ایران کے جنوبی شہر کی فوجداری عدالت کے جج کا لرزہ خیز قتل، ملزمان فرار
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
ایران(نیوز ڈیسک)ایران کے جنوبی شہر شیراز کی فوجداری عدالت کے جج کو منگل کی صبح کام پر جاتے ہوئے قتل کر دیا گیا۔
نجی اخبارمیں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق عدلیہ کے ترجمان نے آن لائن رپورٹ کیا کہ صبح 2 افراد نے شیراز میں فوجداری عدالت نمبر 2 کی شاخ 102 کے سربراہ جج احسان باقری پر حملہ کیا اور انہیں قتل کر دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بدقسمتی سے، اس دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں جج احسان بقری شہید ہو گئے، حملہ آور تاحال مفرور ہیں اور قتل کے محرکات معلوم نہیں ہو سکے۔
احسان باقری کی عمر 38 سال تھی، وہ 12 سال سے عدالت میں فرائض انجام دے رہے تھے، مقتول جج صوبہ فارس کے رہائشی تھے، جس کا دارالحکومت شیراز ہے، جو تہران سے تقریباً 900 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔
جج احسان باقری کئی شہروں میں انقلابی عدالتوں کے پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے، انہیں فوجداری عدالت کی شاخ 102 کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس غلام حسین محسنی ایجی نے اس قتل کی خصوصی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
یہ حملہ اس وقت ہوا ہے جب جنوری میں ایران کی سپریم کورٹ کے اندر ایک نایاب حملے میں 2 ججوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
ایک مسلح شخص نے فائرنگ کر دی تھی، جسے عدلیہ نے منصوبہ بند قتل کی کارروائی قرار دیا تھا، جس میں سینئر جج علی رضینی اور محمد مقیسہ مارے گئے، اس کے بعد حملہ آور نے خودکشی کر لی تھی۔ دونوں جج اہم قومی سلامتی کے مقدمات کی سماعت کر چکے تھے۔
حکام نے اس وقت بتایا تھا کہ تحقیقات جاری ہیں، لیکن حملے کی وجہ واضح نہیں ہو سکی تھی۔
پیر کی رات، شیراز شہر میں ہی ایک شخص نے 4 افراد کو قتل کر دیا تھا، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے اسے گولی مار کر زخمی حالت میں گرفتار کر لیا تھا۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے سابق کرکٹر اور کوچ کے پاؤں میں زخم، ٹانگیں کاٹ دی گئیں
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فوجداری عدالت کر دیا
پڑھیں:
9 مئی کیس،عدالتی فیصلے سے آئین اور قانون کا بول بالا ہوا، عقیل ملک
وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے 9 مئی سے متعلق کیسز پر سرگودھا کی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہو ئےکہا ہے کہ عدالت نے انصاف کے تقاضوں کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جس سے آئین اور قانون کا بول بالا ہوا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ 9 مئی 2023 کو منصوبہ بندی کے تحت 200 سے زیادہ مقامات پر حملےکیےگئے، قائد حزبِ اختلاف پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر سمیت 32 ملزمان کو 10، 10 سال کی سزا میں قانون اور انصاف کے تقاضے پورے کیے گئے۔
انہوں نےکہا کہ سرگودھا کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں تمام ملزمان کا شفاف ٹرائل ہوا، گواہان کے بیان ریکارڈ ہوئے، اُن پر جرح ہوئی اور پھر آئین اور قانون کے مطابق عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا۔
بیرسٹر عقیل ملک کا مزیدکہنا تھا کہ 9 مئی میں ملوث ملزمان میں سے بیشتر کیخلاف ثبوت موجود ہیں، سیاسی جماعت کے عہدیدران اور کارکنان کی ویڈیو، آڈیو اور تصویروں کے ساتھ ساتھ سی سی ٹی وی فوٹیجز کے ذریعے حقائق موجود ہیں۔
وزیرِ مملکت برائے قانون نےکہا کہ جب آپ قانون ہاتھ میں لیں گے تو پھر آپ چاہے ایم این اے ہوں یا ایم پی اے، اپوزیشن لیڈر ہوں یا پھر کسی اور اہم عہدے پر براجمان شخصیت، قانون آپ کیخلاف حرکت میں آئے گا اور قانون سب کے لیے برابر ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت نے منصوبہ بندی کے تحت حساس مقامات پر حملے کیے، سیاسی جماعت کے عہدیداروں نے اپنے کارکنان کی ذہن سازی کر کے انہیں سرکاری املاک پر حملوں کے لیے اُکسایا۔
بیرسٹرعقیل ملک نے مزید کہا کہ جب آپ ریاست کی رِٹ کو چیلنج کریں گے، حساس، فوجی مقامات اور یادگار شہدا پر حملے کریں گے تو پھر ریاست ایکشن لے گی اور اپنی رِٹ کو بھی برقرار رکھےگی۔
انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت کہتی تھی کہ کیسز کے فیصلے کیوں نہیں ہو رہے تو آج فیصلہ ہو گیا ہے، جس میں قانون کا بول بالا ہوا ہے۔
خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا نے 9 مئی 2023 کو میانوالی میں احتجاج کے مقدمے میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بچھر اور دیگر ملزمان کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
سرگودھا کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سانحہ 9 مئی 2023 کے حوالے سے میانوالی کے تھانہ موسیٰ خیل میں درج مقدمہ نمبر 72 کا فیصلہ سنایا۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر سمیت پی ٹی آئی کے 32 رہنماؤں اور کارکنوں کو 10، 10 سال قید کی سزا سنادی۔