زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ کیفین والی کافی اسے ایک ہلکا، غیر محرک مشروب بناتی ہے جو زیادہ چوکنا اور توجہ کا باعث نہیں بنتی۔ تاہم ایک حالیہ سائنسی تحقیق نے اس عقیدے کو رد کر دیا ہے اور اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کافی پینے والوں کے لیے اب بھی ایک محرک ثابت ہوگی چاہے وہ کیفین سے پاک ہو۔سائنس کی خبروں میں مہارت رکھنے والی ویب سائٹ ’’ سائنس الرٹ ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق سلووینیا اور ہالینڈ کے اداروں کے محققین نے ایک حالیہ تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کافی چاہے کیفین کے ساتھ ہو یا اس کے بغیر دماغ اور جسم پر ہوشیاری کا باعث بنتی ہے اور محرک رہتی ہے۔دنیا روزانہ دو بلین کپ سے زیادہ کافی پیتی ہے اور کیفین کے اثرات کو اچھی طرح سمجھا جاتا ہے۔ تاہم ان اثرات کو کم کرنے کی کوشش کرنے والے کفین سے پاک کافی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک بہترین آپشن ہے۔ محققین نے اپنے مطالعے میں لکھا ہے کہ امید ایک اہم کردار ادا کرتی ہے کیونکہ جو شرکا کیفین کا اندازہ لگاتے ہیں وہ اکثر اسی طرح کی علمی اور کارکردگی میں بہتری کا تجربہ کرتے ہیں چاہے انہیں کیفین دی گئی ہو یا نہ دی گئی ہو۔اس رجحان کی مزید تفصیلی تصویر حاصل کرنے کے لیے محققین نے کالج کے 20 صحت مند طلبہ کو بھرتی کیا جو روزانہ ایک سے تین کپ کافی پیتے تھے۔ مطالعہ شروع ہونے سے فوراً پہلے شرکاء کم از کم سات گھنٹے سوتے تھے۔ 8 سے 11 گھنٹے کافی سے پرہیز کرتے تھے اور دو گھنٹے پہلے کچھ نہیں کھاتے تھے۔لیب میں پہنچنے پر شرکاء نے ایک بیس لائن الیکٹرو اینسفالوگرام (EEG) اور آرام کرتے ہوئے قلبی پیمائش کی۔ اس کے بعد شرکاء نے ایک ذہنی ریاضی کا ٹیسٹ مکمل کیا جو علمی صلاحیتوں کی پیمائش کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا اور رد عمل کے وقت کو جانچنے کے لیے ایک سمعی "اوڈ بال" کا کام مکمل کیا۔ اس کے بعد انہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ایک گروپ کیفین والی کافی پیتا تھا اور دوسرا کفین سے پاک کافی پیتا تھا۔ کافی پینے کے بعد شرکاء نے دل کا ٹیسٹ، ای ای جی اور علمی ٹیسٹ دہرانے سے پہلے آدھے گھنٹے تک آرام کیا۔ اگرچہ کافی پینے کے بعد شرکا کے جسمانی ردعمل اور علمی کارکردگی میں تبدیلی آئی۔ تاہم ڈی کیفینیٹڈ اور کیفین والی کافی گروپس کے درمیان ان تبدیلیوں میں کوئی خاص فرق نہیں تھا۔محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ وہ محرکات جو کافی کی قریب سے نقل کرتے ہیں وہ علمی اور جسمانی ردعمل پیدا کر سکتے ہیں جو حقیقی کافی سے پیدا ہونے والے مشابہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نتائج بتاتے ہیں کہ باقاعدگی سے کافی استعمال کرنے والے کافی جیسے مشروبات پر بھی وہی رد عمل ظاہر کرتے ہیں چاہے ان مشروبات میں کیفین نہ بھی ہو۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کرتے ہیں کے بعد سے پاک کے لیے

پڑھیں:

یہ ناخن جتنی مچھلی ہاتھی سے بھی زیادہ اونچی آواز پیدا کرسکتی ہے

دنیا میں ایک ایسی چھوٹی مچھلی پائی جاتی ہے جو ہاتھیوں کی آواز سے بھی زیادہ آواز پیدا کرسکتی ہے۔

اس مچھلی کا نام ڈینیونیلا سیریبرم ہے جو صرف 12 ملی میٹر لمبی ہوتی ہے یعنی سائز میں ایک ناخن کے برابر۔ یہ اتنی چھوٹی مچھلی حیرت انگیز طور پر 140 ڈیسیبل سے زیادہ کی آواز پیدا کر سکتی ہے۔ یہ آواز ایک ہاتھی کی آواز سے بھی زیادہ بلند ہے جو عام طور پر 100 سے 110 ڈیسی بیل کے درمیان ہوتی ہے ۔

آواز پیدا کرنے کا طریقہ

ڈینیونیلا سیریبرم کی نر مچھلیوں کے پاس ایک منفرد صوتی نظام ہوتا ہے جس میں شامل ہیں ڈرم کارٹلیج، خصوصی پسلی اور تھکن سے مزاحم پٹھے۔ اس نظام میں ڈرم کارٹلیج 2000 گنا کششِ ثقل کی قوت سے سوئم بلیڈر سے ٹکراتا ہے جس سے ایک تیز اور بلند آواز پیدا ہوتی ہے۔

آواز کی شدت

یہ مچھلی 140 ڈیسی بیل سے زیادہ کی آواز پیدا کرتی ہے، جو ایک عام چھوٹے جیٹ انجن کے ٹیک آف کے وقت کی آواز کے برابر ہے۔

سائنسی اہمیت

ڈینیونیلا سیریبرم نہ صرف اپنی آواز کی وجہ سے بلکہ اپنے شفاف جسم اور سب سے چھوٹے دماغ کی وجہ سے بھی محققین کیلئے دلچسپی کا باعث ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چاہے اندرونی ہو یا بیرونی دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے، فیلڈ مارشل
  • غزہ کے کھنڈروں سے بلند ہوتی امید کی دھنیں
  • پاکستان میں 4,432 ملی میٹرلمبی، 1,836 ملی میٹر چوڑی ، 5نشستوں والی جدیدترین گاڑی لانچ کرنے کی تیاریاں
  • بلوغت کے شرعی پہلوؤں کو نظر انداز کرنے کے قانون پر صدر کے دستخط غیر آئینی ہیں، لیاقت بلوچ
  • فرانس نے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیدیا
  • پمپس پر چوری روکنے کیلئے پٹرول ڈالنے والی نوزلز ڈیجیٹل کرنے کا منصوبہ
  • یہ ناخن جتنی مچھلی ہاتھی سے بھی زیادہ اونچی آواز پیدا کرسکتی ہے
  • پیٹرول وڈیزل کی چوری روکنے کیلئے حکومت کا پیٹرول ڈالنے والی نوزلز ڈیجیٹل کرنے کا فیصلہ
  • چیزیں احتجاج نہیں مذاکرات سے ہی ٹھیک ہوتی ہیں