Jasarat News:
2025-11-05@02:28:34 GMT

ایران کی باری؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقلاب کے بعد مدتوں تک ایران تنہا مغربی طاقتوں کے نشانے پر تھا کیونکہ انقلاب کی صورت میں عوامی طاقت نے ایک کرم خوردہ شہنشاہیت ہی کو نہیں مغربی طاقتوں کے مفادات کے محافظ اور نگہبان طبقے کو نکال باہر کیا تھا۔ انقلاب کے اگلے ہی برس مغرب نے اپنے ایک نظریاتی مخالف صدام حسین کو ایران پر چڑھ دوڑنے کی ترغیب دی مگر یہ جنگ بے نتیجہ رہی۔ طویل اور بے نتیجہ جنگ کا انجام ہوتے ہی خود صدام حسین امریکا کے نشانے پر آگئے۔ مقصد اسرائیل کے گرد عافیت بے حسی سکون اور سکوت کا ایک لق ودق صحرا تشکیل دینا تھا جہاں دور دور تک کوئی طاقت اسرائیل کے وجود کو چیلنج کرنے کی پوزیشن میں نہ رہے۔ جس مسلم حکمران میں اس راہ میں رکاوٹ بننے کی چنگاری دکھائی دی وہ غیر فطری انجام سے دوچار ہوا۔ نائن الیون کے بعد مغرب کے بااثر حلقوں میں ایک نئی سوچ اْبھری اور انہوں نے مسلم دنیا کے لیے جینے کا نیا نصاب تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کے خیال میں مشرق وسطیٰ اور خلیج کے بوڑھے عرب بادشاہ اور حکمران امریکا کا بوجھ بن چکے ہیں امریکا اس بوجھ کو تادیر اْٹھا کر نہیں پھر سکتا۔ ان عرب حکمرانوں کی سرپرستی میں نوجوانوں میں مغرب مخالف جذبات پروان چڑھے۔ ان حکمرانوں کی پالیسیوں کے خلاف ردعمل کا خمیازہ امریکا کو نائن الیون کی صورت میں بھگتنا پڑا ہے اس لیے ایسے حکمرانوں سے جان چھڑا لینی چاہیے اور ان ملکوں میں جمہوریت مزید لبرل ازم کو فروغ دینا چاہیے۔ یہیں سے عرب بہار اور رجیم چینج کے منصوبے بننے لگے۔ جمہوریت کا لٹمس ٹیسٹ انہوں نے تیونس اور مصر جیسے ممالک میں کر کے اس کام کو مزید آگے بڑھانے سے توبہ کر لی۔ مصر میں تو جمہوریت کا تجربہ اس قدر خوفناک رہا کہ سال بھر میں جمہوریت کی بساط ہمیشہ کے لیے لپیٹ دی گئی اور اس کا اسکرپٹ قاہرہ کے مغربی سفارت خانوں میں لکھا گیا تھا۔ مصر کی جمہوریت سے ایک غیر مطلوب اور ناپسندیدہ جمہوریت کی شکل سامنے آئی تھی جو انہیں خوف زدہ کرنے کے لیے کافی تھی۔ اسے وہ پولٹیکل اسلام کا نام دیتے ہیں۔
