مسلم دنیا اسرائیل سے تعلقات منقطع کر دے، متحد نہ ہوئے تو سب کی باری آئے گی: وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے)قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں وفاقی بجٹ پر بحث کے دوران وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن مسلمان ممالک کے اسرائیل سے تعلقات ہیں وہ منقطع کر دیں او آئی سی کا فوراً اجلاس بلایا جائے۔ زیادہ تر مسلمان ممالک فوجی لحاظ سے بہت کمزور ہیں۔ جس طرح فلسطینی بچوں کو شہید کیا گیااس پر غیرمسلموں کے ضمیر جاگ رہے ہیں۔ جب بھارت نے ہم پر حملہ کیا تو ہم نے اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو مٹی میں رول دیاہماری افواج اور عوام نے بھارت کے غرور کو مٹی میں ملا کر رکھ دیاپاکستان کے چپے چپے کا دفاع کریں گے انہوں نے کہا کہ ایران میں ان کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اس میں اسرائیل اکیلا نہیں ہے اسے ہر قسم کا کور فراہم کیا گیا۔ اسرائیل نے یمن اور فلسطین کے بعد ایران کو ٹارگٹ بنا یا ہے مسلم امہ کو موجودہ حالات میں متحد ہونا پڑے گا لیکن اگر مسلم امہ متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئے گی۔ مسلم ممالک کے پاس اسلحہ اپنی جگہ مگر اسرائیل سے الگ الگ لڑنے کی سکت نہیں غزہ میں بچے شہید کئے جارہے ہیں مگر مسلمان ممالک کی اکثریت خاموش ہے۔ ہماری افواج اور عوام نے بھارت کا غرور کو مٹی میں ملا کر رکھ دیا ایران ایٹمی مذاکرات میں مصروف ہے مذاکرات میں مصروف ہوتے ہوئے اس پر حملہ کیا گیا‘ پاکستان روز اول سے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے پر کھڑا ہے کچھ سالوں سے کچھ پاکستانی اسرائیل گئے پاکستانی کیسے اسرائیل گئے کس نے بھیجا کس نے سپانسر کیا اس معاملے میں نہیں جانا چاہتا صیہیونیت سے اس وقت ساری دنیا کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے سارے یہودیوں کو اس ظلم کا ذمہ دار نہیں سمجھتا‘ حال میں بنیان مرصوص ہوا سال 2019ء اپریل میں جب ابھی نندن والا واقعہ ہوا اس وقت کے وزیر اعظم کو جنرل باجوہ نے اپوزیشن کے ساتھ بٹھانے کی کوشش کی مگر وہ نہ مانے ابھی نندن کو واپس کرکے سرنڈر کیا گیا پاک فضائیہ کی کامیابی کو اس وقت خاک میں ملا دیا گیا اس وقت جنرل باجوہ کے بارے میں سپیکر صاحب بارے ماتھے پر پسینہ اور ٹانگیں کانپ رہی تھیں والا الزام بھی آیا لیکن ابھی حال میں جب پاک بھارت جنگ ہوئی تو وزیر اعظم سمیت سب ایک سوچ اور عزم سے کھڑے تھے ہماری فضائیہ نے وہ کمال کردکھایا کہ بنانے والے پوچھنے پر مجبور ہوگئے ہمارے سائبر جنگجوئوں نے وہ کمال کرکے دکھایا کہ دنیا دیکھتی ہی رہ گئی بھارت کے ڈیم خود بخود بہنا شروع ہوگئے اور آئی پی ایل کی روشنیاں بند ہوگئیں بھارت کا نظام زمین بوس کردیا ہمارے سائبر جنگجوؤں نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا خواجہ محمد آصف نے کہا کہ جہاں تک بجٹ کا تعلق ہے ہمارے وزیر خزانہ نے مائنس سے جی ڈی پی کو 2.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خواجہ محمد ا صف نے وزیر دفاع نے کہا کہ کیا گیا
