نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے موٹر ویز پر نان ایم ٹیگ اور کم بیلنس گاڑیوں پر ٹول ٹیکس میں اضافہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے موٹر ویز پر نان ایم ٹیگ اور کم بیلنس گاڑیوں پر ٹول ٹیکس میں اضافہ کر دیا۔موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نان ایم ٹیگ اور کم بیلنس والی گاڑیوں پر 50 فیصد اضافی ٹول چارجز لاگو ہوں گے،نئے ٹول چارجز کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، اطلاق 15 جون سے ہو گا۔نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد سے لاہور موٹروے پر نان ایم ٹیگ، کم بیلنس کار کے لیے ٹول ٹیکس 1800 روپے مقرر کیا گیا ہے، لاہور سے عبدالحکیم تک نان ایم ٹیگ، کم بیلنس کار پر ٹول ٹیکس 1200 روپے ہو گا، پنڈی بھٹیاں سے ملتان موٹروے پر نان ایم ٹیگ، کم بیلنس کار پر ٹول ٹیکس 1600 روپے وصول کیا جا ئے گا۔نان ایم ٹیگ، کم بیلنس کار پر ملتان سے سکھر کے لئے ٹول ٹیکس 1800 روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ ڈی آئی خان سے ہقلہ موٹروے پر کار سے 1000 روپے ٹول ٹیکس لیا جائے گا۔نوٹیفکیشن کے مطابق حسن ابدال سے مانسہرہ ایکسپریس وے پر نان ایم ٹیگ، کم بیلنس کار پر نیا ٹول ٹیکس 450 روپے مقرر کیا گیا ہے۔لاہور سے اسلام آباد 2 اور 3 ایکسل ٹرک کے لیے نیا ٹول 7900 روپے مقرر کیا گیا ہے، نان ایم ٹیگ، کم بیلنس آر ٹی کیولیٹڈ ٹرک سے ٹول ٹیکس 10200 روپے وصول کیا جائے گا۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ ایم ٹیگ کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے کیا گیا ہے، شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اضافی چارجز سے بچنے کے لئے پندرہ جون تک گاڑیوں پر ایم ٹیگ اور بیلنس کو یقینی بنائیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کم بیلنس کار پر پر نان ایم ٹیگ پر ٹول ٹیکس ایم ٹیگ اور گاڑیوں پر
پڑھیں:
31 اکتوبر تک 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی، ایف بی آر
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ایف بی آر نے ٹیکس سال 2025ء کیلئے انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔ 31 اکتوبر تک 2025ء کل 59 لاکھ ٹیکس ریٹنز جمع کرائے گئے۔ جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران جمع کرائے گئے 50 لاکھ ریٹرنز کے مقابلے میں 17.6 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں سے 36 لاکھ ٹیکس دہندگان نے اپنے ریٹرنز کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی بھی کی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 18.6 فیصد اضافہ ہے۔ مزید یہ کہ انفرادی ٹیکس دہندگان کی جانب سے گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 9 ارب روپے زیادہ ٹیکس ادا کیا گیا جو 60 ارب روپے سے بڑھ کر 69 ارب روپے ہو گیا جو کہ 15 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ بیان کے مطابق وزیرِاعظم کی ہدایات کے مطابق ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں کوئی عمومی توسیع نہیں کی گئی۔ تاہم، ایسے ٹیکس دہندگان جو حقیقی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، وہ ایف بی آر کے آئی آر آئی ایس نظام کے ذریعے متعلقہ فیلڈ فارمیشن سے رابطہ کر کے ریٹرن جمع کرانے میں توسیع کی درخواست کر سکتے ہیں۔