لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2025ء)فائونڈر گروپ کے سرگرم رکن ،پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے رکن ، سینئر نائب صدر فیروز پور روڈ بورڈاورسابق ممبر لاہور چیمبر آف کامرس خادم حسین نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے بڑے حجم کا ٹیکس فری بجٹ پیش کیا ہے تاہم صوبے کی پیداواری گروتھ کیلئے جن اقدامات کی ضرورت ہے انہیں نظر انداز کیا گیا ۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ صوبائی فنانس بل میں عوام پر ٹیکسوں کابوجھ نہیں ڈالا گیا لیکن کچھ سروسز پرٹیکسز کی شرح اب بھی زیادہ ہے جسے کم کرنے کی ضرورت ہے ، نئے شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے بھی اقدامات تجویز نہیں کئے گئے ا س لئے ماہرین سے مشاورت کی جائے اور جو شعبے ابھی بھی ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے تاکہ ٹیکسیشن کا بوجھ مساوی ہو اور جو پہلے سے ٹیکس دے رہے ہیں انہیں کچھ ریلیف مل سکے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل اکانومی کے لئے بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاہم اس کے لئے آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے ،الیکٹرک انوائس مانیٹرنگ سسٹم لگانے ،کریڈٹ کارڈ، ڈیبٹ کارڈ، موبائل وائلٹس اور کیو آر سکیننگ کے ذریعے ادائیگی کے معاملے پر جرمانے کی شرح انتہائی زیادہ ہے جسے کم کرکے مرحلہ وار بڑھانے کی ضرورت ہے ۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی ضرورت ہے

پڑھیں:

پاکستان کے کئی صوبے بھارت میں ضم ہوجائیں گے، آر ایس ایس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جون 2025ء) بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی مربی سخت گیر ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینیئر رہنما اندریش کمار کا کہنا ہے بھارت اور پاکستان کی سرحدوں میں ممکنہ بڑی تبدیلیاں ہونے کا امکان ہے اور بھارت کی سرحد پاکستان کے اندر سو سے ڈیڑھ سو کلو میٹر تک پھیلی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ، بلوچستان، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان جیسے پاکستان کے کچھ حصے بڑھتے ہوئے اندرونی اختلاف کے سبب بغاوت کے لیے بھارت کے ساتھ اتحاد کر سکتے ہیں اور پھر یہ علاقے یا تو بھارت میں ضم ہو جائیں گے یا پھر آزادی حاصل کر لیں گے۔

پاکستانی آرمی چیف سے متعلق کانگریس کے بیان پر بی جے پی برہم

آر ایس ایس کی احمقانہ سوچ

بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سابق سرکردہ دانشور اور لال کرشن اڈوانی کے معتمد خاص سودھیندر کلکرنی نے آر ایس ایس کے رہنما کے ان بیانات کو احمقانہ قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈی ڈبلیو اردو سے خاص بات چیت میں کلکرنی نے کہا، "ایک احمقانہ بیان ہے، ایسا نہیں ہونے والا، پاکستان کا کوئی بھی حصہ بھارت کے ساتھ الحاق نہیں کرنے والا ہے۔ بھارتی فوج نہ تو اسے زبردستی لے سکتی ہے اور نہ ہی پاکستان کی فوج ایسا خونریز لڑائی کے بغیر ہونے دے گی۔ کوئی بھی رضاکارانہ انضمام ناقابل تصور ہے۔"

راکھ میں دبی امید کی کرن

ان کا مزید کہنا تھا، "گزشتہ 11 سالوں کے دوران، جب سے نریندر مودی وزیر اعظم ہیں، پاکستان کی سرزمین کا ایک انچ بھی بھارت کے حصے میں نہیں آیا ہے۔

آپریشن سیندور کے بعد بھی ایسا نہیں ہوا ہے۔"

سودھیند کلکرنی کا مزید کہنا تھا، "یہ سوچنا بھی حماقت ہے کہ عالمی برادری خاموش بیٹھے گی۔ مجھے نہیں لگتا کہ آر ایس ایس کے لیڈر بھی اس بیان کو تسلیم کرتے ہیں۔"

اندریش کمار نے اور کیا کہا؟

شملہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اندریش کمار نے کہا، " صبر سے انتظار کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بہت ممکن ہے کہ بھارت اور پاکستان کی سرحد رن آف کچھ اور لداخ کے علاقوں سے پاکستان میں گہرائی تک منتقل ہو جائے۔"

اندریش کمار نے کہا کہ وہ اس پیشرفت کا مشاہدہ کرنے کے لیے کافی عرصے تک زندہ رہنے کی امید رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "آج شملہ میں یہ پریس کانفرنس ہو رہی ہے، یہ ایک دن لاہور میں ہو سکتی ہے۔"

مسئلہ کشمیر دو ملکوں کا نہیں بلکہ عالمی تنازع ہے، بلاول بھٹو

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایسی خواہشات، "بھارتی عوام، حکومت، مسلح افواج اور علاقائی مفادات کے جذبات کی عکاسی کرتی ہیں۔

"

آر ایس ایس ایک سخت گیر ہندو تنظیم ہے اور بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بھی اسی تنظیم نے تربیت کی ہے۔ اس کے رہنما اندریش کمار کہتے ہیں کہ پاکستان کے کئی علاقے اپنے ملک کے خلاف، "آزادی اور بھارت کے ساتھ الحاق کے لیے لڑیں گے۔"

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے اندر مختلف علاقے پہلے ہی بغاوت کی لپیٹ میں ہیں۔

"پنجابی پاکستان کے اپنے موجودہ سیاسی نظام کو مسترد کرتے ہیں جبکہ پاکستان کے زیر انظام کشمیر بھارت کے ساتھ الحاق چاہتا ہے۔ بلوچستان مکمل آزادی چاہتا ہے، جبکہ سندھ خود مختاری اور بھارت کے ساتھ انضمام کے مطالبات کے درمیان تقسیم ہے۔ پختونستان کی حیثیت غیر یقینی ہے۔"

بھارت 'جھگڑنے والی ایک بے قابو طاقت' ہے، پاکستانی وفد

آر ایس ایس کے رہنما نے مزید کہا کہ پاکستان، چین اور امریکہ سمیت بڑی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ بھارت کی صورت حال کو تشکیل دینے کے امکانات ہیں جو خطے میں اہم جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کا باعث بن سکتے ہیں۔

اندریش کمار کا کہنا ہے کہ "پاکستان، چین اور امریکہ کو خدشہ ہے کہ بھارت میں ایسی تبدیلیاں لانے کی صلاحیت موجود ہے، جو علاقائی منظر نامے کو نئی شکل دے سکتی ہے۔

پاکستان، بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ "پاکستان، چین اور امریکہ کو خدشہ ہے کہ بھارت ایک دن ایسے حالات پیدا کر سکتا ہے۔۔۔۔ میں نے آپ کو ایک ہی وقت میں متعدد اشارے دیے ہیں۔ یہ جو میں کہہ رہا ہوں، بھارتی حکومت، عوام، فوج اور اس علاقے کی بھی خواہش ہے۔"

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے کئی صوبے بھارت میں ضم ہوجائیں گے، آر ایس ایس
  • صوبہ سندھ کو لیبرل صنعتی پالیسی کی ضرورت ہے،صدر نکاٹی
  • این جی اوز کیلئے ٹیکس کی چھوٹ ختم، ایف بی آر مانیٹرنگ کرے گا، چیئرمین ایف بی آر کی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ
  • تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد میں مسلسل کمی، بجلی کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ
  • این جی اوز کیلیے ٹیکس کی چھوٹ ختم، ایف بی آر مانیٹرنگ کرے گا
  • ایرانی حجاج کی بحفاظت واپسی کیلئے اقدامات کا آغاز
  • اسرائیلی اقدام علاقائی استحکام کیلئے سنگین ہے: او آئی سی
  • ایف بی آرکا یکم جولائی سے ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ سسٹم کے نفاذ میں تیزی لانیکا فیصلہ
  • وزیراعظم کی الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے اقدامات کی ہدایت