Express News:
2025-09-19@00:39:20 GMT

پاک فضائیہ، بہترین تیاری،بہترین کارکردگی

اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT

بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن سے متعدد مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی۔بھارت کا سب سے پہلا ہدف سندھ طاس معاہدے کو اپنی مرضی کے مطابق ری-نیگو شی ایٹ کروانا ہے۔ بھارت کا یہ بھی خیال تھا کہ اس مس ایڈونچر میں کامیاب ہو کر وہ امریکا کو یہ پیغام دے کہ چائنا Containmentکا حامل ملک ہے بھارت ہے۔

اب بھارت سفارتی محاذ پر بہت سرگرم ہو چکا ہے۔بھارت نے ماضی کے اپنے اچھے سفارت کار ششی تھرور کو امریکا میں لابنگ کے لیے بھیجا ہے۔ششی تھرور بہت اچھا اور بہت روانی سے بولتے ہیں۔انھوں نے امریکا پہنچ کر اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ششی تھرور کانگریسی سیاست دان ہیں لیکن لگتا ہے انھوں نے اپنے کیریئر کو آگے بڑھانے کے لیے مودی جی کے ہاتھ پر بیعت کر لی ہے۔یوں تو بھارت نے لابنگ کے لیے کئی ایک وفود بھیجے ہیں لیکن بھارت کا دوسرا اہم وفد مشہور بھارتی مسلمان رہنماء اسد اویسی کی سربراہی میں مشرقِ وسطیٰ بھیجا گیا ہے۔

اسد اویسی بھی اچھے مقرر ہیں۔عرب ممالک مسلمان ممالک ہیں اس لیے ان ممالک میں اسد اویسی جیسے کسی مسلمان کا جانا اہم ہے۔پاکستان نے بھی سفارتی اننی شی ایٹو کا اعلان کیا ہے۔وزیرِ اعظم خود تو نکل کھڑے ہوئے ہیں۔ وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار بھی سرگرم ہیں لیکن ہمارا سفارتی وفد ابھی تک بیرونِ ممالک لابنگ کے لیے نہیں پہنچا۔اطلاعات کے مطابق ایسا ایک وفد جناب بلاول کی سربراہی میں جلد امریکا پہنچے گا۔ جناب بلاول بہت اچھا بولتے ہیں۔ان کے دورے سے بہت سی امیدیں ہیں لیکن وفد کی روانگی میں تاخیر قرینِ مصلحت نہیں ہے۔وقت پر کیا ہوا تھوڑا کام بھی وقت گزرنے کے بعد بہت سے کام سے بہتر نتائج لاتا ہے۔ہمارے دفترِ خارجہ اور سیکیورٹی اداروں کو محنت کر کے پاکستان میں بھارتی دہشت گردی اور بھارتی حملے کے ثبوت وفدکے ہاتھ روانہ کرنے چاہئیں۔

اگر ہمارے وفدکے ہاتھ میں بھارتی دہشت گردی اور حملے کے ثبوت ہوں گے تو بات بنے گی۔ ماضی میں ہم اس سلسلے میں بہت سستی دکھاتے رہے ہیں،لیکن وقت آگیا ہے کہ پاکستان بہت پرو ایکٹو ہو۔سفارتی وفود کی بہت اہمیت ہے لیکن میدانِ جنگ میں بھارت کو جو ہزیمت اٹھانی پڑی ہے اس کی وجہ سے بھارتی سفارتی وفود کچھ زیادہ حاصل نہیں کر پائیں گے۔

ہاں جب وہ بیرونِ ممالک اپنی گفتگو میں بار بار پاکستان کا ذکر کریں گے تو اپنا ہی نقصان کریں گے۔بھارت پچھلی تین دہائیوں سے کوشش کرتا رہا ہے کہ بھارت کے ساتھ پاکستان کا تذکرہ نہ ہو لیکن مودی جی پہلگام آپریشن اور پاکستان پر حملہ کر کے انڈیا پاکستان کو ایک بار ازسرِ نو ہائیفن کرنے کی راہ ہموار کر چکے ہیں اور ابھی بھی بھارت جو اقدامات اُٹھا رہا ہے وہ سب بھارتی پالیسی کے خلاف جا رہے ہیں۔

