اسرائیل کے مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھانے پر بھارتیوں کو مرچیں لگ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
بھارت کی سب سے قریبی اتحادی سمجھی جانے والی اسرائیلی فوج نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دے دیا ہے، جس پر بھارت میں ایک ہنگامہ کھڑا ہوگیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے جمعہ کی شب ایران کے حوالے سے ایک ٹویٹ جاری کی جس کے ساتھ ایک نقشہ بھی منسلک تھا۔ اس نقشے میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھایا گیا، ساتھ ہی چینی سرحد سے منسلک متنازع علاقوں کو بھی چین کا ہی حصہ دکھایا گیا۔
بھارتی قوم پرستوں کی جانب سے واویلا شروع ہوا تو اسرائیل نے محض 90 منٹ بعد معذرت کرلی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے ”انڈین رائٹ ونگ کمیونٹی“ نامی ایک بھارتی صارف کو جواب دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ محض علاقائی خاکہ ہے، اگر کسی کو اس سے دکھ پہنچا ہو تو ہم معذرت خواہ ہیں۔
This post is an illustration of the region.
— Israel Defense Forces (@IDF) June 13, 2025
یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب متعدد بھارتی صارفین نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ٹیگ کرتے ہوئے تل ابیب سے پوسٹ ہٹانے، نقشہ درست کرنے اور دوبارہ پوسٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایک صارف نے تلخی سے کہا، ’اب سمجھ میں آیا کہ بھارت غیر جانبدار کیوں رہتا ہے، سفارت کاری میں کوئی مستقل دوست نہیں ہوتا۔‘
Iran is a global threat.
Israel is not the end goal, it’s only the beginning. We had no other choice but to act. pic.twitter.com/PDEaaixA3c
— Israel Defense Forces (@IDF) June 13, 2025
اسرائیلی فوج کی پوسٹ میں سرخ دائرے ایران سے نکلتے دکھائے گئے تھے جو بھارت، چین، سعودی عرب، لیبیا، ایتھوپیا، روس، ترکی، بلغاریہ اور رومانیہ تک پھیلتے ہیں، یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ ایران کے میزائل کہاں تک پہنچ سکتے ہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارت، اسرائیل سے اربوں ڈالرز کا اسلحہ خریدنے والا بڑا ملک ہے اور دونوں ممالک تجارتی شراکت داری میں بھی تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، مگر اس کے باوجود اسرائیل کی جانب سے ایسا نقشہ جاری ہونا دہلی کے لیے شدید سبکی کا باعث بن گیا۔
اس واقعے نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ دنیا میں بھارت کو ”علاقائی طاقت“ سمجھنے والے ممالک بھی اس کی زمینی حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں۔ جموں و کشمیر اور لداخ تاریخی طور پر پاکستان اور چین کا حصہ ہیں جن پر بھارت نے محض قبضہ کر رکھا ہے، اور عالمی سطح پر ایسے نقشے اس سچائی کی گونج ہیں۔
ماہرین کے مطابق اسرائیل کی یہ غیر ارادی ”غلطی“ دراصل نئی دہلی کو یہ پیغام بھی ہے کہ بین الاقوامی سیاست میں مفادات وقتی ہوتے ہیں، اور ”دوستی“ صرف ہتھیاروں کی خریدو فروخت تک محدود ہے۔ بھارت جتنا مرضی اپنے جھوٹے بیانیے کو پھیلائے، دنیا کے سامنے اس کا اصل چہرہ وقتاً فوقتاً بےنقاب ہوتا رہے گا۔
Post Views: 5ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کا حصہ
پڑھیں:
بھارت کے پاس جموں وکشمیرکے مستقبل کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں، نذیر گیلانی
ذرائع کے مطابق لندن میں قائم جموں و کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کے سربراہ سید نذیر گیلانی نے مظفرآباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھائے۔ اسلام ٹائمز۔ معروف کشمیری ماہر قانون اور انسانی حقوق کے کارکن ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی یکطرفہ منسوخی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ذرائع کے مطابق لندن میں قائم جموں و کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کے سربراہ سید نذیر گیلانی نے مظفرآباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947ء کو بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر کے الحاق کی نوعیت صرف 81 دن بعد بدل گئی جب بھارت یہ معاملہ 15 جنوری 1947ء کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے کر گیا اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری پر اتفاق کرلیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس متنازعہ علاقے کے مستقبل کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کرنے کا کوئی قانونی یا اخلاقی اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے 1951ء کی سلامتی کونسل کی قرارداد 91 کا حوالہ دیا جس میں نہ صرف جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی توثیق کی گئی بلکہ مقبوضہ علاقے کی حکومت کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت اور پاکستان (UNCIP) کے وضع کردہ فریم ورک کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے روک دیا گیا۔ڈاکٹر گیلانی نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے ایک اہم فریق کے طور پر پاکستان کی اسے بھی بڑی ذمہ داری کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حفاظت کرنا ہے۔ انہوں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنی سفارتی کوششوں میں نئے چہروں کو متعارف کرائے اور اس مسئلے کو عالمی فورمز بالخصوص جنیوا اور واشنگٹن میں زیادہ بھرپور انداز سے اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ جغرافیائی سیاسی منظرنامہ اور بین الاقوامی رائے عامہ پاکستان کے حق میں ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے مظالم سے پاکستان کے لیے موقع پیدا ہوا ہے کہ وہ کشمیریوں کو درپیش مشکلات کو بھرپور انداز میں اجاگر کرے اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے لئے حمایت حاصل کرے۔ڈاکٹر گیلانی نے کہا کہ اپریل 1959ء تک بھارتی شہریوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں داخلے کے لیے اجازت نامہ درکار ہوتا تھا جو اس کی الگ آئینی اور سیاسی حیثیت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے عدالتی جوڑتوڑ اور فوجی جارحیت کے ذریعے اس حیثیت کو منظم طریقے سے ختم کیا۔ انہوں نے علاقے میں فوجیوں کی موجودگی کے حوالے سے مفاہمت کی خلاف ورزی کرنے پر بھی بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، ظفر اکبر بٹ، نعیم خان، آسیہ اندرابی اور دیگر خواتین سمیت ہزاروں سیاسی قیدی جیلوں میں نظربند ہیں جن میں سے بیشتر کو بھارتی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک انسانی بحران ہے اور اسے اسی طرح نمٹنا چاہیے۔