برطانیہ کی ایک بایوٹیک کمپنی ماڈرن سنتھیسس نے فیشن اور سائنس کے ملاپ سے ایک حیران کن تجربہ پیش کیا ہے۔ اس کمپنی نے ایسے فائبرز تیار کیے ہیں جو زندہ بیکٹیریا کی مدد سے بنائے جاتے ہیں اور ان کی مضبوطی اسٹیل سے آٹھ گنا زیادہ ہوتی ہے۔

ان فائبرز کی خاص بات یہ ہے کہ یہ قدرتی طریقے سے پیدا ہوتے ہیں، اور ان کی تیاری میں نہ زہریلے کیمیکل استعمال ہوتے ہیں، نہ ہی پانی کا بے تحاشا ضیاع ہوتا ہے۔ اس طرح یہ نئی نسل کے کپڑے ماحول دوست، پائیدار اور پُرکشش ثابت ہو سکتے ہیں۔

ان بیکٹیریا کو ایک مخصوص اور محفوظ ماحول میں رکھا جاتا ہے جہاں وہ حیاتیاتی عمل کے ذریعے انتہائی باریک مگر بےحد مضبوط ریشے بناتے ہیں۔ یہ فائبرز نہ صرف وزن میں ہلکے اور لچکدار ہوتے ہیں بلکہ حیرت انگیز طور پر دیرپا بھی ہیں۔ ان کا استعمال روایتی ملبوسات کے مقابلے میں زمین پر آلودگی کے نقوش انتہائی کم چھوڑتا ہے۔

یہ نئی ٹیکنالوجی ماحولیاتی تحفظ کے کئی اہم پہلوؤں پر مثبت اثر ڈال سکتی ہے۔ مثلاً، ان فائبرز سے تیار ہونے والے کپڑے حیاتیاتی طور پر تحلیل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یعنی اگر انہیں زمین میں پھینک دیا جائے تو وہ بغیر کسی نقصان کے گل سڑ کر ختم ہو جاتے ہیں۔ اس کے برعکس، روایتی ملبوسات دہائیوں تک زمین پر موجود رہتے ہیں اور ماحولیاتی نقصان کا باعث بنتے ہیں۔

پانی کی بچت اس ٹیکنالوجی کا ایک اور اہم فائدہ ہے۔ عام کپڑے، خاص طور پر ڈینم اور کاٹن، تیار کرنے کے لیے ہزاروں لیٹر پانی خرچ ہوتا ہے۔ مگر بیکٹیریا سے بننے والے فائبرز میں پانی کی ضرورت نہ ہونے کے برابر ہے، جو پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک قابلِ عمل حل ہو سکتا ہے۔

پائیداری کے لحاظ سے بھی یہ ملبوسات قابلِ ذکر ہیں۔ ان کی لمبی عمر اور مضبوطی نہ صرف صارفین کو بار بار خریداری سے بچاتی ہے بلکہ فیشن انڈسٹری کو ’تیز فیشن‘ کے تباہ کن ماڈل سے ہٹنے میں بھی مدد دے سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی ابھی تجرباتی مرحلے میں ہے، مگر آنے والے چند برسوں میں یہ ایک عام فیشن ٹرینڈ بن سکتی ہے۔ بہت سی بین الاقوامی کمپنیاں اس سمت میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں تاکہ ماحول دوست فیشن کو تجارتی سطح پر لایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی و انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری

دوحہ:۔ صدر ملکت آصف علی زرداری نے مساوات، یکجہتی اور انسانی حقوق کے احترام پر مبنی سماجی ہم آہنگی کی ضرورت پر زور د یتے ہوئے کہا ہے کہ غربت کے تمام مظاہر کو ختم کرنا، مکمل اور بامقصد روزگار کو فروغ دینا اور سب کے لیے باعزت کام کے مواقع فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

دوحہ میں منعقدہ ورلڈ سمٹ برائے سماجی ترقی سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کے حوالے سے ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ عالمی ادارے جامع اور جوابدہ ہوں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان پالیسی سازی میں عوام کو مرکز میں رکھنے کے اپنے عزم پر قائم ہے جبکہ ہمارا جامع اور پائیدار ترقی کا وژن دوحہ اعلامیے کی روح کے عین مطابق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نمایاں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اب تک 90 لاکھ خاندانوں کو مالی امداد، صحت اور تعلیم کی سہولتیں فراہم کر چکا ہے، یہ تاریخی پروگرام دنیا کے لیے ایک مثال بن چکا ہے اور اس نے لاکھوں زندگیاں بدل دی ہیں۔

صدر پاکستان نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) ہماری ترجیحات میں شامل ہیں جب کہ پاکستان کا ہدف شرحِ خواندگی کو 90 فیصد تک بڑھانا اور ہر بچے کو اسکول میں یقینی طور پر داخل کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل انٹرن شپ پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنایا جا رہا ہے اور آئندہ 5 سال میں ہر بچے کے اسکول میں داخلے کے لیے بھی پرعزم ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان پائیدار اور مزاحمتی ترقی میں سرمایہ کاری کر رہا ہے تاکہ ترقی سبز، جامع اور دیرپا ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اب ایک نئے خطرے کا سامنا ہے جو پانی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کی صورت میں ہے، مخالف فریق کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، تاہم اس طرح کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے۔

صدر آصف علی زرداری نے آخر میں فلسطین اور کشمیر کے تنازعات کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مسائل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • سماجی ترقی و غربت کے خاتمے پر عالمی اتفاق، دوحہ سیاسی اعلامیہ منظور
  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی و انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی اور انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی
  • کراچی میں وفاقی جامعات کے کیمپسز کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا گیا
  • وفاقی جامعات کےکراچی کیمپسز کا منصوبہ سرخ فیتے کی نظر
  • مسابقتی کمیشن کی اسٹیل سیکٹر کو درپیش چیلنجز اور پالیسی خلا کی نشاندہی
  • پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • کمپیٹیشن کمیشن کی چین و بھارت کی طرز پر اسٹیل کی علیحدہ وزارت کے قیام کی سفارش
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات