نور ولی جیسے لوگ جہاد کی آڑ میں امت میں انتشار اور خونریزی پھیلا رہے ہیں، یہ لوگ مجاہد نہیں، دورِ جدید کے خوارج اور فتنہ پرور ہیں۔ قرآنی آیات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنا فکری خیانت ہے، نور ولی کا کلام آیاتِ قرآنی کی تحریفِ معنوی کا نمونہ ہے، ایسی گمراہ کن تاویلات دین کی خدمت نہیں بلکہ اس کی توہین ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام کا تصورِ جہاد عدل، امن اور مظلوم کی نصرت پر قائم ہے، نہ کہ قتل و غارت اور ریاستی اداروں پر حملے، نور ولی کا خود ساختہ " جہاد " قرآن کی اس تعلیم کے منافی ہے، " وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ " (البقرہ: 190)۔ یہ فساد ہے، نہ کہ جہاد۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، فتنے کے وقت بیٹھا شخص کھڑے سے بہتر ہے، نور ولی جیسے لوگ جہاد کی آڑ میں امت میں انتشار اور خونریزی پھیلا رہے ہیں، یہ لوگ مجاہد نہیں، دورِ جدید کے خوارج اور فتنہ پرور ہیں۔ قرآنی آیات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنا فکری خیانت ہے، نور ولی کا کلام آیاتِ قرآنی کی تحریفِ معنوی کا نمونہ ہے، ایسی گمراہ کن تاویلات دین کی خدمت نہیں بلکہ اس کی توہین ہیں۔

جہاد صرف امامِ وقت یا ریاست کی اجازت سے جائز ہے، گروہی یا ذاتی فیصلے اس کے دائرے سے خارج ہیں، نور ولی کی کارروائیاں فقہی اصولوں، اجماعِ امت اور اسلامی نظم کے منافی ہیں، یہ عمل جہاد نہیں، فتنہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے، نور ولی گروہ بے گناہوں، نمازیوں، عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، ان کی درندگی اسلامی تعلیمات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

اسلام قیادت میں تقویٰ، علم، عدل اور حکمت کو شرط بناتا ہے، نور ولی کی قیادت اشتعال، فریب اور فکری گمراہی پر مبنی ہے، یہ قیادت نہیں، امت کی تباہی اور نوجوانوں کے ذہنوں کو زہر آلود کرنے کا عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، " وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ "ِذ، نور ولی اور اس کے پیروکار فتنہ و فساد کے نمائندے ہیں، نہ کہ دین کے خادم، ان کی حرکات، افکار اور اقدامات اسلام کے نام پر ایک وحشیانہ کھیل ہیں، یہ دہشت گرد ہیں، مجاہد نہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مجاہد نہیں نور ولی

پڑھیں:

شمالی وزیرستان:سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2 خوارج ہلاک، 5 زخمی

شمالی وزیرستان(اسٹاف رپورٹر) پاکستان،افغانستان سرحد کے قریب سیکیورٹی فورسز نے اہم کارروائی کرتے ہوئے 2 خوارج کو ہلاک کر دیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ خوارج کے خلاف کارروائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی، اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں 2 خوارج ہلاک ہوئے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے خوارج میں سے ایک کا تعلق افغان طالبان سے ہے۔

مزید بتایا گیا کہ کامیاب کارروائی میں مزید 2 خوارج کے ہلاک اور 4 سے 5 کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، جب کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقے میں سرچ اور سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے۔قبل ازیں، خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوگئے۔دوآبہ میں پولیس قافلے کو آئی ای ڈی حملے کا نشانہ اس وقت بنایا گیا جب پولیس افسران سرچ آپریشن سے واپس آ رہے تھے۔

پولیس نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر ڈی ایچ کیو ہسپتال ہنگو منتقل کر دیا گیا۔واقعے کے فورا بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، سیکیورٹی فورسز نے واقعےکی تحقیقات شروع کر دی ہیں جب کہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں خاص طور پر دہشت گردی کی سرگرمیوں اس وقت نمایاں طور پر اضافہ دیکھا گیا جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے نومبر 2022 میں حکومت کے ساتھ ہونے والا جنگ بندی معاہدہ ختم کر دیا تھا۔معاہدہ ختم کرتے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی نے اعلان کیا تھا کہ وہ سیکورٹی فورسز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی لائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، افغان سرحدی فورس کے اہلکار سمیت تین خوارج ہلاک
  • افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
  • کراچی: منگھوپیر سے فتنہ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 ملزم گرفتار
  • کراچی سے فتنہ الخوارج کے 3 انتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار  
  • فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال
  • آزاد کشمیر ہمیں جہاد سے ملا اور باقی کشمیر کی آزادی کا بھی یہ ہی راستہ ہے، شاداب نقشبندی
  • شمالی وزیرستان:سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2 خوارج ہلاک، 5 زخمی
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • جہادِ افغانستان کے اثرات
  • جب کوئی پیچھے سے دھمکی دے تو مذاکرات پر برا اثر پڑتا ہے: طالبان حکومت کے ترجمان