امیر ترین یوٹیوبر مسٹر بیسٹ شادی کیلئے والدہ سے اُدھار پیسے کیوں لے رہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
دنیا کے مقبول ترین یوٹیوبر مسٹر بیسٹ نے شادی کے اخراجات کے لیے والدہ سے قرض لینے کا انکشاف کر دیا۔
جمی ڈونلڈسن المعروف "مسٹر بیسٹ" نے حال ہی میں اپنی مالی صورتحال سے متعلق ایک حیران کن انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" (سابقہ ٹوئٹر) پر بتایا کہ امیر ترین ہونے کے باوجود ان کے پاس ذاتی طور پر بہت کم رقم موجود ہے کیونکہ وہ اپنی آمدنی کا بیشتر حصہ دوبارہ اپنے یوٹیوب کنٹینٹ میں سرمایہ کاری کیلئے لگا دیتے ہیں۔
مسٹر بیسٹ نے کہا کہ ان کی کمپنیوں کی مجموعی مالیت تو اربوں ڈالر تک پہنچ چکی ہے، تاہم ذاتی بینک اکاؤنٹ میں رقم کی کمی کی وجہ سے انہیں اپنی شادی کے اخراجات کے لیے والدہ سے رقم ادھار لینا پڑے گا۔ ان کے مطابق وہ صرف کاغذوں پر اربوں کے مالک ہیں۔
یاد رہے کہ مسٹر بیسٹ دنیا کے امیر ترین یوٹیوبر ہیں جن کو ان کے انعامی مقابلوں، سماجی فلاحی منصوبوں اور ریئلٹی شو سیریز "Beast Games" کے باعث دنیا بھر میں شہرت حاصل ہے۔
واضح رہے کہ مسٹر بیسٹ کی 2024 میں ان کی گرل فرینڈ جنوبی افریقی کانٹینٹ کریئٹر تھییا بوئسن کے ساتھ منگنی ہوئی اور اب دونوں جلد شادی کرنے والے ہیں جس کا ان کے مداحوں کو بےصبری سے انتظار ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مالدیپ نے نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر پابندی لگا دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے نئی نسل کے لئے سگریٹ خریدنے اور فروخت پر پابندی نافذ کردی ہے، یکم جنوری 2007 کے بعد پیدا ہونے والے افراد سگریٹ نہیں خرید سکیں گے اور نہ انہیں فروخت کی جا سکے گی۔
مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں ایک نسل کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
وہاں یکم جنوری 2007 کے بعد پیدا ہونے والے افراد کے لیے سگریٹ کو خریدنا یا انہیں سگریٹ فروخت کرنا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے اس پابندی کا اطلاق اس جنوبی ایشیائی ملک میں یکم نومبر سے ہوا ہے
مالدیپ کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک تاریخی سنگ میل ہے جس کا مقصد عوامی صحت کو تحفظ فراہم کرنا اور تمباکو سے پاک نسل کو پروان چڑھانا ہے۔ بیان کے مطابق اس اقدام سے مالدیپ دنیا کا پہلا ایسا ملک بن گیا ہے جہاں ایک پوری نسل کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی سے ہر سال دنیا بھر میں 7 لاکھ سے زائد اموات ہوتی ہیں۔
2021 کے اعداد و شمار کے مطابق مالدیپ میں 15 سے 69 سال کی عمر کے افراد کی ایک چوتھائی سے زائد آبادی تمباکو نوشی کی عادی ہے۔ یہ شرح 13 سے 15 سال کی عمر کے نوجوانوں میں لگ بھگ دوگنا زیادہ ہے۔ اگرچہ مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بنا ہے جہاں اس طرح کی پابندی کا نفاذ ہوا ہے مگر کچھ دیگر ممالک میں بھی اس پر غور کیا جا رہا ہے یا کسی حد تک نفاذ کیا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ 2022 میں اس طرح کی پابندی لگانے کے قریب پہنچ گیا تھا جب حکومت نے ایک قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت یکم جنوری 2009 کے بعد پیدا ہونے والے افراد پر تمباکو نوشی کی پابندی عائد ہوگی۔ مگر اس پابندی کا اطلاق کبھی نہیں ہوسکا اور قانون کی منظوری کے ایک سال بعد اسے واپس لے لیا گیا۔
برطانیہ میں بھی اس طرح کے بل سامنے آئے مگر انہیں منظوری نہیں مل سکی، مگر اب اس حوالے سے ایک نئے قانون پر غور کیا جا رہا ہے۔ مالدیپ کی جانب سے تمباکو نوشی کی روک تھام کے حوالے سے کافی عرصے سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
حکومت نے 2024 کے آخر میں ای سگریٹس کی تیاری، درآمد اور ہر عمر کے افراد کے لیے اس کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی حکام کو توقع ہے کہ نئی پابندی سے ہر عمر کے افراد میں تمباکو نوشی کے استعمال کی شرح میں کمی آئے گی۔