مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف دائر نظرثانی کی انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، عدالتی کارروائی سپریم کورٹ کے یوٹیوب چینل پر براہ راست دکھائی گئی۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر کیسے دعویٰ کیا، انہیں مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں، پارلیمنٹ میں آنے والی جماعت میں آزاد امیدوار شامل ہوسکتے ہیں، جو سیاسی جماعت پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں کیسے آزاد لوگ شامل ہوسکتے ہیں۔

مخدوم علی خان کا مؤقف تھا کہ سنی اتحاد کونسل کے مطابق آزاد امیدوار ان کی ساتھ شامل ہوگئے تھے، عدالتی استفسار پر انہوں نے بتایا کہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، کونسل کے چیئرمین نے بھی خود آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا جبکہ سنی اتحاد کونسل نے جنرل الیکشن لڑا ہی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی کی درخواستیں کثرت رائے سے منظور، 2 ججوں کا اختلاف

جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی بن سکتی تھی لیکن مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ آزاد ارکان نے جیتی ہوئی پارٹی میں شامل ہونا تھا، مخدوم علی خان نے بتایا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل کو متفقہ طور پر مسترد کیا گیا۔

مخدوم علی خان نے بتایا کہ مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا، ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل کوئی نوٹس نہیں کیا گیا، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ عدالت نے الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دیا تھا۔

وکیل مخدوم علی خان نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کے سامنے سنی اتحاد کونسل آرٹیکل 185/3 میں آئے تھے، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن تھا، مخدوم علی خان نے اصرار کیا کہ نوٹیفکیشن سے اگر کوئی متاثرہ ہوتا تھا تو عدالت کو نوٹس کرنا چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کو عدالتی ریفارمز کا معلوم ہونے پر مخصوص نشستوں کا فیصلہ آگیا، جو براہِ راست مداخلت تھی، بلاول بھٹو

مخدوم علی خان کے مطابق عدالتی فیصلے میں آرٹیکل 225 کا ذکر تک نہیں ہے، آرٹیکل 225 کے تحت کسی الیکشن پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا، جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے دریافت کیا کہ آرٹیکل 225 کا اس کیس میں اطلاق کیسے ہوتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ مخصوص نشستوں کا تھا، جو متناسب نمائندگی پر الاٹ ہوتی ہے، مخدوم علی خان نے مؤقف اختیار کیا کہ مخصوص نشستوں کی فہرستیں الیکشن سے قبل جمع ہوتی ہیں، کاغذات نامزدگی پر غلطی پر معاملہ ٹریبونل کے سامنے جاتا ہے۔

اس موقع پر جسٹس جمال خان مندوخیل بولے، اگر آپکی دلیل مان لیں تو پشاور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار نہیں تھا، جس پر مخدوم علی خان کا مؤقف تھا کہ اس وقت تک مخصوص ارکان کے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوئے تھے، عدالتی فیصلہ موجود ہیں کہ آئین و قانون سے برعکس فیصلہ ناقص ہوگا۔

مزید پڑھیں:مخصوص نشستوں سے متعلق وضاحتی فیصلہ، سپریم کورٹ کی الیکشن کمیشن کو سنگین وارننگ

مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ عدالت کی ذمہ داری ہے اس غلطی کو درست کیا جائے، جسٹس جمال خان مندوخیل نےدریافت کیا کہ اگر اکثریتی ججز یہ سمجھیں کہ فیصلہ درست ہے، اگر ایسی صورتحال بنے تو کیا ہوگا، جس پر مخدوم علی خان بولے؛ ایسی صورت میں نظر ثانی مسترد ہو جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستیں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستیں جسٹس جمال خان مندوخیل کہ سنی اتحاد کونسل مخدوم علی خان نے مخصوص نشستوں کی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کیا کہ

پڑھیں:

مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستیں منظور ہوتی ہیں تو تین طرح کی صورتحال ہو گی،وکیل سنی اتحاد کونسل نے آئینی بنچ کے سامنے بیان کردیں

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں وکیل سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی نے کہاکہ نظرثانی درخواستیں منظور ہوتی ہیں تو تین طرح کی صورتحال ہو گی،پہلی تو یہ کہ الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے بحال ہو جائیں گے، دوسرا یہ کہ عدالت اقلیتی فیصلوں میں سےکسی فیصلہ پر پہنچ جائے،ان میں جسٹس جمال مندوخیل اور حسٹس یحییٰ آفریدی کے فیصلے ہیں، تیسرا یہ کہ عدالت فیصلہ کالعدم کرکے اپیلوں کی ازسرنوسماعت کرے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا نے اپنی پارٹی سے الیکشن کیوں نہیں لڑا، اس کے پیچھے کیا فلسفہ تھا کہ سنی اتحاد کونسل کے لوگ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں،جسٹس باقر نجفی نے کہاکہ کبھی کہتے ہیں یہ سنی اتحاد کے امیدوار ہیں، کبھی کہتے ہیں میرے امیدوار نہیں ہیں،آپ دونوں سیاسی جماعتوں میں کیا انڈر سٹینڈنگ ہے۔ 

سعود بن نعمان کی جرمنی میں پاکستانی سفیر سے ملاقات، پریس کونسلر حنا ملک بھی موجود تھیں

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا وہ امیدوار جنہیں آپ اپنا کہتے ہیں ان میں سے کوئی سامنے آیا، وکیل سنی اتحاد کونسل نے کہاکہ میں اپنی اس دلیل کو معطل کرتا ہوں لیکن اسے کالعدم نہیں کرتا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آپ کہتے ہیں آپ کے امیدواروں نے پی ٹی آئی کو جوائن کرلیا، تو پھر آپ کا حق دعویٰ کیسے بنتا ہے ، آپ کی دلیل کنفیوژنگ ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اکثریتی فیصلےمیں 41ارکان کو آپشن دیا وہ کسی سیاسی جماعت کو جوائن کر سکتے ہیں،وکیل سنی اتحاد کونسل نے کہاکہ جی ، ان ارکان نے پھر  پی ٹی آئی کو جوائن کرنے کے بیان حلفی جمع کرا دیئے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ کیا پی ٹی آئی نے آپ کو اپنا وکیل کیا ہے کہ ان کا کیس لڑیں،کیا سنی اتحاد کونسل کو پتہ ہے کہ آپ ان کے ارکان کے مفاد کے خلاف بات کریں گے۔

یہ تفتیش بدنیتی پر مبنی ،پہلے جو گواہ اور ثبوت انہوں نے پیش کئے وہ عدالتوں نے نہیں مانے،عمران خان کے وکیل کےضمانت کی درخواست پر دلائل

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں ملنا چاہئیں،وکیل سنی اتحاد کونسل نے کہاکہ جی میں اکثریتی فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں میری ہار میں میری جیت ہے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستیں منظور ہوتی ہیں تو تین طرح کی صورتحال ہو گی،وکیل سنی اتحاد کونسل نے آئینی بنچ کے سامنے بیان کردیں
  • محبت میں ہار کر جیتنے کا تجربہ تو  آپ کا ہو سکتا ہے ،جسٹس جمال مندوخیل  کا وکیل سنی اتحاد کونسل   کو مسکراتے ہوئے جواب
  • آزادارکان پی ٹی آئی میں رہتے تو مسئلہ نہ ہوتا ،سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں : ججز آئینی بنچ 
  • سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں جسٹس جمال مندوخیل
  • جو جماعت پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں آزاد کیسے شامل ہوسکتے ہیں؟ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں: ججز آئینی بینچ
  • سنی اتحاد کونسل مخصوص نشتوں کی حقدار نہیں.سپریم کورٹ آئینی بینچ کے ریمارکس
  • آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں رہتے تو آج مسئلہ نہ ہوتا ، سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ، جسٹس جمال مندوخیل
  • سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، جسٹس جمال مندوخیل
  • سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں: جسٹس جمال خان مندوخیل