قانون کے تحت کارروائی کےلیے کافی نہیں۔

عدالت نے کہا کہ محکمہ ٹیکس کا مؤقف مسترد اور شہری کو رعایت دے دی گئی، غیرمصدقہ معلومات پر مبنی کارروائی کو غلط قرار دے دیا گیا ٹیکس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کی ضرورت ہے ہر اطلاع کی جانچ پڑتال ضروری ہے ہر کارروائی شفاف ثبوت پر مبنی ہونی چاہیے۔
درخواست گزار نے ایف بی آر کارروائی کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ خدادات ہائٹس اسلام آباد کیخلاف ایف بی آر کارروائی کے خلاف اپیل دائر کی گئی۔
ایف بی آر نے بینک اسٹیٹمنٹ کو’’آمدن‘‘قرار دے کر ازسرنو ٹیکس تشخیص کی کارروائی کی تھی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے فواد چوہدری کے مقدمات کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی
  • فیملی میٹرز میں معاوضوں کی ادائیگی کی اپیلیں سپریم کورٹ میں نہیں آنی چاہئیں، چیف جسٹس
  • فیملی کیسز میں معاوضوں کی ادائیگی کی اپیلیں سپریم کورٹ نہیں آنی چاہئیں: چیف جسٹس
  • ’کیا درخواستگزار وکیل ہے‘، چیف جسٹس کا جہیز وصولی سے متعلق فیصلے کی عدم تعمیل پر اظہار افسوس
  • بنک سٹیٹمنٹ، رقم کی منتقلی آمدن کا ثبوت نہیں سمجھی جا سکتی: سپریم کورٹ
  • بینک کا گوشوارہ کافی نہیں۔ آمدن ثابت کرنے اور ٹیکس سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • سپریم کورٹ: رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری کا کیس سماعت کے لیے مقرر
  • زیر حراست ملزم کا انٹرویو قابل قبول شہادت نہیں، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے کراچی میں 8 سالہ بچے کے قتل کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا 
  • سپریم کورٹ: پولیس تحویل میں میڈیا پر اعترافی بیان ناقابلِ قبول، ملزم بری