پاکستانی اداکار و ہدایتکار یاسر حسین ایک مرتبہ پھر اپنے بیان کی وجہ سے تنقید کی زد میں آگئے۔اداکار اکثر و بیشتر انٹرویوز میں اس قسم کے بیانات دیتے ہیں جو سوشل میڈیا صارفین کو خاص پسند نہیں آتے، ایسے میں ان کے مداح اور دیگر صارفین سوشل میڈیا پر ان کی تصیحح بھی کرتے ہیں اور ان پر تنقید بھی کرتے نظر آتے ہیں۔حال ہی میں وہ ایک شو میں بطور مہمان شریک ہوئے جہاں انہوں نے چار شادیوں پر کھل کر اپنی رائے دی، اداکار نے کہا کہ میں ذاتی طور پر چار شادیوں کے حق میں نہیں ہوں، میں نے جس سے محبت کی اسی سے شادی کی، اب کسی اور عورت کو دیکھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔یاسر حسین نے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا اگر کسی مرد کی دوسری شادی ہو تو اس میں عورتوں کا کردار زیادہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کی عورت چاہتی ہے کہ وہ ایسے مرد سے شادی کرے جو مالی طور پر مستحکم ہو، بچوں کا خیال رکھ سکے اور زندگی کی سہولیات دے سکے، جب وہ ایسا مرد دیکھتی ہے تو وہ خوشی خوشی دوسری بیوی بننے کو تیار ہو جاتی ہے۔یاسر حسین نے مزید کہا کہ میں کئی ایسی خواتین کو ذاتی طور پر جانتا ہوں جو یہ جانتے ہوئے بھی کہ مرد شادی شدہ ہے، اس سے شادی پر آمادہ ہو گئیں، بعض اوقات تو ایسی عورتیں پہلی بیوی کو طلاق دلوانے کی بھی کوشش کرتی ہیں۔اداکار کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر شدید ردِعمل سامنے آیا ہے، کچھ لوگ ان کی رائے کو حقیقت کے قریب سمجھتے ہیں جبکہ اکثر صارفین نے ان کے خواتین سے متعلق ان کے اس بیان پر ناراضی کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: یاسر حسین

پڑھیں:

قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آستانہ (نٹرنیشنل ڈیسک) قزاقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی کا قانون نافذ ہوگیا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون جبری شادیاں روکنے اور کمزور طبقوں، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے نافذ کیا گیا۔اس کے علاوہ دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق اس سے پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو اس کا قانونی کارروائی سے بچنے کا امکان ہوتا تھا تاہم اب یہ سہولت ختم کر دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قزاقستان میں جبری شادیوں کے کیسوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ اس سے متعلق کرمنل کوڈ میں کوئی الگ شق موجود نہیں تھی۔ تاہم ایک رکن پارلیمان نے رواں سال کہا تھا کہ 3 سالوں میں پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئی ہیں۔یاد رہے کہ قزاقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ 2023 ء میں اس وقت میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا جب ایک سابق وزیر نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
  • عورتوں کے بجائے مرد بچے جنیں گے؟ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کارنامہ
  • قازقستان؛ زبردستی اور جبری شادیوں پر پابندی عائد؛ خلاف ورزی پر سنگین سزا
  • خیبرپختونخوا کے کسی بھی ضلع میں چند سو سے زیادہ دہشتگرد موجود نہیں، آئی جی
  • کراچی: شادی والے دن لاپتہ ہونیوالا دلہا واپس لوٹ آیا، پولیس
  • کراچی: شادی کے روز پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والا دلہا 5 دن بعد گھر واپس پہنچ گیا
  • کراچی، شادی کے دن پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والا دلہا 5 دن بعد گھر واپس پہنچ گیا