گوادر میں بہادری کی مثال: شہید سپاہی محمد خماری بلوچ کو قوم کا سلام
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
گوادر:
گوادر میں پولیس کانسٹیبل نے فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کے حملے کے خلاف جس جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا، وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
سپاہی محمد عرف خماری بلوچ نے جان پر کھیل کر دشمنوں کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ ایک دہشتگرد کو واصلِ جہنم بھی کیا۔
10 مئی کی رات بارہ بجے کے قریب گوادر کے علاقے بلال مسجد کے نزدیک رہائشی کوارٹرز پر دو دہشتگردوں نے دستی بم سے حملہ کیا
لیکن دہشتگردوں کے ناپاک ارادے زیادہ دیر تک کامیاب نہ ہو سکے۔
پولیس کے ایگل اسکواڈ میں تعینات سپاہی محمد عرف خماری، جو قریبی علاقے میں ڈیوٹی پر مامور تھے، دھماکے کی آواز سن کر فوراً موقع پر پہنچے۔
جیسے ہی انہوں نے دہشتگردوں کو للکارا، دونوں نے جدید اسلحے سے ان پر فائرنگ شروع کر دی۔
محمد خماری نے نہ صرف دشمن کا مقابلہ کیا بلکہ آٹھ گولیاں لگنے کے باوجود دہشتگردوں کو آخری مقام تک پہنچایا اور بڑے سانحے سے بچا لیا۔
لیکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ 11 مئی 2025 کو جام شہادت نوش کر گئے۔
سپاہی محمد خماری 3 فروری 2001 کو گوادر کے سہرابی وارڈ میں پیدا ہوئے۔
دارالعلوم ہائرسیکنڈری اسکول سے تعلیم حاصل کی۔ بچپن سے مذہب سے رغبت رکھتے، طبیعت کے نرم، مزاج کے خاموش اور تہذیب یافتہ انسان تھے۔
27 جنوری 2024 کو گوادر پولیس میں شمولیت اختیار کی۔ سات ماہ کی ٹریننگ قلات، کوئٹہ میں مکمل کی اور گوادر تھانے میں تعینات ہوئے۔
سپاہی محمد خماری کو پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کیا گیا۔
شہید محمد خماری کی قربانی نہ صرف دہشتگردی کے خلاف عزم کی علامت ہے بلکہ ہمارے لیے یاد دہانی بھی کہ امن کی قیمت جان سے بھی بڑھ کر ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان سپاہی محمد
پڑھیں:
بلوچستان کی ابلاغی جنگ میں انتہائی اہم کردار ادا کرنے والےمیجر انور کاکڑ دہشتگرد حملے میں شہید
پشین(نیوز ڈیسک) بلوچستان کے ضلع پشین سے تعلق رکھنے والے پاک فوج کے بہادر افسر میجر محمد انور کاکڑ 19 جولائی 2025 کو کوئٹہ میں ”فتنتہ الہندوستان“ نامی بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشتگرد گروہ کے بزدلانہ حملے میں جامِ شہادت نوش کر گئے۔ وطن کے اس عظیم سپوت نے شہادت کا بلند مرتبہ حاصل کرکے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔
میجر محمد انور کاکڑ شہید ایک طویل عرصے سے بلوچستان میں پاک فوج کے اہم محاذ پر تعینات تھے اور ابلاغی جنگ سمیت مختلف خفیہ محاذوں پر دشمن کے ناپاک عزائم کے خلاف سینہ سپر تھے۔ ان کی خدمات کا ایک نمایاں باب گوادر کے پی سی ہوٹل پر ہونے والا وہ آپریشن ہے جس میں انہوں نے فتنتہ الہندوستان کے دہشتگردوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔
قوم کا یہ شیر دل سپاہی گزشتہ دس برسوں سے پاک فوج کا حصہ تھا اور دفاع وطن کے ہر معرکے میں پیش پیش رہا۔ ان کی شہادت نے ایک بار پھر یہ واضح کر دیا کہ ازلی دشمن بھارت، جو روایتی جنگ میں بارہا ذلت آمیز شکست کھا چکا ہے، اب خفیہ دہشتگردی کے ہتھکنڈوں سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ مگر یہ قوم ہر شہید کے لہو سے مزید مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔
میجر محمد انور کاکڑ شہید اپنے پیچھے والدین، اہلیہ اور تین بیٹے چھوڑ گئے ہیں۔ ان کی قربانی وطنِ عزیز کے ماتھے کا جھومر ہے، اور پوری قوم ان کے اہلِ خانہ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
پاک فوج کے ترجمان نے شہید کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ بھارت کی سرپرستی میں پلنے والے دہشتگرد گروہوں کو ہر محاذ پر شکست دی جائے گی اور پاکستان کے خلاف ہر سازش کو خاک میں ملا دیا جائے گا۔
قوم کا ہر فرد آج میجر محمد انور کاکڑ شہید کو سلام پیش کرتا ہے، جنہوں نے اپنے لہو سے وطن کی مٹی کو سرخرو کیا۔
Post Views: 2