وزیرِ اعظم کی آئی ٹی ایکوسسٹم کو بہتر بنانے سے متعلق اقدامات جلد مکمل کرنے کی ہدایت WhatsAppFacebookTwitter 0 16 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آئی ٹی شعبے کی تربیت اور پاکستان میں تربیتی پروگرامز کے ایکوسسٹم کو بہتر بنانے سے متعلق تمام اقدامات کی مدت کا تعین کرکے انہیں جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت نوجوانوں کو آئی ٹی شعبے کی تربیت اور پاکستان میں تربیتی پروگرامز کے ایکوسسٹم کی تشکیل و اجرا کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزرا احد خان چیمہ، شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین وزیرِ اعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان، چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں آئی ٹی شعبے کی جدید تربیت کیلئے نظام کی تشکیل و اجرا پر تیزی سے کام جاری ہے جس کیلئے کنسلٹنسی فرمز کی خدمات کے حصول کے حوالے سے ٹرمز آف ریفرنسز حتمی مراحل میں ہیں۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ہواوے کے تعاون سے اب تک 20 ہزار طلبا و طالبات کو آئی ٹی شعبے کی جدید تربیت فراہم کی جا چکی اور حال ہی میں گزشتہ برس تربیت یافتہ پاکستانی طلبا و طالبات نے نہ صرف پورے چین بلکہ عالمی سطح پر آئی ٹی کے تین شعبہ جات میں پہلی تین پوزیشن جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا ہے.

ان مقابلوں میں دنیا بھر سے 2 لاکھ امیدوار شامل تھے۔وزیراعظم نے مقابلے میں کامیاب ہو کر پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے والے طلبا و طالبات کی پزیرائی کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور ہواوے کے اشتراک سے مزید 80 ہزار طلبا و طالبات کو آئی ٹی تربیت کی فراہمی کے ہدف کے حصول کیلئے اقدامات جاری ہیں جن میں نہ صرف بڑے شہروں بلکہ بلوچستان سمیت دور دراز علاقوں بشمول تربت میں بھی آن لائن کلاسز فراہم جائیں گی۔وزیرِ اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ٹرینرز کو جدید ٹیکنالوجی اور عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق کورسز کی تربیت کیلئے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں 50 ہزار ٹرینرز کی تربیت کا ہدف رکھا گیا ہے۔مزید بتایا گیا کہ تربیتی پروگرام کی بیچلرز پروگرامز میں شمولیت اور مصنوعی ذہانت کے پروگرامز کے اجرا سے 3 لاکھ طلبا و طالبات کو آئی ٹی شعبے کی تربیت فراہم کرنے کا ہدف پورا کیا جائے گا۔اجلاس کو بتایاگیا کہ رواں موسم گرما کی تعطیلات میں 1 لاکھ 46 ہزار بچوں کو وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ہواوے کے اشتراک سے آئی ٹی کی تربیت فراہم کی جائے گی۔