نائن الیون کے بعد امریکی صدر جار ج بش دوم نے پانچ ملکوں کو Axis of Evil یعنی بدی کے محور قرار دیا۔ یہ حقیقت میں امریکا کی ہٹ لسٹ تھی۔ اس فہرست میں چار نام ان مسلم ممالک کے تھے جو اسرائیل سے مخاصمت رکھتے تھے اور فلسطینیوں کے حقوق کی برسرعام وکالت کرتے تھے۔ ان میں عراق، ایران، شام اور لیبیا شامل تھے جبکہ جو پانچوں نام بس رسمی طور پر شامل نظر آتا تھا وہ چین کے اثر رسوخ کا حامل شمالی کوریا تھا۔ چار مسلمان اسرائیل کے قرب وجوار میں تھے اور ان میں سے ہر کسی کی اسرائیل کے ساتھ براہ راست مخاصمت موجود تھی۔ جب پہلی خلیجی جنگ میں مغربی قوتوں نے عراق پر فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کیا تو عراق نے علامتی طور پر اسرائیل کی طرف ہی میزائل اْچھالے تھے۔ ہر میزائل کے گرتے ہی مسلمان دنیا میں جوش کی ایک لہر دوڑ جاتی تھی۔ شام، لیبیا اور ایران بھی اسرائیل مخالف ملکوں میں شمار ہوتے تھے۔ اس طرح بدی کے محور ملکوں کی قدر ِ مشترک اسرائیل کی مخالفت یا اسرائیل کا ان سے خوف محسوس کرنا تھا۔ نائن الیون کے وقت امریکی میڈیا میں جو تحقیقی مضامین شائع ہوتے تھے ان کا مرکزی خیال ہوتا تھا کہ بدی کے محور ملکوں کے ساتھ سعودی عرب اور پاکستان بھی اسرائیل کے وسیع تر مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔
سعودی کے سلفی ازم کی چھتری تلے مغرب مخالف جذبات پروان چڑھتے ہیں اور اس کے لیے وہ اسامہ بن لادن اور نائن الیون کے جہازوں کے اٹھارہ میں سے سولہ اغوا کاروں کے سعودی عرب سے تعلق کا حوالہ دیتے تھے اور پاکستان مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہونے کے ناتے خطرناک سمجھا جاتا تھا۔ دھاتوں سے بنے ہوئے دنیا کے تمام ایٹم بموں کی طرح پاکستان کے بنے ہوئے ایٹم بم کو اسلامی بم کا نام دینا ایک اندرونی خو ف کا مظہر تھا۔ پاکستان کے ایٹم بم کو یہ نام مغربی میڈیا اور صہیونی دانشوروں ہی نے دیا تھا۔
بدی کے محور ملکوں میں عراق اور لیبیا زمیں بوس ہوگئے۔ ان کے مغرب مخالف اور عرب قوم پرست لیڈروں کو ذلت آمیز انداز سے سیوریج کے پائپوں اور زیر زمین گڑھوں سے نکال کر اپنی انا کو تسکین بھی دی گئی اور دنیا کو پیغام بھی دیا گیا وہ جنہیں ہیرو سمجھتے تھے مغرب انہیں چوہا بنا کر رکھ سکتا ہے۔ ان ملکوں میں حکومتیں اْلٹ دی گئیں اور ا س کے بعد بے نام ونمود کردار بٹھا دیے گئے کہ جن کا ہونا نہ ہونا برابر ہے۔ برسوں بعد دنیا ان کے ناموں سے بھی آشنا اور آگاہ نہیں ہو سکی۔ شام اس فہرست کا تیسرا ملک تھا جہاں روس نے درمیان میں آکر رجیم چینج کے عمل کو بریک لگائی مگر وہ ہمیشہ کے لیے اس عمل کو نہ روک سکا اور آخر کار شام میں بھی اسرائیل مخالف حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔ ایران اس فہرست کا چوتھا ملک ہے۔ جہاں امریکا برسوں سے رجیم چینج کا ایجنڈا لیے پھرتا ہے۔ ہر دو چار برس بعد ایران میں عوامی اضطراب کی لہریں چل پڑتی ہیں مگر ایران کا نظام ان لہروں کو سہہ جاتا ہے۔ ایران میں رجیم چینج کے بغیر اسرائیل کے گرد تقدس اور حفاظت کا ہالہ بْنا ہی نہیں جاسکتا۔ ایران نے اسرائیل کے ساتھ لڑائی کے لیے اسرائیل کے غیر حکومتی عناصر کی حمایت کی حکمت عملی اپنائی۔ لبنان میں حزب اللہ فلسطین میں حماس، یمن میں حوثی ایران کے وہ پر تھے جن کے ذریعے وہ اسرائیل مخالف فضاؤں میں محو پرواز تھا۔ حماس کے طوفان الاقصیٰ کے بعد شروع ہونے والی لڑائی میں اسرائیل کو حزب اللہ اور حماس کی قیادت کو نقصان پہنچا کر یہ پر کاٹ ڈالنے یا کمزور کرنے کا موقع ملا اور یوں لڑائی اپنے اصل مقام کی طرف بڑھنے لگی۔ وہ مقام تھا تل ابیب، تہران براہ راست تصادم جو دیوار پر لکھا جا چکا تھا۔ اس دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک محدود سی لڑائی میں اسرائیل ڈرونز اور دوسری ٹیکنالوجی کی شکل میں پوری قوت سے نظر آیا۔ اپنے ایک اور خوف یعنی ایٹمی پاکستان کا بھارت کے ذریعے علاج کرانے کی یہ کوشش ناکام ہو گئی۔
بدی کے محور چوتھے مسلم ملک کے ساتھ اسرائیل نے کھلے تصادم کا راستہ اختیار کیا۔ مقصد وہی تھا جو تین ملکوں میں اپنایا گیا کہ پہلے بیرونی حملوں کے ذریعے ریاستی ڈھانچے اور افواج کو بکھیر دیا جائے پھر ایک فورس کھڑی کرکے ریاست کا کنٹرول سنبھالے اور ایک کٹھ پتلی کو نئے قائد کے طور پر متعارف کرایا جائے اور یوں خوف اور خطرے کے سایوں سے آزاد ہوا جائے۔ ایران نے اس جارحیت کا بھرپور جواب دیا اور اسرائیل کے گرد تقدس کا ہالہ بھی توڑ کر رکھ دیا۔ اس ہالے کو صرف حزب اللہ اور حماس جیسی ملیشیاؤں نے ہی پاؤں کی ٹھوکر پر رکھا تھا ایران پہلا مسلمان ملک ہے جس نے مغرب کے اس آبگینے کو ٹھیس پہنچائی۔ یوں تل ابیب بھی غزہ جیسا منظر پیش کر تا ہوا نظر آرہا ہے۔ ایران کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے یہ پہلی کوشش ہے نہ آخری۔ اس سے پہلے تین ممالک اس طوفان میں بہہ چکے ہیں اور اس کے بعد بھی اسرائیل کا خوف اور خطرہ اسے سکون سے نہیں بیٹھنے دے گا۔ اس لیے آج جو کچھ ہو رہا ہے ایران کی باری ہے۔ کچھ اپنے انجام کا شکار ہوچکے ہیں اور کچھ اپنی باری کے منتظر ہیں یہ نکتہ شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دیے بیٹھے عرب حکمرانوں کو سمجھ میں آیا تو ایک معجزے سے کم نہیں ہوگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نائن الیون کے بھی اسرائیل بدی کے محور اسرائیل کے ملکوں میں رجیم چینج کے ساتھ ا اور ا اور اس کے لیے کے بعد

پڑھیں:

“ژالہ باری کی سرد چپ”

“ژالہ باری کی سرد چپ” WhatsAppFacebookTwitter 0 4 November, 2025 سب نیوز

تحریر امبرین علی

سردیوں کی آج پہلی بارش ہوئی ،یوں لگا جیسے برسوں بعد کوئی لوٹ آیا ہو ،یوں لگا جیسے سردی نے خاموش دستک دے کر ڈیرے ڈال دیے ہوں۔جی ہاں اسلام آباد میں جب آج تقریبا ایک ماہ بعد بارش ہوئی تو سب چونک گئے کیونکہ صبح کے وقت بادلوں کا نام و نشان نہ تھا مگر اچانک ہوا نے رخ بدلا ،بادل آئے برسے ،ساتھ میں سفید موتیوں نے بھی ایک الگ سا سماں باندھا ،شاید آپ سوچ رہے ہیں کہ سفید موتی کیا ہیں ۔جناب سفید موتی سے مراد ژالہ باری ہے ،ژالہ باری اتنی خاموشی سے ہوئی کہ ساتھ میں سردی کو بھی دعوت دے دی۔۔

آج صبح سے ہی موسم کی ادا کچھ بدلی سی تھی اسلام آباد کے موسم کی خاص بات یہی ہے کہ یہاں صبح موسم کچھ ہوتا تو دوپہر کو کچھ اور ،سردی ہو یا گرمی ہو بارش کبھی بھی دستک دیتی ہے ۔ایسا ہی آج ہوا اسلام آباد میں سردیوں کو ویلکم کرنے بارش آئی یوں تو سردی آہستہ آہستہ اپنے قدم جما ہی رہی تھی اکتوبر سے لے کر اب تک بارش نہ ہونے کے باوجود صبح اور شام کے اوقات میں سردی کی شدت کو محسوس کیا جا رہاتھا تا ہم دن کے اوقات میں موسم نارمل ہی رہا مگر یہ جو آج پہلی سرما کی بارش ہوئی ہے اس نے سب بدل دیا وہ دن کے اوقات میں موسم کا نارمل رہنا بارش کو ایک آنکھ نہ بھایا اور یوں سردی کی آمد ہو گئی ،خاموش ژالہ باری نے سب بدل دیا وہ کہتے ہیں “نہ ژالے کی ہلکی لپیٹ میں خاموش پیغامِ بُردِ سردی،
درخت کہہ رہے ہیں — تھم جاو، یہ موسم بدل گیا۔اور جب ژالہ باری ہو جائے تو فضا کا ملبوس تبدیل ہو جاتا ہے گرم ہوا کی جگہ ٹھنڈی ،دھیمی روشنی ،سرد چپ سے مراد صرف سردی کا محسوس ہونا نہیں بلکہ سکون بھی سردی ہے ۔

بہر حال اب سردی کا چونکہ آغاز ہو گیا ہے تو اننے میں یہ بھی آیا ہے کہ اس سال سردی کی شدت گزشتہ سال سے زیادہ ہو گی ،گرمیوں میں تو آپ نے دیکھ لیا کہ کتنے سیلاب آئے اور بارشیں معمول سے زیادہ ہوئیں ،اب موسمیاتی تبدیلیوں نے جسطرح سے اپنا رنگ دکھایا ہے تو ایسے میں سردی کی شدت کے لیے بھی شہری تیار رہیں ۔کیونکہ موسموں کی یہ تبدیلی گرمی ہو یا سردی اسمیں مختلف دیکھنے کو مل رہی ہے ۔

سردیوں کی آمد چونکہ ہو چکی ہے اسلیے اب ضروری ہے کہ تمام اقدامات کو بھی بروئی کار لایا جائے ،جیسے گرم کپڑوں کا انتخاب،دھند یا سموگ کے مسائل بھی ہو سکتے ہیں تو ضروری ہے کہ ڈرائیونگ بھی خاص دھیاں رکھا جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسی ڈی اے نے نیشنل کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اور ارتھ ڈویلپرز کو فائنل شوکاز نوٹس جاری کر دیا،کاپی سب نیوز پر میرا لاہور ایسا تو نہ تھا سوشل میڈیا ہماری خودی کو کیسے بدل رہا ہے. کشمیر سے فلسطین تک — ایک ہی کہانی، دو المیے تعمیراتی جمالیات سے صاف فضا تک: پاکستان کے لیے ایک حیاتیاتی دعوت اِک واری فیر دشمن بھی باوقار ہونا چاہیے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • “ژالہ باری کی سرد چپ”
  • اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران
  • اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • کس پہ اعتبار کیا؟