اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی نوشکی میں انسداد پولیو ٹیم پر حملے کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نوشکی میں انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ کے دلخراش واقعے پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے شدید افسوس اور مذمت کا اظہار کیا ہے۔ حملے کے نتیجے میں پولیس اہلکار عبدالوحید شہید ہو گئے۔
اسپیکر نے شہید اہلکار کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ پولیس اہلکار عبدالوحید کی قربانی کو قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ وہ بچوں کے محفوظ اور صحت مند مستقبل کے لیے اپنی جان قربان کر گئے۔
سردار ایاز صادق نے شہید کے اہلِ خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے شہید کے درجات کی بلندی اور اہل خانہ کے لیے صبرِ جمیل کی دعا بھی کی۔
اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا:
“بچوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے مشن پر مامور افراد پر حملہ ناقابلِ برداشت ہے۔ ایسے عناصر جو قوم کے مستقبل پر حملہ آور ہیں، ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔”
واضح رہے کہ ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کے لیے انسداد پولیو ٹیمیں اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں، جن کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی اہلکار ہمہ وقت موجود ہوتے ہیں۔ نوشکی کا واقعہ انسداد پولیو ورکرز اور ان کے محافظوں کی جانوں کو لاحق خطرات کی ایک اور یاد دہانی ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انسداد پولیو کے لیے
پڑھیں:
(غزہ)صہیونی فوج کے حملوں میں 42 مسلمان شہید
27 گھنٹوں میں بمباری ، خیمہ بستیوں اور اسکولوں پر نشانہ ،امدادی قطاروں پربھی حملے
رہائشی عمارتوں اور مکانات پر براہ راست نشانہ ،وسطی غزہ میں فضائی حملوں کا سلسلہ جاری
اسرائیلی جارحیت نے غزہ کی پٹی کو ایک بار پھر انسانی لاشوں کا میدان بنا دیا ہے۔ گزشتہ 27گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ اور توپ خانے کی بمباری نے کم از کم42فلسطینیوں کی جان لے لی، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل ہیں۔یہ ہلاکتیں 3 جولائی کی دوپہر سے شروع ہوئیں اور 4جولائی شام 5بجے تک جاری رہیں۔ پہلا خونریز حملہ خان یونس کے جنوبی علاقے میں سہ پہر کے وقت کیا گیا، جہاں ایک رہائشی عمارت کو براہ راست نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد جاں بحق ہوئے۔اسی روز رات گئے دیر البلح اور المغازی کیمپ میں بھی رہائشی گھروں پر حملے کیے گئے، جن میں مزید نو شہری شہید ہوئے۔ شہدا میں بچے اور خواتین بھی شامل تھے۔اگلے دن صبح 6بجے کے بعد بمباری کا نیا سلسلہ شروع ہوا۔ رفح کے مشرقی علاقے میں خوراک اور پانی کی تلاش میں نکلنے والے شہریوں پر اچانک میزائل داغے گئے، جس سے کم از کم آٹھ افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے۔النصیرات کیمپ کے قریب اقوام متحدہ کے ایک اسکول پر بھی بمباری کی گئی، جہاں مقامی مہاجرین نے پناہ لے رکھی تھی۔ حملے میں چھ شہری شہید ہوئے۔ مقامی ذرائع اور اسپتال حکام کے مطابق اسکول میں کوئی مزاحمتی سرگرمی نہیں تھی اور جاں بحق ہونے والے تمام افراد عام شہری تھے۔بیت لاحیا، الشجاعیہ اور وسطی غزہ میں بھی دن بھر وقفے وقفے سے فضائی حملے ہوتے رہے، جن میں مزید 13افراد شہید ہوئے۔ بعض علاقوں میں ملبے تلے پھنسے زخمیوں کو نکالنے کا کام مقامی افراد نے خود کیا، کیوں کہ امدادی عملہ رسائی نہ ہونے کے باعث متاثرہ مقامات تک نہیں پہنچ سکا۔