Daily Pakistan:
2025-11-03@14:38:26 GMT

پاکستان کا قرضہ 6.7 فیصد بڑھ کر 760 کھرب روپے سے متجاوز

اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT

پاکستان کا قرضہ 6.7 فیصد بڑھ کر 760 کھرب روپے سے متجاوز

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مالی سال 2025 کے پہلے9  ماہ کے دوران پاکستان کے عوامی قرضے میں 6.7 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو 760 کھرب روپے سے تجاوز کرگیا۔

اقتصادی سروے 2024-25 کے مطابق اس میں 515.18 کھرب روپے کا ملکی قرضہ اور 244.89کھرب روپے کا بیرونی قرضہ شامل ہے۔

مارک اپ کے اخراجات نے مکمل سال کے بجٹ تخمینے کا 66 فیصد (6,439 ارب روپے) استعمال کیا جس کا زیادہ تر حصہ(5,783 ارب روپے) ملکی قرض پر تھا۔

 حکومت نے جولائی تا مارچ کی مدت میں قرض کی سروسنگ پر 64.

39 کھرب روپے خرچ کیے جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں کم رہا جس کی بنیادی وجہ بنیادی سرپلس میں اضافہ تھا۔

پاکستان چین سے جے 35 طیاروں کے علاوہ کیا کیا خریدنا چاہتا ہے؟ بلومبرگ کی رپورٹ میں بڑا انکشاف

حکومت نے قرض کی پختگی کو طول دینے اور قلیل مدتی ادائیگی کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے طویل مدتی آلات جیسے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (PIBs) اور سکوک پر انحصار کیا۔

اس حکمت عملی کے تحت 2.4 کھرب روپے کے ٹریژری بلز (T-bills) کو ریٹائر کیا گیا جب کہ 2 سالہ زیرو کوپن PIB اور 10 سالہ سکوک بھی متعارف کرایا گیا۔

بیرونی قرضہ مارچ 2025 کے اختتام پر 87.4 بلین امریکی ڈالر رہا جو جاری مالی سال کے پہلے 9  ماہ میں تقریباً 883 ملین امریکی ڈالر کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ 

پاکستان کے بیرونی قرضے کا زیادہ تر حصہ طویل مدتی اور رعایتی قرضوں پر مشتمل ہے جو زیادہ تر کثیر جہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے حاصل کیے گئے ہیں۔

بجٹ میں چپس، کولڈڈرنکس اور آئس کریم سمیت کئی اشیاء پر ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کھرب روپے

پڑھیں:

نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چیئرمین ایف بی آر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس سے متعلق جن اقدامات کی منظوری دی گئی تھی، ان پر عمل کیا جا رہا ہے، اس لیے ایف بی آر کو اس وقت مزید نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے اور مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، وفاق کی جانب سے 15 فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، اور ریونیو کے حوالے سے دباؤ زیادہ وفاق پر ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے جبکہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 1.5 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18 فیصد تک لے کر جانا ہے، اور ٹیکس اصلاحات کا عمل ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں، وزیر توانائی
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • ایف بی آرکاٹیکس وصولیوں میں شارٹ فال 274ارب روپے تک پہنچ گیا
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، امارات میں نمایاں کمی ریکارڈ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا