ہمارے لیے آئینی اور قانونی راستے بند کر دیے گئے ہیں، رؤف حسن
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
لاہور:
رہنما تحریک انصاف رؤف حسن کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے لیے آئینی اور قانونی تمام راستے جو ہیں وہ بند کر دیے گئے ہیں، یہ صرف ایک دن یا دو دن، یا ایک مہینہ دو مہینے کے ایکسپیریئنس کے اوپر نہیں کہہ رہے بلکہ پچھلے تین سال کے ایکسپیریئنس کے اوپر کہہ رہے ہیں، دن بدن شکنجہ جو ہے اس کو اور ٹائٹ کیا جا رہا ہے.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان حالات میں کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے کیا آپشن بچتا ہے وہ بچتا ہے ایک پرامن احتجاجی تحریک کا جس کو کہ خان صاحب نے حکم کیا ہے کہ لانچ کرنے ہم جا رہے ہیں، اس کے خدوخال طے کیے جائیں گے اور پھر آپ لوگوں کے ساتھ بھی شیئر کر دیے جائیں گے.
تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ بڑا مشکل ہے جو خان صاحب کے میسجز ہیں ان کو ڈی سائفر کرنا، کیونکہ ان کی کئی چیزیں ہوتی ہیں جو کہ وہ راؤنڈ اباؤٹ آتے ہیں اور کئی چیزیں بڑی کلیریٹی کے ساتھ کرتے ہیں، میں نے ایک ہی نتیجہ نکالا ہے کہ خان صاحب جو ہیں ان کے اندر یکسوئی نام کی کوئی چیز نہیں ہے، ان کے سامنے دو راستے ہیں ایک ہے مخاصمت کا اور ایک ہے مفاہمت کا، اب یہ جو دونوں راستے ہیں خان صاحب چاہتے ہیں کہ وہ دونوں پر سفر پیرا رہیں.
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کو کلیریٹی کے ساتھ ایک راستہ اپنانا ہوگا،تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا یہ کہنا مشکل ہے کہ کون سا بیان ٹھیک ہے یا نہیں، جو بھی بیانات ہیں وہ ہمارے سامنے ہیں، دو سال سے وہ جیل کے اندر ہیں، اس میں تو کوئی دو رائے نہیں کہ ان کے معاملات حل نہیں ہو پا رہے، حکومت سے یا پھر اسٹیبلشمنٹ سے کہہ لیں، معاملات ویسے ہی ہیں جیسے پہلے بھی چل رہے تھے، اب عمران خان صاحب کے بیانات کا بھی ذکر ہوتا ہے انھوں نے کون سا راستہ چننا ہے اس کا بھی ذکر ہوتا ہے لیکن حکومت نے یا حکومتی اداروں نے کون سا را ستہ چننا ہے وہ بھی بڑا امپورٹنٹ ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
مسئلہ کشمیر کے حل سے دیگر تنازعات کے راستے بھی ہموار ہو سکتے ہیں، راجہ مظفر
تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے، راجہ مظفر نے 1964ء سے معطل سہ فریقی مذاکرات کی بحالی کا مطالبہ کیا تاکہ بامعنی بات چیت کا عمل دوبارہ شروع کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر کشمیری رہنما اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے قائم مقام چیئرمین راجہ مظفر نے بھارت اور پاکستان کے امریکا میں موجود وفود سے خطے کے دیرپا امن کے لیے پُرامن حل کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے بھارتی وفد کے سربراہ ششی تھرور اور پاکستانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کے نام اپیل کرتے ہوئے دونوں ممالک کی قیادت پر زور دیا کہ حوصلے اور دوراندیشی کے ساتھ آگے بڑھیں، کیونکہ اس وقت کی گئی جرات مندانہ قیادت مستقبل کا رخ بدل سکتی ہے۔ کشمیر کو برادرانہ تعلقات کی بنیاد قرار دیتے ہوئے راجہ مظفر نے کہا کہ کشمیر میں پائیدار امن ہی وہ کنجی ہے جو اس مسئلے کے حل کی کھڑکی کھول سکتی ہے۔ انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ مسئلہ جموں و کشمیر کا حل بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور اس کے حل سے دیگر تنازعات کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے، راجہ مظفر نے 1964ء سے معطل سہ فریقی مذاکرات کی بحالی کا مطالبہ کیا تاکہ بامعنی بات چیت کا عمل دوبارہ شروع کیا جا سکے۔ انہوں نے تجویز دی کہ کشمیریوں کی آزادی کی امنگوں کے نمائندے کے طور پر یاسین ملک کو تسلیم کیا جائے اور شیخ عبداللّٰہ کے ساتھ ماضی میں ہونے والے مذاکرات کی طرز پر بات چیت کا راستہ اختیار کیا جائے۔ راجہ مظفر نے دونوں ممالک کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ انتہا پسندی سے کنارہ کشی اختیار کریں اور مکالمے کو کامیابی کا واحد راستہ سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف مذاکرات کے ذریعے ہی ہم ایک پُرامن اور خوشحال مستقبل کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