وزیرِ اعظم یوتھ پروگرام کے تحت جلد 2 ہزار طلبا و طالبات کو آئی ٹی کے جدید کورسز کی تربیت دے کر روزگار کے قابل بنایا جائے گا۔وزیرِ اعظم نے تمام اقدامات کی مدت کا تعین کرکے انہیں جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آئی ٹی شعبے کے جدید تربیتی پروگرامز سے مقامی سطح پر تبدیلی کیلئے نوجوانوں کو تیار کیا جائے۔آئی ٹی شعبے کی ایسی تربیت و ہنر فراہم کئے جائیں، جس سے نوجوانوں کا روزگار یقینی ہو،پاکستان میں ایسا پائیدار و جدید آئی سی ٹی نظام تشکیل دیا جائے گا جس سے پاکستان خطے میں آئی ٹی شعبے کے حوالے سے مرکزی حب بن کر ابھرے گا۔اس حوالے سے مقامی کمپنیوں کو آئی ٹی شعبے کی با اختیار افرادی قوت کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی جس سے وہ بین الاقوامی تقاضوں کو پورا کر سکیں، اور ملک میں زرمبادلہ لا سکیں گی۔وزیرِاعظم نے کہا کہ تربیتی نظام کیلئے کنسلٹینسی کے حوالے سے واضح ٹرمز آف ریفرینسز ٹی او آرز بنائے جائیں۔وزیرِاعظم نے کہا کہ نظام کی تشکیل اور اجرا کیلئے مدت کا تعین کیا جائے، اور جلد اس کی تکمیل یقینی بنائی جائے، تربیتی پروگرامز مثبت اور تعمیری ہوں جو نوجوانوں کو بین الاقوامی تناظر میں کار آمد فرد بنائیں،پاکستان کا سب سے قیمتی اثاثہ ہماری با صلاحیت نوجوان افرادی قوت ہے۔وزیرِاعظم نے انفارمیشن ہدایت کی کہ ٹیکنالوجی کی تربیت کو سکولوں و کالجوں اور یونیورسٹیوں میں فراہم کرنے کیلئے وزارت وفاقی تعلیم، ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور نیووٹیک مل کر وزارت آئی ٹی کے ساتھ کام کریں،موجودہ گرمیوں کی چھٹیوں میں سمر کیمپس میں آئی ٹی کی تربیت کو یقینی بنایا جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلامک یونیورسٹی کی طالبہ کو دوستوں کے سامنے قتل کرنے والا ملزم گرفتار اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ کو دوستوں کے سامنے قتل کرنے والا ملزم گرفتار سٹیٹ بینک کا مانیٹری پالیسی کا اعلان ، شرح سود 11فیصد پر برقرار سکیورٹی فورسز کی کارروائی، بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 5 دہشت گرد ہلاک ایران میں پھنسے پاکستانیوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، 3 گروپس پہنچ گئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) میں بڑے پیمانے پر تقرری و تبادلے ،نوٹیفکیشن سب نیوز پر وفاقی بجٹ: پی ٹی آئی کی پیپلز پارٹی کو ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کی پیشکش TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: طلبا و طالبات کو آئی ٹی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کو آئی ٹی شعبے کی تربیتی پروگرامز بتایا گیا کہ پاکستان میں کے حوالے سے میں آئی ٹی اجلاس کو کی تربیت سب نیوز

پڑھیں:

اخلاق کریمانہ، تربیت اطفال کی بنیاد

بچوں کی تربیت محض دنیاوی سہولیات کی فراہمی تک محدود نہیں، بل کہ ان کے باطن میں خیر، حیا، سچائی اور عدل جیسے اوصاف پیدا کرنا اصل کام یابی ہے۔ جس معاشرے کے والدین اپنی اولاد کے ظاہر سے زیادہ ان کے اخلاق پر توجہ دیتے ہیں، وہی قومیں دیرپا ترقی کرتی ہیں۔

اخلاق کریمانہ یعنی عمدہ اخلاق بچوں کے دلوں کو نرمی، محبت، اور انسان دوستی سے لبریز کر دیتے ہیں۔ ان خوبیوں کا آغاز گھر کے ماحول سے ہوتا ہے، جہاں ہر دن ایک سبق، اور ہر عمل ایک نمونہ بن جاتا ہے۔ والدین کی زبان، مزاج، اور کردار ہی بچوں کی اصل درس گاہ ہوتے ہیں۔ اگر ان کی اپنی زندگی میں اخلاق کا نُور ہو، تو بچے قدرتی طور پر اسی راہ کے مسافر بنتے ہیں۔ یہی وہ بنیاد ہے جس پر ایک صالح فرد، اور پھر ایک مثالی معاشرہ قائم ہو سکتا ہے۔

والدین پہلی درس گاہ

بچوں کے لیے والدین صرف نگران نہیں بل کہ آئینہ ہوتے ہیں، جن میں وہ اپنا آپ دیکھتے اور پہچانتے ہیں۔ اگر والدین کی باتوں میں نرمی، رویے میں تحمل، اور دل میں وسعت ہو تو بچے انھیں ہی معیار بناتے ہیں۔

بچوں کی پہلی تربیت زبان سے کم، طرزِ عمل سے زیادہ ہوتی ہے۔ جب بچہ غصہ، تلخی یا بے صبری دیکھتا ہے، تو وہی انداز اس کی شخصیت کا حصہ بن جاتا ہے۔ ماں باپ اگر گھر میں رواداری، شکر گزاری اور خندہ پیشانی کا ماحول رکھیں تو یہ مزاج بچے میں راسخ ہو جاتا ہے۔ قرآن نے رسول اﷲ ﷺ کے نرم دل ہونے کو لوگوں کے قریب کرنے کا سبب قرار دیا ہے۔ بچوں کی پہلی تربیت محبت، قبولیت اور اعتماد سے ہی ممکن ہوتی ہے۔

سچائی کی بنیاد بچپن میں رکھیں

بچپن میں جو بات دل میں بیٹھ جائے، وہ پوری زندگی کا اصول بن جاتی ہے۔ اگر سچ بولنا والدین کے عمل اور گفت گو میں نمایاں ہو، تو بچے اسے معمول سمجھ کر اپناتے ہیں۔ سچائی صرف بولنے کی عادت نہیں بل کہ کردار، عزت اور اعتماد کی جڑ ہے۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں سے وعدے کر کے پورے کریں، اور جھوٹ یا فریب کو معمولی بھی نہ سمجھیں۔ بچوں کو سچ بولنے پر سراہا جائے، نہ کہ ڈرایا جائے۔ سچ بولنے والا بچہ زندگی کے ہر موڑ پر صاف ضمیر کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔

نرم گفتاری سکھائیں

بچوں کی زبان پر وہی الفاظ آتے ہیں جو وہ سنتے ہیں، اور ان کے لہجے میں وہی اثر ہوتا ہے جو وہ ماحول سے جذب کرتے ہیں۔ والدین اگر غصے، طنز یا سختی سے بات کرتے ہیں، تو بچوں میں بھی یہی رنگ آ جاتا ہے۔ اگر ماں، باپ محبت، لحاظ اور ادب سے گفت گُو کریں، تو بچہ نرم گو، صلح جُو اور ملن سار بنتا ہے۔ نرمی سے بات کرنا دل کو کھولتا ہے اور دلوں کو جوڑتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو فرعون جیسے جابر کے سامنے بھی نرمی سے بات کرنے کا حکم دیا۔ بچوں کی زبان پر نرمی لانے کے لیے خود والدین کی زبان میں نرمی ضروری ہے۔ نرم گفتاری انسان کے اخلاق کا پہلا زینہ ہے۔

معافی اور درگزر کی عادت ڈالیں

ہر بچہ غلطی کرتا ہے، لیکن اصل تربیت یہ ہے کہ اسے معاف کرنا سکھایا جائے، نہ کہ مسلسل شرمندہ کیا جائے۔ بچوں کو یہ احساس دلایا جائے کہ درگزر کرنا کم زوری نہیں بل کہ بڑا ظرف ہے۔ انہیں سمجھایا جائے کہ دوسروں کو معاف کر دینا ایک روحانی طاقت ہے جو انسان کو بلند کر دیتی ہے۔ اگر بچہ غصے میں ہو، تو اس وقت اسے سختی سے روکنے کے بہ جائے نرمی سے سمجھایا جائے کہ تحمل ہی اصل طاقت ہے۔ قرآن حکیم میں ہمیں بتایا گیا ہے، مفہوم: ’’جو معاف کرے اور اصلاح کرے، تو اس کا اجر اﷲ کے ذمے ہے۔‘‘ (الشوریٰ) بچوں کے دل میں وسعت پیدا کرنا، ان کے لیے مستقبل میں کام یابی کے دروازے کھولتا ہے۔ درگزر کا مزاج معاشرتی ہم آہنگی کی جڑ ہے۔

