UrduPoint:
2025-09-17@22:49:40 GMT
عمران خان اور بشری بی بی کی القادر ٹرسٹ کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت نہ ہوسکی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جون ۔2025 )اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی 190 ملین پاﺅنڈ کیس میں سزا معطلی درخواستوں پر سماعت نہ ہونے پر پر پی ٹی آئی راہنماﺅں اور کارکنوں نے ہائی کورٹ کے باہر احتجاج کیا.
(جاری ہے)
سماعت نہ ہونے پر پی ٹی آئی وکلا کی ٹیم، وزیر اعلی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور، علمیہ خان ، بیرسٹر سلمان صفدر، نیاز اللہ نیازی قائم مقام چیف جسٹس کے سیکرٹری کے آفس میں پہنچ گئے دوسری جانب سماعت نہ ہونے پر پی ٹی آئی راہنماﺅں اور کارکنوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر احتجاج کرنا شروع کر دیا قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم ڈویژن بینچ میں آج سزا معطلی درخواستیں مقرر تھیں. ہائی کورٹ کے باہر کارکنان کی جانب سے نعرے بازی کا سلسلہ بھی جاری رہا واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے گزشتہ روز کاز لسٹ جاری کی تھی جس کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف کو آج عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کرنا تھی. عدالت نے نیب کی استدعا پر اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی کے لیے آج تک کی مہلت دی تھی 5 جون کی سماعت نیب کی استدعا پر بغیر کارروائی آگے بڑھے ملتوی ہو گئی تھی 15 مئی کی سماعت میں نیب کو جواب جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری ہوا تھا عمران خان اور بشریٰ بی بی نے سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی کی استدعا کر رکھی ہے 17 جنوری کو احتساب عدالت نے عمران خان کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی. واضح رہے کہ 190 ملین پاﺅنڈز ( القادر ٹرسٹ کیس) میں الزام لگایا گیا تھا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومت پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاو¿ن سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد ہائی کورٹ قائم مقام چیف جسٹس عمران خان اور ہائی کورٹ کے پی ٹی آئی اور بشری
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دے دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔ دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔(جاری ہے)
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