پڑھیں:
نیازی لاء اب نہیں چلے گا: وزیر دفاع
—فائل فوٹووزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ نیازی لاء اب نہیں چلے گا، یہ نہیں ہو سکتا کہ ہر چیز پر نیازی لاء لاگو کیا جائے۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی کے معاملات ہوتے ہیں، وزیراعلیٰ کے اس پر بیانات آنا مایوس کن ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں کہ اندر بیٹھا ایک شخص ہدایات جاری کرے، نیازی لاء جس کے تحت خیبر پختونخوا کی حکومت چل رہی ہے یہ نہیں چلے گا، پاکستان کسی کی ذات کے جنگ نہیں بلکہ یہ اپنے بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے، اگر وزیراعلیٰ کہے کہ نیازی لاء نہیں ہوگا تو پاکستان نہیں چلے گا یہ حب الوطنی نہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ قطر اور ترکی کی کوشش ہے کہ بہتر نتائج آسکیں، ہمیں افغان طالبان رجیم سے کوئی امید نہیں، ثالث مذاکرت میں مخلص ہیں اور مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی یہ گفتگو حب الوطنی نہیں، میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان دشمنی ہے، وزیراعلیٰ کے پی وفاق کے حصے دار ہیں انہیں معاملات میں حصہ لینا چاہیے، اگر وزیراعلیٰ نیازی لاء کے تحت چلنا چاہتے ہیں تو پاکستان کسی فرد واحد کی ملکیت نہیں، انسان آتے جاتے رہتے ہیں، پاکستان 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بقاء کے لیے اس وقت یہ جنگ لڑی جا رہی ہے، ان لوگوں کی سوچ وسیع ہونی چاہیے، نیازی لاء کے تابع نہیں ہونی چاہیے، یہ ایک شخص کے ارد گرد پاکستان کے بقاء کو داؤ پر لگا رہے ہیں، یہ بلاواسطہ دہشت گردی کی ایک طرح سے معاونت کر رہے ہیں، وہ مذاکرات کی کامیابی کے امکانات میں پاکستان کے بجائے افغانستان کی پوزیشن مضبوط کر رہے ہیں۔
’افغانستان سے دراندازی نہ ہونے کی ضامنوں کی گارنٹی تک ہمارا اعتبار کرنا تھوڑا مشکل ہے‘انہوں نے کہا کہ دراندازی جب تک ختم نہیں ہوگی اس معاہدے کا اثر نہیں ہو گا، تھوڑی بہت روشنی کی کرن ثالثوں کے دباؤ کے سبب نظر آتی ہے، افغانستان سے دراندازی نہ ہونے کی ضامنوں کی گارنٹی تک ہمارا اعتبار کرنا تھوڑا مشکل ہے، اس وقت سیز فائر ہولڈ کی ہوئی ہے، اس سیزفائر کو جاری رکھنے کا معاہدہ ہوا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغانستان کی طرف سے خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور ہم اس کا جواب بھی دے رہے ہیں، مانیٹرنگ اور ویری فیکیشن کا ایک میکانزم طے پانا ہے کہ اس معاہدے کی پابندی سارے فریق کریں، خصوصاً افغان سائیڈ پر اس معاہدے کی کہیں بھی خلاف ورزی نہ ہو، ان کی سرپرستی میں جو لوگ وہاں رہ رہے ہیں وہ پاکستان میں دراندازی نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمسایوں جیسے رہنا ہے تو وہ تبھی ممکن ہے کہ ٹی ٹی پی کی سرپرستی مکمل بند ہو، ٹی ٹی پی کی سرپرستی بند نہ ہوئی تو ہمارے افغانستان سے تعلقات کبھی معمول پر نہیں آ سکتے۔ اب 6 نومبر کو استنبول میں ورکنگ گروپ کا اجلاس ہوگا۔