22اپریل2025کو پہلگام فالس فلگ آپریشن کے فوری بعد بھارت پاکستان پر فضائی حملہ کرنا چاہتا تھا۔بھارت نے اس معرکے کے لیے مسلسل 6سال تیاری کی تھی۔بالاکوٹ میں حملہ کر کے ایک کوا ہلاک کرنے کے بعد جب پاکستان نے اعلانیہ جوابی کارروائی کر کے بھارت کو رسوا کیا تو اس وقت سے بھارت مہم جوئی کے لیے تیاری کر رہا تھا بھارت نے فرانس سے دنیا کا مانا ہوا لڑاکا طیارہ رافیل خریدا۔جولائی 2020 میں پہلا رافیل جہاز بھارت پہنچا ۔اگلے ڈیڑھ سال میں رافیل کے دو سکوارڈن بھارت کو مل گئے۔اس کے ساتھ بھارت نے دنیا کا بہترین روسیS-400میزائل سسٹم خریدا جو دسمبر2022 میں بھارت کو مل گیا۔بھارت نے AWACSبھی اپنی افواج کو مہیا کیے اور ڈیٹا لنکنگ بھی کی۔چھ سالہ بھرپور تیاری کے بعد سمجھا گیا کہ اب پاکستان پر حملہ کر کے اسے زیر کیا جا سکتا ہے۔

27اپریل یعنی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے صرف5دن بعد بھارت نے فضائی حملے کی پہلی کوشش کی۔چار رافیل طیاروں نے حملے کے لیے اڑان بھری لیکن جب رافیل کے پائلٹوں نے پاکستانی شاہینوں کو تیار پایا تو واپس چلے گئے۔ چھ اور سات مئی کی درمیانی شب،آدھی رات گزر جانے کے بعد بھارت نے72لڑاکا طیاروں کے ساتھ شدید حملہ کرنے کی کوشش کی۔پاکستان کی جانب سے42 لڑاکا طیاروں نے بھارتیوں کو للکارا۔دونوں طرف ایک ہی قسم کے ہتھیار استعمال میں تھے،ہاں بھارت کے پاس دنیا کے بہترین لڑاکا طیارے رافیل تھے جن پر پوجا پاٹ کی گئی تھی دونوںافواج کے مابین فرق یہ تھا کہ پاک فضائیہ اپنے تمام Assets کوIntegrateکیے ہوئے تھی۔

رافیل کے پاس بہت اچھا حدِ نگاہ سے دور مار کرنے والا Meteor میزائل تھا جس کی رینج150سے200 کلومیٹر تھی۔ پاکستان کے پاس J-10 چینی طیارے تھے اور ان کی کارکردگی کو ابھی تک ٹیسٹ ہونا تھا۔ان چینی طیاروں پر PL-15 میزائل لگا ہوا تھا جس کی عام طور پر رینج145کلو میٹر ہے لیکن چین نے پاکستان کو وہ میزائل پہنچا دئے جن کی رینج 250سے300کلومیٹر ہے۔پاکستان سائبر اور سپیس وار کی صلاحیت بھی حاصل کر چکا تھا اور چین کے سیٹلائٹ جھرمٹ سے جڑا ہونے کی وجہ سے پورے وار تھیٹر کو نگاہ میں رکھے ہوئے تھا لیکن سب سے بڑا فرقMan behind the gunکا تھا۔پاکستانی شاہینوں کا جذبۂ ایمانی اور ان کی لاجواب تربیت کا ثمر انھیں ملنے والا تھا۔جھڑپ کے دوران پاک فضائیہ کے طیارے بھی لاک ہورہے تھے لیکن ان کے پائلٹوں کی تربیت الحمدﷲ اتنی کمال کی تھی کہ وہ مختلف OBLIQUE,VERTICAL N HORIZONTAL چالوں سے لاک ہونے کے بعد لاک کو بریک کرنے میں کامیاب ہو رہے تھے۔

اﷲ کے کرم سے اسی لاجواب مہارت کے طفیل ایک بھی پاکستانی طیارہ نہیں گرا۔S-400کے خلاف دو پائلٹوں کو مشن سونپا گیا اور کہا گیا کہ یہ مشن اتنا خطرناک ہے کہ شاید وہ واپس نہ آئیں لیکن انھیں شوٹ ڈاؤن ہونے سے پہلےS-400کو تباہ ضرور کرنا ہے۔خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ان شاہینوں نے نہ صرف بہترین روسی میزائل سسٹم کو تباہ کیا بلکہ اپنے طیاروں کو بچا کر بخیریت واپس بھی آ گئے۔ہماری فضائیہ نے سائبر،سپیس،الیکٹرانک اور ڈیٹا لنکنگ میں کمال مہارت دکھائی ہے۔ بھارت نے ڈیٹا لنک16 کا استعمال کیا جب کہ پاکستان نے ڈیٹا لنک 17کو کام میں لا کر برتری کی اعلیٰ مثال قائم کی۔

حکومتِ اور پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ ہماری افواج کی بہت زیادہ حوصلہ افزائی کی جائے ہمارے بہادر شاہینوں کو ڈیکوریٹ کیا جائے اور سب سے بڑھ کر پاکستان ایئر فورس کے سربراہ جناب ظہیر بابر سدھو کو بہت زیادہ شاباش دیتے ہوئے Reward کیا جائے، جناب سدھو نے ہی بھارتی فضائیہ کو اندھا کیا اور بھارت کی کمر توڑی۔انھوں نے ہی پاکستان کا پرچم بلند رکھا۔افواج پاکستان کو ہمارا سلام۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں بھارت ہیں لیکن بھارت کو بھارت نے حملہ کر کے بعد کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی فضائیہ کا یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر حملہ، بارہ بمباریوں کی تصدیق

اسرائیلی فضائیہ نے یمن کی اہم بندرگاہ حدیدہ پر شدید بمباری کی ہے، جس کے نتیجے میں علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ حوثی تحریک کے زیر انتظام ٹی وی چینل ”المسیرہ“ کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے 12 فضائی حملے حدیدہ کی بندرگاہ اور اس کے اطراف کیے گئے۔
عرب خبررساں ادارے خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب اسرائیلی فورسز نے مقامی رہائشیوں کو علاقے سے انخلا کی وارننگ جاری کی تھی۔
 پہلے صنعا، پھر الجوف، اب حدیدہ
یہ حملے صنعا اور الجوف پر اسرائیلی حملوں کے چند دن بعد سامنے آئے ہیں۔ یمن کے حوثی عسکری ترجمان یحییٰ سریع کے مطابق، یمنی فضائی دفاع اس وقت اسرائیلی طیاروں کی جارحیت کا مقابلہ کر رہا ہے۔ ان کے بقول، دفاعی نظام حملوں کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
 حوثیوں کا ردعمل اور پس منظر
حوثی گروپ، جو یمن کے بڑے حصے پر کنٹرول رکھتا ہے، نے حالیہ مہینوں میں بحیرہ احمر میں کئی بین الاقوامی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں کو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں سے یکجہتی کے طور پر پیش کیا گیا۔
یاد رہے کہ حوثی فورسز کی جانب سے اسرائیل کی طرف کئی بیلسٹک میزائل اور ڈرونز داغے گئے تھے، جنہیں اسرائیل نے راستے میں ہی تباہ کر دیا۔ اسرائیل نے ان حملوں کو اپنے خلاف “جارحیت” قرار دیتے ہوئے یمنی علاقوں میں جوابی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جن میں اب حدیدہ بھی شامل ہو گیا ہے۔
حدیدہ: ایک اہم اسٹریٹیجک مقام
حدیدہ بندرگاہ بحیرہ احمر پر یمن کی سب سے اہم بندرگاہوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہاں سے ملک میں انسانی امداد، خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل کی جاتی ہے۔ اس بندرگاہ پر حملے نے نہ صرف یمن میں جاری بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے بلکہ علاقائی کشیدگی میں بھی اضافہ کیا ہے۔

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • موقع پرست اور سیلاب کی تباہی
  • ایشیا کپ 2025: پاکستان اور بھارت کا بڑا ٹاکرا 21 ستمبر کو دبئی میں ہوگا
  • سعودیہ سے معاہدے کی تیاری و تکمیل میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار ہے
  • پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹرٹیجک دفاعی معاہدہ بہترین سفارتکاری کا نتیجہ اور تاریخی کامیابی ہے۔ خواجہ رمیض حسن
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • انڈس ویلی اسکول آف آرٹ اینڈ آرکیٹیکچر کا تین روز فلم فیسٹیول اختتام پذیر
  • پاکستان کے ارشد ندیم اپنی شاندار کارکردگی سے جیولن تھرو فائنل کے لیے کوالیفائی ہوگئے
  • اسرائیلی فضائیہ کا یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر حملہ، بارہ بمباریوں کی تصدیق
  • پاکستان کی پہلی جامع ’ویٹ پالیسی‘ کی تیاری، صوبوں کے ساتھ مشاورت کا آغاز
  • 1965 جنگ کے 16ویں روز بھارتی فوج کو کتنا نقصان پہنچا؟