data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (ورکرز)کے سینئر نائب صدر ناصر شیخ ، ایف ای ایس سی کے ممبر عبداللہ سروہی، عمران پاٹولی نے بہاولپور یونین آف جرنلسٹس (ورکرز)کے قیام پر یونین کے نومنتخب سیکریٹری انور گریوال، جنرل سیکریٹری شفقت محمود سمیت دیگر عہدیداران کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ مذکورہ عہدیداران ضلع بہاولپور میں صحافیوں کو درپیش مسائل کے حل کیلیے اپنا کردار ادا کریںگے۔ علاوہ ازیں کراچی یونین آف جرنلسٹس (ورکرز)کے صدر شکیل یامین کانگا، جنرل سیکریٹری صابر علی ، حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس (ورکرز)کے صدر امجد اسلام، جنرل سیکریٹری عاشق ساند، مٹیاری یونین آف جرنلسٹس (ورکرز)کے صدر عبدالغفور میمن ، جنرل سیکریٹری دین محمد بلوچ، ٹنڈوالہیار یونین آف جرنلسٹس (ورکرز)کے صدر عزین خانزادہ، میرپورخاص یونین آف جرنلسٹس (ورکرز)کے صدر شاہد جمیل ، عمرکوٹ یونین آف جرنلسٹس (ورکرز)کے صدر ولی محمد ، جنرل سیکریٹری راشد حنیف ،سانگھڑ یونین آف جرنلسٹس (ورکرز)کے صدر ظفر علی لودھی، جنرل سیکریٹری منور حسین شاہین، شہید بینظیر آباد یونین آف جرنلسٹس (ورکرز)کے صدر بلال قریشی، نائب صدر نیک محمد ، بدین یونین آف جرنلسٹس(ورکرز)کے صدر مرتضی میمن ، ٹھٹھہ یونین آف جرنلسٹس (ورکرز)کے صدر محمد میمن ، جنرل سیکریٹری نزاکت علی اور دیگر نے بھی بہاولپور یونین آف جرنلسٹس (ورکرز)کے نومنتخب عہدیداروں کو مبارکباد دیتے ہوئے صحافیوں کے حقوق کیلیے پی ایف یو جے (ورکرز)کا حصہ بننے پر خوش آئند قرار دیتے ہوئے بانی پرویز شوکت کے مشن کو آگے بڑھانے کیلیے امید کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یونین آف جرنلسٹس جنرل سیکریٹری ورکرز کے صدر

پڑھیں:

ہوم بیسڈ ورکرز کے عالمی دن پرہوم نیٹ پاکستان کے تحت اجلاس

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان ہوم نیٹ پاکستان کے زیر اہتمام سندھ ہوم بیسڈ ورکرز کنونشن نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایڈمنسٹریشن اینڈ ٹریننگ (NILAT) کراچی میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر انٹرنیشنل ہوم بیسڈ ورکرز ڈے اور پاکستان میں ہوم بیسڈ ورکرز کی تحریک کے 25 سال مکمل ہونے کا جشن بھی منایا گیا۔
تقریب میں مختلف سرکاری محکموں، ورکرز تنظیموں، این جی اوز، لیبر ماہرین صحت کے ماہرین اور خواتین ہوم بیسڈ ورکرز نے شرکت کی۔ تمام شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہوم بیسڈ ورکرز کے مسائل کے حل، منصفانہ اجرت اور محفوظ کام کی جگہوں اور حالات کو یقینی بنایا جائے۔
مقررین نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں خواتین گھریلو سطح پر مختلف صنعتوں جیسے گارمنٹس دستکاری اور ملبوسات میں کام کر رہی ہیں، لیکن وہ آج بھی سماجی تحفظ مساوی اجرت کے تعین اور قانونی حیثیت سے محروم ہیں۔
ہوم نیٹ پاکستان کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، اُم لیلیٰ اظہر نے گلوبل سپلائی چین میں شفافیت، ذمہ داری اور ورکرز کے حقوق کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برانڈز اور مقامی اداروں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے ساتھ کام کرنے والے تمام ورکرز محفوظ اور باعزت ماحول میں کام کریں۔
سرکاری نمائندوں نے حکومت کے جاری اقدامات پر روشنی ڈالی جن کا مقصد خواتین کو محفوظ اور با اختیار بنانا، لیبر پالیسیوں میں صنفی حساسیت کو فروغ دینا اور سماجی تحفظ کے نظام کو وسعت دینا شامل ہیں۔ ورکرز تنظیموں کے نمائندوں نے خواتین کی قیادت، فیصلہ سازی میں نمائندگی اور اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں کی تشکیل کو ضروری قرار دیا۔
آغا خان اسپتال کے ڈاکٹرز نے ہوم بیسڈ ورکرز کی صحت و سلامتی کے مسائل جیسے کیمیکل کے استعمال اور طویل اوقات کار پر تشویش کا اظہار کیا اور باقاعدہ طبی معائنوں اور آگاہی مہمات کی سفارش کی۔
کنونشن کے دوران ہوم نیٹ پاکستان نے اپنی نئی مہم میرا گھر میری کارگاہ کا آغاز کیا، جو ورکرز کے حقوق کو موسمیاتی تبدیلی سے جوڑنے کی کوشش ہے۔ اس مہم کے تحت ہوم بیسڈ ورکرز کو معیشت کے سبز شعبے کا حصہ تسلیم کرنے اور قدرتی آفات سے متاثرہ خواتین کی بحالی میں مدد فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہوم نیٹ پاکستان نے تمام شرکاء کے درمیان پودے تقسیم کیے۔
تقریب کے اختتام پر ہوم بیسڈ ورکرز کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کیا گیا، جس میں سندھ ہوم بیسڈ ورکرز ایکٹ کی توثیق، ورکرز کی رجسٹریشن منصفانہ مساوی 177-C اور 190-C کنونشنز ILO پر فوری عملدرآمد 2018 اجرت سماجی تحفظ اور محفوظ کام کے ماحول کو یقینی بنانے کے مطالبات شامل تھے۔
کنونشن کا اختتام اتحاد و یکجہتی اور خواتین ورکرز کو با اختیار ہونے کے عزم کے ساتھ کیا گیا۔

 

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین