اسرائیلی فوج نے مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران، بھارت کو اس وقت شدید سفارتی سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب اسرائیلی فوج نے اپنے جاری کردہ نقشے میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دے دیا۔
اسلام آباد/یروشلم: ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں ایک غیر متوقع سفارتی موڑ سامنے آیا ہے، جب اسرائیل کی جانب سے جاری کردہ ایک سرکاری نقشے میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھا دیا گیا، جس پر بھارت میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) نے گزشتہ رات ایران سے متعلق ایک سرکاری پوسٹ شیئر کی، جس میں ایک علاقائی نقشہ بھی شامل تھا۔ حیران کن طور پر اس نقشے میں نہ صرف مقبوضہ جموں و کشمیر کو پاکستان کے ساتھ شامل دکھایا گیا، بلکہ بھارت اور چین کے درمیان متنازع علاقے بھی چین کے زیرِ ملکیت ظاہر کیے گئے۔
ماہرین کے مطابق یہ اسرائیلی اقدام نہ صرف بھارتی دعووں کی نفی کرتا ہے، بلکہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ زمینی حقائق کو اجاگر کرتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر اور لداخ وہ خطے ہیں جن پر بھارت نے زبردستی قبضہ کیا ہوا ہے، جبکہ پاکستان اور چین بارہا ان علاقوں پر اپنی خودمختاری کے دعوے کو بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کرتے آئے ہیں۔
اس واقعے نے بھارت میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے، جہاں اسرائیل کو ایک قریبی اتحادی سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیلی نقشے میں بھارت کے مؤقف کی یہ کھلی تردید، دہلی کے لیے ایک غیر متوقع سفارتی دھچکے سے کم نہیں۔ سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین کی جانب سے اس “غلطی” پر شدید تنقید کی جا رہی ہے، جبکہ کئی مبصرین نے اسے اسرائیلی اداروں کی جانب سے خطے کی اصل حقیقت کو تسلیم کرنے کا اشارہ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں بھی کئی عالمی ادارے اور میڈیا ہاؤسز بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر کو پاکستان یا متنازعہ علاقہ ظاہر کر چکے ہیں، جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جموں و کشمیر کو پاکستان
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔ مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