شکرگزاری اور عاجزی سکھائیں

بچے اگر چھوٹی نعمتوں پر شکر ادا کرنا سیکھ جائیں، تو ان کے دل میں حرص اور ناشکری کی جگہ قناعت پیدا ہو جاتی ہے۔ والدین خود الحمدﷲ، جزاک اﷲ اور ماشاء اﷲ جیسے الفاظ استعمال کریں تاکہ بچے بھی یہ زبان سیکھیں۔ بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پر شفقت انہیں خاک ساری سکھاتا ہے۔ اگر بچے ہر نعمت کو اﷲ کی عطا سمجھیں، تو ان میں تکبر، حسد اور منفی مسابقت ختم ہو جاتی ہے۔ والدین کا عمل اگر شکر گزاری ہو تو بچے خود بہ خود اس روش پر آتے ہیں۔ ایسے بچے دوسروں کے لیے بھی سکون اور خیر کا ذریعہ بنتے ہیں۔ عاجزی اور شکر گزاری دل کو روشن اور زبان کو نرم بناتی ہے۔

دوسروں کا ادب اور احترام

ادب و احترام کسی نصاب کی کتاب میں نہیں، بل کہ ماحول سے منتقل ہوتا ہے۔ اگر بچہ اپنے گھر میں ملازم، مہمان یا پڑوسی کے ساتھ عزت  و احترام کا سلوک دیکھے، تو وہی جذبہ اس کے اندر پنپتا ہے۔ بچوں کو احترام انسانیت سکھائیں کہ انسان کی قدر اس کی حیثیت سے نہیں بل کہ انسانیت سے ہوتی ہے۔ استاد، ہمسایہ، کسان، مزدور، خاکروب حتیٰ کہ راہ چلتے لوگ، سبھی ادب کے مستحق ہیں۔ ایسے بچے بڑے ہو کر عاجز، مہذب اور باوقار ہوتے ہیں۔ یہ سلیقہ اگر بچپن میں سکھایا جائے تو ان کی پوری شخصیت باادب بن جاتی ہے۔ یاد رکھیں! ادب محبت کی جڑ، اور بے ادبی محرومی کی بنیاد ہے۔

خود احتسابی کی روش

بچوں کو اپنی غلطی کا اعتراف سکھانا ایک اعلی وصف ہے، جو انھیں مستقل طور پر سیکھنے والا انسان بناتی ہے۔ انھیں یہ نہ سکھائیں کہ غلطی پر پردہ ڈالیں، بل کہ یہ سکھائیں کہ سچائی تسلیم کریں اور آئندہ بہتری کی کوشش کریں۔ جب بچے اپنی کوتاہی پر والدین کی شفقت محسوس کریں گے تو ان میں اعتماد پیدا ہوگا۔ انھیں شرمندگی سے بچانے کے ساتھ اصلاح کی راہ بھی دکھائیں۔ یہ تربیت انھیں ضد، انا، اور جھوٹی عزت نفس سے بچاتی ہے۔ خود احتسابی انسان کو ہمیشہ نرمی اور بہتری کی طرف لے جاتی ہے۔ ایسے افراد ہی معاشرے کو ترقی کی راہ پر لاتے ہیں۔

دعاؤں کا انداز سکھائیں

دعائیں صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں، بل کہ روح کی پرورش ہوتی ہیں۔ بچوں کو سکھائیں کہ وہ چھوٹے چھوٹے کاموں پر بھی اﷲ کا شکر ادا کریں اور دعا مانگیں۔ والدین اگر خود بچوں کے لیے نرمی، ہدایت اور حسنِ اخلاق کی دعائیں مانگیں تو بچے اس مزاج کو اپناتے ہیں۔ دعاؤں سے بچوں کے دل میں اﷲ کا قرب اور محبت پیدا ہوتی ہے۔ بچوں کو دعائیں زبردستی نہ رٹوائیں بل کہ ان کے مفہوم اور اثرات سے جوڑیں۔ جب بچہ نرمی کرے، سچ بولے یا معاف کرے تو اس پر اﷲ کی رضا کی بات کریں۔ اس تعلق سے بچے کا اخلاق عبادت بن جاتا ہے۔

برداشت اور صبر کی تربیت

زندگی میں اختلافات اور تنقید سے بچنا ممکن نہیں، مگر ان سے نمٹنے کا سلیقہ سکھایا جا سکتا ہے۔ بچوں کو سمجھایا جائے کہ ہر ناپسندیدہ بات پر ردعمل دینا ضروری نہیں، بعض اوقات خاموشی ہی بہترین جواب ہوتا ہے۔ صبر، تحمل اور برداشت ان کی شخصیت میں توازن پیدا کرتے ہیں۔ والدین کو خود بھی ایسے مواقع پر صبر و ضبط کا نمونہ بننا چاہیے۔ اگر بچہ ناانصافی یا سختی کا سامنا کرے، تو اسے ہم دردی سے سنیں اور برداشت کی فضیلت بتائیں۔ ایسے بچے ذہنی طور پر مضبوط اور معاشرتی طور پر پختہ بنتے ہیں۔ صبر انسان کو مایوسی اور نفرت سے بچاتا ہے۔

روزمرہ زندگی کو عملی تربیت بنائیں

بچوں کی تربیت کے لیے الگ وقت یا لیکچر ضروری نہیں، بل کہ روزمرہ کے چھوٹے واقعات ہی اصل سبق ہوتے ہیں۔ اگر والدین معمولی باتوں میں بھی اخلاقی سبق چھپا دیں، تو بچے غیر محسوس انداز میں سیکھتے جاتے ہیں۔ جیسے کسی بے کس کو کھانا دینا، یا کسی پرندے کو دانہ ڈالنا، یہ چھوٹے عمل بچوں کو رحم دلی سکھاتے ہیں۔ والدین اگر خود جھوٹ، غصہ یا بے ادبی سے بچیں، تو یہی چیز بچوں پر اثر ڈالتی ہے۔ عمل بولتا ہے، اور بچوں کے دل پر سب سے گہرا نقش عمل ہی چھوڑتا ہے۔ عملی تربیت سب سے پائیدار اور موثر تربیت ہے۔

آخری سوچ: ایک اخلاقی وراثت

بچوں کو علم و دولت دینا اہم ہے، مگر ان کے دل میں اخلاق کی روشنی منتقل کرنا سب سے بڑی وراثت ہے۔ والدین اگر اپنے عمل، طرزِ گفت گُو اور فیصلوں میں اخلاق کریمانہ کا عکس دکھائیں، تو ان کی نسلیں ناصرف دنیا میں کام یاب ہوں گی بل کہ آخرت میں بھی سرخ رُو رہیں گی۔ یہ وراثت نہ چھنتی ہے، نہ زائل ہوتی ہے، بل کہ وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی چلی جاتی ہے۔ اگر آج آپ بچوں کو نرمی، عدل، سچائی اور درگزر سکھاتے ہیں تو کل یہی بچے معاشرے کی روشنی بنیں گے۔ اخلاق صرف تربیت نہیں، بل کہ ایک نسل کی سمت کا تعین ہے۔

اﷲ تعالی ہمیں اپنی نئی نسل کی بہتر تعلیم و تربیت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت کی وزیراعلی بلوچستان کو امن و امان بہتر بنانے کی ہدایت
  • حکومت پنجاب کا سوا 2 ارب کی لاگت سے گرین کوریڈور منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ
  • صدرمملکت سے وزیراعلیٰ بلوچستان کی ملاقات،صوبے میں امن وامان کے حوالے سے گفتگو
  • اخلاق کریمانہ، تربیت اطفال کی بنیاد
  • ریاستِ پاکستان دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے پُرعزم ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • مودی پر جنگی جنون سوار، بھارتی اقدامات خطے کا امن تباہ کر سکتے ہیں، وزیر اطلاعات
  • وزیر اعظم مختلف شعبوں میں ڈبلیو ای ایف کے ساتھ مکمل تعاون کے خواہاں
  • وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس، چینی کی قیمتوں میں خودساختہ اضافے پر سخت کارروائی کا حکم
  • چینی کی زائد قیمتیں وصول کرنیوالے خبردار، وزیراعظم نے سخت کارروائی کی ہدایت کردی
  • وزیرِ اعظم کی زیر صدارت چینی کے معاملے پر اہم اجلاس، قیمتوں پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت