سونندا پشکر کیس: ششی تھرور پر قتل کا الزام یا سیاسی انتقام؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
سونندا پشکر کی پراسرار موت اور اس کے بعد ششی تھرور پر عائد کیے گئے الزامات ایک بار پھر زیر بحث آ گئے ہیں، جہاں سیاسی تجزیہ کار اسے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے سیاسی انتقام کا ایک حصہ قرار دے رہے ہیں۔
ششی تھرور کی اہلیہ، سونندا پشکر، 2014 میں دہلی کے ایک ہوٹل میں مردہ پائی گئی تھیں، جس کے بعد ان کی موت کی تحقیقات کئی برسوں تک جاری رہیں۔ 2018 میں دہلی پولیس، جو بی جے پی حکومت کے ماتحت کام کرتی ہے، نے ششی تھرور کے خلاف 3,000 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع کروائی۔ چارج شیٹ میں تھرور پر ’’بیوی کو خودکشی پر مجبور کرنے‘‘ اور ’’ظلم‘‘ جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے۔
بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی نے اس کیس میں ششی تھرور پر ’’زہر دے کر قتل‘‘ کا الزام لگایا اور ان کے خلاف ایک عوامی مفاد کی درخواست (PIL) بھی عدالت میں دائر کی گئی، جسے کئی حلقے ’’سیاسی نوعیت کی‘‘ قرار دیتے ہیں۔
ششی تھرور نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور بارہا یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کے خلاف یہ مقدمہ محض سیاسی انتقام کا شاخسانہ ہے۔ ان کے مطابق، بی جے پی حکومت سونندا پشکر کیس کو بطور دباؤ کا آلہ استعمال کر رہی ہے تاکہ انہیں عالمی سطح پر مخصوص بیانیے کو تسلیم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اس کیس کو برسوں تک ایک بلیک میلنگ ٹول کے طور پر استعمال کیا، تاکہ ششی تھرور جیسے تنقیدی آواز رکھنے والے سیاستدان کو خاموش کرایا جا سکے۔
عدالتی کارروائی تاحال جاری ہے، جبکہ ششی تھرور کو تفتیشی مراحل اور عدالتی پیشیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کیس کی نوعیت اور اس کے پسِ منظر کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ سوال ابھرتا ہے کہ آیا یہ واقعی انصاف کی تلاش ہے یا محض ایک سیاسی حربہ؟
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ششی تھرور تھرور پر بی جے پی
پڑھیں:
عالم پالاری اورپوڑو پالاری نے زمین پر قبضہ کرلیاہے، خاتون کا الزام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-5
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ضلع جامشورو کے تحصیل نوری آباد کے گاؤں حیدر پالاری کے رہائشی خاتون زوجہ یار محمد نے حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بااثر افراد عالم پالاری اور پوڑو پالاری نے مل کر ہماری 30 ایکڑ اراضی پر قبضہ کرکے کراچی کے ایک بلڈر کو فروخت کردیا ہے جبکہ میرے اہل خانہ سے سونا اور سامان ہتھیا لیا ۔ اس نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل میرے بیٹے نے عالم پالاری کی بھانجی سے عدالت میں نکاح طے کیا تھا جس کے بعد لڑکی نے عدالت پہنچ کر نکاح کی تصدیق کی لیکن اپنی مرضی سے اپنے رشتہ داروں کے پاس چلی گئی۔ فی الحال لڑکی اپنے رشتہ داروں کے پاس ہے لیکن اس کے باوجود عالم پالاری اور پوڑوپالاری ہمارے خلاف نفرت کو ہوا دے رہے ہیں اور ہمیں نوری آباد اور جامشورو ضلع سے نکالنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ لوگوں کے خوف کی وجہ سے میرا بیٹا فیاض روپوشی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