اسرائیل کا حملہ، ایران میں 50 ہزار پاکستانی موجود
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
مشہد میں حضرت امام رضا کے مقبرے پر زائرین عبادت میں مصروف ہیں—فائل فوٹو
سفارتی ذرائع کے مطابق ایران میں موجود پاکستانیوں کی تعداد تقریباً 45 سے 50 ہزار کے درمیان ہے، ایران سے پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے ضرورت پڑی تو اقدامات کیے جائیں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان ایران 909 کلو میٹر لمبی سرحد پر دور دراز کے 3 انٹری و ایگزٹ پوائنٹ ہیں، تافتان، گبد اور مند کے مقامات دور دراز اور سیکیورٹی کے حوالے سے مشکل ہیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے شہریوں کو محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق اسرائیلی حملوں کے باعث زمینی اور فضائی راستے بند ہیں، ایران میں موجود پاکستانیوں میں بڑی تعداد زائرین کی ہے، پاکستانی زائرین مشہد، قم اور تہران کے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ایران میں پاکستانی طلبہ، مزدور، تاجر اور پروفیشنل بھی مقیم ہیں، زاہدان، مشہد اور تہران میں پاکستانی کمیونٹی موجود ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ایران میں موجود پاکستانیوں میں کچھ تعداد ٹرانزٹ مسافروں اور دہری شہریت والوں کی بھی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سفارتی ذرائع کے مطابق ایران میں
پڑھیں:
غزہ جنگبندی کے مذاکرات میں 3 اہم رکاوٹیں موجود ہیں، ترکیہ
اپنے ایک انٹرویو میں ھاکان فیدان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی انٹیلیجنس اہلکار مختلف ممالک کا دورہ کر کے دنیا کو بڑی تعداد میں فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے NTV کو انٹرویو دیتے ہوئے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات کی تازہ صورتحال پر بات کی۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ مذاکراتی عمل کے دوران تین اہم معاملات پر گفتگو رک گئی ہے۔ کیونکہ حماس چاہتی ہے کہ جنگ بندی کے بعد اقوام متحدہ کے ذریعے انسانی امداد تقسیم کی جائے لیکن اسرائیل اس بات پر راضی نہیں۔ ایک اور اختلافی نکتہ، اسرائیلی فوج کے غزہ پٹی سے کب اور کیسے پیچھے ہٹنے کے معاملے پر ہے۔ ھاکان فیدان کے مطابق، حماس یہ بھی چاہتی ہے کہ اسرائیل تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد بھی جنگ بندی پر عمل کرنے کا تحریری عہد کرے، لیکن تل ابیب نے اب تک اس شرط کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے غزہ میں انسانی المیے کی شدت پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے نہ صرف غزہ کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا بلکہ وہ وہاں کی آبادی کو بھوک سے مار رہا ہے۔ انہوں نے فلسطینیوں کے بغیر غزہ نامی منصوبے پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس اہلکار مختلف ممالک کا دورہ کر کے دنیا کو بڑی تعداد میں فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم اس کے خلاف ہیں اور متعلقہ ممالک کو خبردار کر چکے ہیں۔