پاکستان کی سینئر اداکارہ ثمینہ پیر زادہ  نے خواتین کی آمدنی میں برکت نہ ہونے سے متعلق بیانات کو بکواس قرار دے دیا۔سینئر اداکارہ ثمینہ پیر زادہ  نے حال ہی میں  دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔میزبان نے ثمینہ پیرزادہ  سے سوال کیا کہ  ہمارے یہاں کئی اداکاراؤں کا ماننا ہے کہ  عورتوں کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی، اسی طرح ان اداکاراؤں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ بلوں کی لمبی لائنوں میں کھڑی نہیں ہوسکتیں آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟سوال کے جواب میں ثمینہ پیرزادہ نے کہا کہ میں نے بھی  بہت سنا ہے کہ عورت کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی، اس کی آمدنی ہوائی روزی کی طرح ہوتی ہے وغیرہ وغیرہ یہ سب بکواس ہے۔اداکارہ نے اپنے شوہر عثمان پیرزادہ سے متعلق بتایا کہ حال ہی میں ایک  انٹرویو میں عثمان نے  میری بہت تعریف کی تھی کیوں کہ میں نے اپنی بیٹیوں کو پڑھایا لکھایا،اگر میری کمائی میں برکت نہیں ہوتی تو میری بچیاں کیسے پڑھتیں؟میں نے بچیوں کو پڑھایا اور میرے شوہر نے گھر بنایا۔ثمینہ پیرزادہ کا کہنا تھا کہ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم میاں بیوی اپنا سب کچھ ایک دوسرے سے  شیئر کرتے ہیں، کبھی اگر عثمان کو میری ضرورت پڑے یا مجھے عثمان کی تو ہم دونوں ایک دوسرے کیلئے حاضر رہتے ہیں، اسی طرح اگر کبھی عثمان کی  فیملی کو بھی میرے وقت اور میری مدد کی ضرور پڑے تو  میں اس کیلئے تیار ہوں۔اداکارہ نے مزید کہا کہ میری والدہ کو میرے شوہر اور ان کے سب دامادوں نے پھولوں کی طرح رکھا، سارے داماد ان کا بہت خیال رکھتے تھے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کمائی میں برکت ثمینہ پیرزادہ

پڑھیں:

انسانی حقوق کی کارکن طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر حراست میں لیے جانے کے بعد رہا

—تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

اسلام آباد پولیس نے انسانی حقوق کی کارکن طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر کو رہا کر دیا۔

طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر کو نیشنل پریس کلب کے باہر سے حراست میں لیا گیا تھا۔

طاہرہ عبداللّٰہ نے حراست میں لیے جانے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ہمیں کیوں پکڑا ہے، ہم یہاں کھڑے ہوئے تھے۔

ہیومن رائٹس کمیشن نے کیا کہا؟ اسلام آباد میں سابق سینیٹر مشتاق احمد، طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر کو حراست میں لے لیا گیا

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کو حراست میں لے لیا گیا۔

ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے کہا تھا کہ طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر کو نیشنل پریس کلب کے باہر غزہ کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مظاہرے سے پہلے حراست میں لیا گیا ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے بتایا کہ دونوں خواتین اس وقت کسی بھی عوامی اجتماع کا حصہ نہیں تھیں جب انہیں حراست میں لیا گیا، دونوں خواتین نے دفعہ 144 کی کوئی بھی خلاف ورزی نہیں کی تھی۔

ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے مطالبہ کیا تھا کہ طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • میری ڈانس ویڈیو سے شوہر اور سسرالیوں کو مسئلہ نہیں، لوگوں کو پتا نہیں کیوں ہے؛ اداکارہ
  • ’’انصاف‘‘
  • میری زندگی، میری مرضی؛ علیزے شاہ کا مختصر لباس پہننے پر جواب
  • عید سے قبل عمران خان کی رہائی کی باتیں جھوٹی ہیں . نعیم پنجوتھا
  • عید سے قبل بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی باتیں جھوٹی ہیں، وکیل
  • سوشل میڈیا کی کمائی پر ٹیکس کی خبریں، یوٹیوبرز اور فری لانسرز کیا کہتے ہیں؟
  • انسانی حقوق کی کارکن طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر حراست میں لیے جانے کے بعد رہا
  • چیزیں احتجاج نہیں مذاکرات سے ہی ٹھیک ہوتی ہیں
  • میں کسی یزید کے کہنے پر 3 سال تو کیا 3 منٹ بھی خاموش نہیں رہوں گا