ایلون مسک کا یوٹرن: ٹرمپ کیخلاف پوسٹوں پر افسوس کا اظہار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
ٹیکنالوجی آئیکون ایلون مسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنے حالیہ سوشل میڈیا حملوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی چند پوسٹس "حد سے تجاوز" کر گئیں۔
بدھ کی صبح، ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کیے گئے پیغام میں ایلون مسک نے لکھا: "صدر @realDonaldTrump کے بارے میں میری کچھ پوسٹس پچھلے ہفتے حد سے آگے نکل گئیں، اور مجھے ان پر افسوس ہے۔"
ایلون مسک کی معذرت اس وقت سامنے آئی ہے جب دونوں شخصیات کے درمیان کھلا تنازعہ شدت اختیار کر گیا۔
مسک نے گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ جیفری ایپسٹین فائلز کو جاری نہیں کر رہے تاکہ اپنی مبینہ وابستگی کو چھپا سکیں۔
یہ دعویٰ انہوں نے ایک ایسے وقت میں کیا جب وہ خود حال ہی میں امریکی حکومت میں "ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی" کے سربراہ کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے۔
ایلون مسک، جو ماضی میں ٹرمپ کی انتخابی مہم اور پالیسیوں کے بڑے حامی سمجھے جاتے تھے، انہوں نے ٹرمپ کے ٹیکس اور اخراجاتی بل کو "قابل نفرت قانون" قرار دیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے ٹرمپ کے خلاف متعدد پوسٹس کیں، یہاں تک کہ ان کے مواخذے کی بھی حمایت کی۔
اس کشیدگی کے دوران ٹرمپ نے خبردار کیا کہ وہ ایلون مسک کی کمپنیوں، جیسے ٹیسلا اور اسپیس ایکس، کو دیے جانے والے سرکاری معاہدے اور سبسڈیز منسوخ کر سکتے ہیں۔
تاہم، ایلون مسک نے اب ٹرمپ کے خلاف کی گئی اپنی کئی پوسٹس ڈیلیٹ کر دی ہیں اور ان کے چند بیانات کی حمایت میں پوسٹس شیئر کی ہیں، جو اس بات کی علامت سمجھی جا رہی ہے کہ وہ تعلقات میں نرمی لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایلون مسک
پڑھیں:
ٹرمپ نے بالآخر غزہ میں بھوک اور قحط کی ہولناکی کو تسلیم کر لیا
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار غزہ میں جاری انسانی المیے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر طرف بھوک ہے، قحط کی صورتحال جھٹلائی نہیں جاسکتی۔
برطانوی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد جاری بیان میں انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں خوراک کی ترسیل کو یقینی بنائے، کیونکہ کئی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ امدادی سامان کی ذمہ داری اسرائیل پر ہے مگر غزہ کے شہریوں تک خوراک نہیں پہنچ پا رہی۔
انہوں نے جنگ بندی کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے نیتن یاہو کو جنگی حکمت عملی بدلنے کا مشورہ دیا۔
ساتھ ہی انہوں نے پاک بھارت تنازعے پر اپنا کریڈٹ دوبارہ دہرایا اور دعویٰ کیا کہ وہ کوشش نہ کرتے تو اس وقت دنیا میں 6 جنگیں چھڑ چکی ہوتیں۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق غزہ میں غذائی قلت خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 63 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 6 صرف بھوک سے مرنے والے تھے۔
اب تک بھوک سے ہونے والی اموات 133 ہوچکی ہیں، جن میں 87 معصوم بچے شامل ہیں۔ عالمی ادارہ خوراک (WFP) نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے سبب غزہ کے 5 لاکھ فلسطینی قحط کے دہانے پر ہیں۔