لاچین :ترک صدر طیب اردوان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی باعث اطمینان ہے۔ خطے کے امن کو تباہ کرنے والوں کے خلاف کھڑے ہوں گے۔
لاچین میں سہ فریقی سمٹ سے خطاب میں ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ 3 دن پہلے میں نے استنبول میں اپنے بھائی شہباز شریف کی میزبانی کی، ہم نے باہمی تعاون اور مشترکہ مفاد کے کئی منصوبوں پر اتفاق کیا، پاک بھارت جنگ کے دوران یکجہتی کے شاندار مظاہرے پر پاکستان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
طیب اردوان نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں شہبازشریف اور دیگر کی مدبرانہ قیادت کوسراہتا ہوں، پاکستان اوربھارت کے درمیان جنگ بندی باعث اطمینان ہے۔ خطے کے امن کوتباہ کرنے والوں کے خلاف کھڑے ہوں گے۔
ترک صدر نے کہا کہ آنے والے وقت میں ہمارے وزرائے خارجہ تینوں ملکوں کی ترقی کے منصوبوں پر کام جاری رکھیں گے، تجارت، سرمایہ کاری ، دفاع اور دہشت گردی کے خلاف جنگ ہمارا مشترکہ عزم ہے، ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں تعاون پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، ترکیہ، آذربائیجان کے تعلقات باہمی احترام اور اعتماد پر مبنی ہیں، تینوں ممالک کےدرمیان اسٹریٹجک شراکت داری مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں، مشترکہ اہداف کے حصول کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، ہمارا خطہ اسٹریٹجک اعتبار سے بہت اہم ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے مزید کہا کہ غزہ میں بچوں کاوحشیانہ انداز میں قتل کیا جارہاہے، اسرائیل کی فلسطین میں خونریزی قابل مذمت ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاک افغان مذاکرات پر بھارت کی پریشانی بڑھنے لگی ہے: وزیر دفاع

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشتگردوں کا جلسہ ہو رہا ہے، جو خود افغانستان کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے عمل کا کریڈٹ ترکیہ اور قطر کو جاتا ہے، اور اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوئے تو بھارت کے لیے یہ ایک بڑی مایوسی ہوگی کیونکہ بھارت کا کابل میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ گہرا تعلق اور مفاہمت ہے۔

خواجہ آصف نےنجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگردوں کو ایکسپورٹ نہیں کرتا، بلکہ ان سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 6 نومبر کو مذاکرات سے متعلق مزید تفصیلات طے ہوں گی، اور پاکستان امید رکھتا ہے کہ اس عمل سے خطے میں امن و استحکام آئے گا۔
غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری
دوسری جانب پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں اور دیگر غیر ملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ راولپنڈی میں اٹھارہ مالک مکانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے افغان شہریوں کو کرائے پر مکانات دے رکھے تھے، جب کہ دو سو سولہ افغان باشندوں کو تحویل میں لے کر ہولڈنگ سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔ لاہور کے علاقے رائے ونڈ میں بھی ایک مالک مکان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
پنجاب پولیس کے مطابق صوبے بھر میں اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ کوئی بھی شہری غیر قانونی مقیم افغان یا دیگر غیر ملکی کو مکان یا دکان کرائے پر نہ دے۔ پولیس نے خبردار کیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

چمن اور طورخم کے راستے افغان مہاجرین کی وطن واپسی بھی جاری ہے۔ حکام کے مطابق اب تک پندرہ لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سرحدیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کھولی گئی ہیں تاکہ وہاں پھنسے افغان شہری باحفاظت اپنے وطن جا سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے : عطاء اللہ تارڑ
  • پاک افغان مذاکرات پر بھارت کی پریشانی بڑھنے لگی ہے: وزیر دفاع
  • کراچی والوں کو بخش بھی دیں
  • زمین اور گھر خریدنے و بیچنے والوں سے بھتہ طلب کرنے والے لیاری گینگ کے 3 کارندے گرفتار
  •  تاجروں کے بعد غیر قانونی جائیداد اور گھروں کی خرید و فروخت کرنے والوں کیخلاف بھی شکنجہ سخت 
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی کی ملاقات، ترقیاتی کاموں پر اظہار اطمینان
  •  اہوریوں کو غیر معیاری گوشت فروخت کرنے والوں کیخلاف شکنجہ سخت 
  • بلوچستان اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کا صوبہ ہے ‘حافظ نعیم الرحمن
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی