بجٹ اناملیز کمرشل امپورٹرز ایف بی آر ٹیکس قوانین پر سراپا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس )پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی سی ڈی ایم اے) کے چیئرمین سلیم ولی محمد نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی بڑھتی ہوئی کمپلائنس کی شرائط پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ موجودہ پالیسی گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی ریونیو کے ہدف حاصل کرنے میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔انہوں نے پی سی ڈی ایم اے اراکین کے ساتھ پوسٹ بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے تاجر برادری سے مشاورت کے بغیر غیر آزمودہ کمپلائنس کے ضابطے متعارف کروائے ہیں۔ہر ہفتے نئے تقاضے عائد کیے جا رہے ہیں مگر ٹیکس دہندگان مارچ اور اپریل 2025 کے درست سیلز ٹیکس ریٹرن فائل کرنے میں ابھی بھی مشکلات کا شکار ہیں۔انہوں نے خاص طور پر 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں شامل کیے گئے نئے الیکٹرانک انوائسنگ اور ای فائلنگ سسٹم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات اسٹیک ہولڈرز کی رائے کے بغیر کاروباری اداروں کی مشکلات کو نظر انداز کرتے ہوئے نافذ کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر کو مزید ماہانہ کمپلائنس کے بوجھ ڈالنے کی بجائے پہلے موجودہ فائلنگ کے مسائل حل کرنے چاہیے۔پی سی ڈی ایم اے اراکین نے ایف بی آر افسرص ان کو دیے گئے اضافی صوابدیدی اختیارات پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ سلیم ولی محمد نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے پاس کسی بھی ایف بی آر افسر کے اختیارات کے غلط استعمال کی شکایت کرنے کا کوئی مناسب فورم موجود نہیں ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ تجارتی تنظیموں اور ایف بی آر کی مشترکہ کمیٹی بنائی جائے جو کسی بھی جبری کارروائی کا جائزہ لے سکے۔اگرچہ ایسوسی ایشن نے بجٹ میں نان فائلرز کے خلاف کارروائی اور اہل/غیر اہل ٹیکس دہندگان کی نئی درجہ بندی کو سراہا لیکن انہوں نے واضح کیا کہ کمپلائنس کے مسائل حل کیے بغیر ریونیو کے اہداف حاصل کرنا مشکل ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ غیر واضح پالیسیاںکاروباری اداروں اور ایف بی آر دونوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے ایف بی ا ر انہوں نے
پڑھیں:
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹرکوسرکاری گاڑی میں سواریاں بٹھانا مہنگا پڑ گیا
— خیبرپختونخوا میں سرکاری وسائل کے غلط استعمال پر ایک بڑا اقدام سامنے آیا ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (PDMA) خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر بحالی، غضنفر وسیم کنڈی کو سرکاری گاڑی میں عام سواریاں بٹھانے کے الزام میں 120 دن کے لیے معطل کر دیا گیا۔
یہ کارروائی اس وقت عمل میں آئی جب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سرکاری گاڑی کو پرائیویٹ ٹیکسی کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو بنانے والے شہری نے بتایا کہ گاڑی میں فی کس ایک ہزار روپے کرایہ لیا جا رہا تھا۔
ویڈیو میں شخص کو گاڑی کے چاروں اطراف سے مناظر ریکارڈ کرتے اور ڈرائیور سے سوال کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ آپ سرکاری گاڑی میں کس اختیار سے سواریاں بٹھا رہے ہیں؟ جس پر ڈرائیور نے وضاحت دی کہ وہ ذاتی پیٹرول خرچ کر رہا ہے۔ تاہم ویڈیو بنانے والے شخص نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں خود سرکاری ملازم ہوں، مجھے معلوم ہے کہ آپ کو پیٹرول حکومت سے ملتا ہے، اس کا یہ استعمال جائز نہیں۔
ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعدپی ڈی ایم اے نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی، جس کی سفارشات کی روشنی میں ڈائریکٹر غضنفر وسیم کنڈی کو معطل کر دیا گیا۔
کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ سرکاری گاڑی کے غیر قانونی استعمال پر متعلقہ افسر کو 120 دن کے لیے معطل کیا گیا ہے، تاکہ مزید چھان بین مکمل کی جا سکے۔