data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران، بھارت کو اس وقت شدید سفارتی سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب اسرائیلی فوج نے اپنے جاری کردہ نقشے میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دے دیا۔

اسلام آباد/یروشلم: ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں ایک غیر متوقع سفارتی موڑ سامنے آیا ہے، جب اسرائیل کی جانب سے جاری کردہ ایک سرکاری نقشے میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھا دیا گیا، جس پر بھارت میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) نے گزشتہ رات ایران سے متعلق ایک سرکاری پوسٹ شیئر کی، جس میں ایک علاقائی نقشہ بھی شامل تھا۔ حیران کن طور پر اس نقشے میں نہ صرف مقبوضہ جموں و کشمیر کو پاکستان کے ساتھ شامل دکھایا گیا، بلکہ بھارت اور چین کے درمیان متنازع علاقے بھی چین کے زیرِ ملکیت ظاہر کیے گئے۔

ماہرین کے مطابق یہ اسرائیلی اقدام نہ صرف بھارتی دعووں کی نفی کرتا ہے، بلکہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ زمینی حقائق کو اجاگر کرتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر اور لداخ وہ خطے ہیں جن پر بھارت نے زبردستی قبضہ کیا ہوا ہے، جبکہ پاکستان اور چین بارہا ان علاقوں پر اپنی خودمختاری کے دعوے کو بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کرتے آئے ہیں۔

اس واقعے نے بھارت میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے، جہاں اسرائیل کو ایک قریبی اتحادی سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیلی نقشے میں بھارت کے مؤقف کی یہ کھلی تردید، دہلی کے لیے ایک غیر متوقع سفارتی دھچکے سے کم نہیں۔ سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین کی جانب سے اس “غلطی” پر شدید تنقید کی جا رہی ہے، جبکہ کئی مبصرین نے اسے اسرائیلی اداروں کی جانب سے خطے کی اصل حقیقت کو تسلیم کرنے کا اشارہ قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ ماضی میں بھی کئی عالمی ادارے اور میڈیا ہاؤسز بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر کو پاکستان یا متنازعہ علاقہ ظاہر کر چکے ہیں، جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جموں و کشمیر کو پاکستان

پڑھیں:

پی ڈی پی کی جدوجہد آئین، پرچم اور خصوصی حیثیت کے لیے ہے, التجا مفتی

ذرائع کے مطابق التجا مفتی نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے 26ویں یوم تاسیس کے موقع پر سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سیاسی مستقبل کے بارے میں پارٹی کے موقف کی وضاحت کی۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے کہا ہے کہ ہماری جدوجہد ریاستی حیثیت کے لیے نہیں بلکہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت، آئین اور پرچم کے لیے ہے۔ ذرائع کے مطابق التجا مفتی نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے 26ویں یوم تاسیس کے موقع پر سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سیاسی مستقبل کے بارے میں پارٹی کے موقف کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی 5 اگست 2019ء کے واقعات کے بعد سے اپنے اس موقف پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی مقبوضہ جموں و کشمیر کی تاریخ کے سب سے مشکل ترین ادوار میں سے ایک دور میں ابھری ہے اور آج کے مشکل حالات میں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن ہمیں ”وقار کے ساتھ، امن اور لوگوں کے زخموں پر مرہم” کے مفتی محمد سعید اور محبوبہ مفتی کے وژن کی یاد دلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وژن اب پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ انہوں نے دیگر سیاسی جماعتوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ صرف ریاستی حیثیت کی بات کرتے ہیں تو آپ اصل مسئلے کو کمزور کر دیتے ہیں۔ میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس سمیت تمام جماعتوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کبھی مسئلے کا حل نہیں ہوتا بلکہ بات چیت، مفاہمت اور مذاکرات سے ہی مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز نے مزید دو کشمیری نوجوان شہید کر دیے
  • پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مسئلہ جموں و کشمیر پر مؤثر اقدام کا مطالبہ
  • فاروق رحمانی کی مقبوضہ کشمیر میں جعلی مقابلے میں تین کشمیریوں کی شہادت کی مذمت
  • آغا روح اللہ کی کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے پر مودی حکومت اور بھارتی میڈیا پر کڑی تنقید
  • پی ڈی پی کی جدوجہد آئین، پرچم اور خصوصی حیثیت کے لیے ہے, التجا مفتی
  • مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج نے جعلی مقابلے میں 3 کشمیری نوجوان شہید کردیے
  • بھارت کے پاس کشمیر کے مستقبل کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں، نذیر گیلانی
  • بھارت کے پاس جموں وکشمیرکے مستقبل کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں، نذیر گیلانی
  • مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلیے ایک مضبوط و مستحکم پاکستان ناگزیر ہے، نذیر قریشی
  • جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنا ہو گا، فاروق عبداللہ