کیا مودی حکومت نے امریکی دباؤ میں آکر "آپریشن سندور" روکا، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
پون کھیڑا نے پہلگام کے متاثرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت واقعی امریکی دباؤ میں آکر آپریشن روک بیٹھی ہے تو یہ نہ صرف ایک کمزور خارجہ پالیسی کا ثبوت ہے بلکہ ملک کی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پھر اس دعویٰ کے بعد کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ نیوکلیئر جنگ کو تجارت کے ذریعے روک دیا، کانگریس کے سینیئر لیڈر پون کھیڑا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے پھر کئی سوالات پوچھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا "میرے خیال میں جس معاہدے پر مجھے سب سے زیادہ فخر ہے، وہ یہ ہے کہ ہم نے ہندوستان اور پاکستان کے ساتھ گفت و شنید کی اور ہم نے گولیاں چلانے کے بجائے تجارت کے ذریعے ایک ممکنہ نیوکلیئر جنگ کو روکا"۔ پون کھیڑا نے اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ نریندر مودی اب تو خاموشی توڑیں۔
پچھلے 20 دنوں میں 11 بار اور صرف گزشتہ 10 گھنٹوں میں 2 بار امریکی صدر یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے تجارت کے ذریعے "آپریشن سندور" رکوایا۔ پون کھیڑا نے وزیراعظم سے براہ راست سوالات کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ امریکہ کے دباؤ میں آ کر پہلگام کی بیواؤں کو انصاف نہیں دلوا سکے، کیا آپ نے تجارت کے خوف سے گھٹنے ٹیک دئے اور آپریشن سندور کا سودا کر بیٹھے، کیا آپ امریکی دباؤ اور ٹرمپ کے دعووں کے خوف سے ان کو کوئی جواب نہیں دے پا رہے۔ انہوں نے کہا کہ ان جنگ بندی کے بدلے ہم نے کیا شرائط طے کیں۔
دریں اثنا کانگریس کی سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی چیئرمین سپریہ شرینیت نے بھی وزیراعظم نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ لو بھائی 10ویں مرتبہ بھی بول دیا لیکن مجال ہے کہ مودی کے منہ سے ایک لفظ بھی نکل جائے۔ بھارت کی وزارت خارجہ پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ سیزفائر دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کی باہمی گفتگو کے نتیجے میں ہوا تھا، جس کی ابتداء پاکستان کی جانب سے کی گئی تھی لیکن اب جب ٹرمپ مسلسل اس کا کریڈٹ لے رہے ہیں، اپوزیشن نے حکومت سے جواب طلب کرنا شروع کر دیا ہے۔ پون کھیڑا نے خاص طور پر پہلگام کے متاثرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت واقعی امریکی دباؤ میں آ کر آپریشن روک بیٹھی ہے تو یہ نہ صرف ایک کمزور خارجہ پالیسی کا ثبوت ہے بلکہ ملک کی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی دباؤ تجارت کے
پڑھیں:
ہم نے مختصر دور حکومت میں وسائل کی منصفانہ تقسیم پر توجہ دی، گلبر خان
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے یکم نومبر یوم آزادی گلگت بلتستان کے حوالے سے گلگت بلتستان کے عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے دشمنوں کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے پہلے سے زیادہ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر قسم کی تفرقہ بازی اور اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک قوم ہونے کا عملی ثبوت دینا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے یکم نومبر یوم آزادی گلگت بلتستان کے حوالے سے گلگت بلتستان کے عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے میڈیا کو جاری اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ یکم نومبر 1947ء کو ہمارے آباؤ اجداد نے بغیر کسی بیرونی امداد کے دفاعی اور جغرافیائی اہمیت کے حامل اس خطے کو ڈوگروں سے آزاد کرایا اور کلمے کی بنیاد پر وجود میں آنے والے ملک پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔ ڈوگروں سے آزادی حاصل کرنا آسان نہیں تھا لیکن ایک قوم بن کر آپس میں اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے غیرت ایمانی سے سرشار ہو کر ڈوگروں کو اس خطے سے بھاگنے پر مجبور کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آزادی حاصل کرنے کے وقت جن چیلنجز کا سامنا تھا آج اس سے زیادہ گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی اور ایک خوشحال مستقبل جس کا خواب ہمارے آباؤ اجداد نے دیکھا تھا اس کو عملی جامعہ پہنانے کیلئے درپیش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے دشمنوں کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے پہلے سے زیادہ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر قسم کی تفرقہ بازی اور اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک قوم ہونے کا عملی ثبوت دینا ہوگا۔ ہماری منزل خوشحال، ترقیافتہ اور معاشی حوالے سے خودمختار گلگت بلتستان ہے۔ ہم اپنے آنے والی نسلوں کو پرامن اور خوشحال علاقے دینا ہے۔ ہم نے اپنے مختصر دور حکومت میں آزادی کے حقیقی معنوں کے تحت پسماندہ علاقوں کی ترقی اور محروم طبقے کی فلاح و بہبود کیلئے وسائل کا منصفانہ تقسیم یقینی بنانے پر توجہ دی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے شہداء اور غازیوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں۔ آج کے اس عظیم دن کے موقع پر ہم اپنے شہداء اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم ان کی قربانیوں کو رائیگاں جانے نہیں دیں گے۔