یقین ہے پاکستان ہمارے مفادات کیخلاف کوئی قدم نہیں اٹھائےگا، ایران
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ اسرائیل کو امریکا کی حمایت حاصل نہ ہو تو وہ ایک ماہ بھی سروائیو نہیں کرسکتا،یقین ہے کہ پاکستان ایران کے مفادات کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائےگا۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویومیں رضاامیری مقدم نے کہاکہ ایران نے مزاحمت کا راستہ چنا ہے، چاہے کامیابی ملے یا قربانی دینی پڑے۔ انہوں نے کہا اگر خطے میں امریکی اڈوں سے حملہ ہوا تو ایران جواب دینے کا حق رکھتا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ پاکستان ایران کے مفادات کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائےگا۔
انہوں نے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملہ امریکا کی اجازت اور مدد کے بغیر ممکن ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کے درمیان 40 سال سے زائد پرانی گہری شراکت داری ہے، اور اسرائیل امریکا کے بغیر ایک ماہ بھی قائم نہیں رہ سکتا۔ اسرائیل کے پاس موجود تمام جنگی وسائل، جن میں فائٹر جیٹس اور میزائل شامل ہیں، امریکا کی جانب سے فراہم کیے گئے ہیں۔
ایرانی سفیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر کہ امریکا کو ایران پر مکمل کنٹرول حاصل ہے، کہا کہ ایسے بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ امریکا اس جنگ میں ایک فریق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی پوری طاقت کے ساتھ کھڑے ہیں، فتح ہو یا شکست، ہم نے عزت کا راستہ چُنا ہے اور ہم مزاحمت کریں گے، اللہ ہماری مدد کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ ک طرح ایران کے بے گناہ لوگوں کو شہید کیا، کیا انھوں نے غزہ میں کم معصوم بچوں اور خواتین کو شہید کیا ہے؟ اسپتالوں کو ٹارگٹ کیا، کیا یہ کافی نہیں تھے اب ایران کو بھی یہی ٹارگٹ کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا نظر آتا ہے کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کا خون ریزی سے دل نہیں بھرتا، اگر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو جنگ کو ختم کریں، اس کے بعد مذاکرات کی بات ہوگی۔
ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل نے انسانی اقدار اور بین الاقوامی وقار کھو دیا ہے۔ اگر امریکا اس جنگ میں براہِ راست کودا تو ایران اس کے خطے میں موجود ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا حق محفوظ رکھتا ہے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ اڈے اسلامی ممالک میں قائم ہیں اور ایران کی خواہش نہیں کہ ان کے ہمسایے کسی ممکنہ جنگ کی زد میں آئیں، اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو پھر ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ جن ممالک میں امریکی بیسز ہیں وہ خود جانتے ہیں، نام لینے کی ضرورت نہیں۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ ہم امریکا سے مذاکرات کے لیے تیار تھے مگر انہوں نے جنگ کا راستہ اختیار کیا۔ اگر امریکا کو واقعی بات چیت پر یقین ہوتا تو وہ جنگ نہ چھیڑتا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ تو علم نہیں کہ ٹرمپ ان سے کیا ڈیمانڈ کریں گے لیکن ہمیں یہ یقین ہے کہ ہمارا دوست اور برادر ملک ہمارے مفادات کے خلاف کوئی قدم نہیں اتھائے گا کیوں کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ وہ خود بھی صیہونی ریاست کا ممکنہ ہدف ہو سکتا ہے۔ اگر آج ایران نشانے پر ہے تو کل کوئی اور ملک بھی اس کا شکار ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر امیری مقدم نے کہا کہ جب سے ہمارے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا گیا ہے پاکستان کی حکومت، عوام اور علمائے کرام نے قفید المثال ہماری حمایت کی، کیوں کہ امریکا اور اسرائیل کسی بھی صورت اسلامی ملک کو طاقت ور ہوتے نہیں دیکھ سکتے۔ انہوں نے چین سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایران کو دفاعی ہتھیار فراہم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن قائم رہ سکے۔
ایرانی سفیر نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے موقف کو سراہتے ہیں اور انہیں ہیرو سمجھتے ہیں۔
حالیہ حملوں میں کتنا نقصان ہوا؟ کے سوال کے جواب میں ایرانی سفیر نے انکشاف کیا کہ ایک ایرانی ایٹمی تنصیب کو جزوی نقصان پہنچا ہے لیکن تابکاری کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی خطرہ موجود نہیں۔ ہماری اٹامک انرجی آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق ایک ایٹمی ری ایکٹر جس میں یورنیم کی افزودگی انجام دیتے ہیں وہ زمین کے اوپر ہے اور ایک ہمارا پلانٹ زمین کے اندر ہے، جو زمین کے اوپر ہے اس کو کچھ نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم تو ہمیشہ مذاکرات کی نیت سے رہے ہیں، ہم نے امریکا کے ساتھ معاہدہ کیا تھا یہی ٹرمپ تھے جس نے اس معاہدے کو پھاڑ دیا اور اس سے نکل آیا، ہم مذاکرات کی نیت سے ہمیشہ رہیں گے لیکن ہر کام کے لیے ایک مناسب وقت اور مقام ہوتا ہے، جب تک جنگ بندی نہیں ہوگی، مذاکرات نہیں ہوں گے۔ عربی کہاوت ہے کہ جیسی صورت حال ہوتی ہے اس کے مطابق فیصلہ لیا جاتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خلاف کوئی قدم نہیں انہوں نے کہا کہ ایرانی سفیر نے اور اسرائیل مقدم نے کہا کہ امریکا ایران کے یقین ہے اور اس
پڑھیں:
’پاکستان و ایران کے درمیان رابطہ خطے کی سلامتی کی ایک ضمانت ہے‘
پاکستان نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے دوران تہران کو ہر بین الاقوامی فورم پر مکمل سفارتی حمایت فراہم کی۔ یہ بات ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو نے ایک خصوصی انٹرویو میں ایرانی خبر رساں ایجنسی مہر نیوز کو بتائی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایران کے قانونی دفاع کے حق کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اقوام متحدہ، او آئی سی اور عرب لیگ جیسے تمام بین الاقوامی فورمز پر کھل کر ایران کا مؤقف اپنایا۔
ایران اور پاکستان کے تاریخی تعلقاتسفیر مدثر ٹیپو نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے نظریاتی، تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی رشتے ہیں، جن کی بنیاد مشترکہ سرحد اور عوامی روابط پر قائم ہے۔
دونوں ممالک کی شراکت داری علاقائی استحکام، معاشی ترقی اور مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے نہایت اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عظیم اقوام ہیں، ایران کی تہذیب ڈھائی ہزار سال پرانی ہے اور پاکستان 14 اگست 1947 کو معرضِ وجود میں آیا۔
دو طرفہ تجارت: چیلنجز اور مواقعمدثر ٹیپو کے مطابق، ہر دو طرفہ تعلق میں چیلنجز بھی ہوتے ہیں اور مواقع بھی، لیکن وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ڈاکٹر محمود پزشکیان کی مسلسل دلچسپی ان تعلقات کو مزید وسعت دینے کا باعث بن رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ، اسحاق ڈار اور عباس عراقچی، مستقل رابطے میں رہتے ہیں اور آئندہ ماہ مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس بھی متوقع ہے۔
توانائی اور تجارتی ترقیانہوں نے کہا کہ اگرچہ ایران پر پابندیاں موجود ہیں، لیکن پاکستان ہمیشہ مواقع کو دیکھتا ہے اور دونوں ملکوں کے تاجر طبقے میں قریبی روابط موجود ہیں۔
پاک-ایران گیس پائپ لائن یا پاک-چین اقتصادی راہداری جیسے منصوبے سہ طرفہ تعاون (ایران، پاکستان، چین) کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ان تینوں ممالک کے جغرافیائی اور آبادیاتی عوامل انہیں وسطی ایشیا، یورپ اور افریقہ سے جوڑ سکتے ہیں۔
افغانستان، سرحدی جرائم اور سلامتیایرانی اور پاکستانی اداروں کے درمیان منشیات کی اسمگلنگ، غیرقانونی نقل مکانی اور سرحدی جرائم سے نمٹنے کے لیے بھرپور تعاون جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت علاقائی سلامتی کے لیے مربوط حکمت عملی رکھتی ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا ایران ہماری سرحد سے متصل ہے اور اقوام متحدہ و او آئی سی جیسے عالمی اداروں میں ہم ہمیشہ ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تھا یا ایران جنگ میں داخل ہوا، ہم نے بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں ایران کے دفاع کے حق کی حمایت کی۔
اسرائیل کی حالیہ جنگ پر پاکستان کا مؤقفمدثر ٹیپو نے کہا کہ پاکستان نے اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کی شدید مذمت کی، جبکہ کئی ممالک نے خاموشی اختیار کی۔
پاکستان نے ایران کے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کی اور ہر بین الاقوامی فورم پر ایران کا ساتھ دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی قیادت کے درمیان قریبی رابطہ رہا۔
مستقبل کا تعاونسفیر نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں پاک-ایران تعلقات بہت مضبوط ہوئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دو بار ایران کا دورہ کیا، جہاں ان کی ایرانی سپریم لیڈر اور صدر سے اہم ملاقاتیں ہوئیں۔
جنرل عاصم منیر کی ایران آمد اور فوجی سطح پر روابط بھی ان تعلقات کو مستحکم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان رابطہ نہ صرف ان دو ملکوں کے لیے، بلکہ پورے خطے کی سلامتی کے لیے ایک ضمانت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں