امریکا ایران کے خلاف جنگ کا حصہ نہ بنے، یہ ایک بڑی اور مہلک غلطی ہوگی، امریکی سینیٹر برنی سینڈرز
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
امریکا ایران کے خلاف جنگ کا حصہ نہ بنے، یہ ایک بڑی اور مہلک غلطی ہوگی، امریکی سینیٹر برنی سینڈرز WhatsAppFacebookTwitter 0 18 June, 2025 سب نیوز
واشنگٹن (آئی پی ایس )امریکی سینیٹر نے ایران پر اسرائیلی حملے کو غیر قانونی قرار دیدیا ہے، امریکی سینیٹربرنی سینڈرز کا کہنا ہے یہ ایک بڑی اور مہلک غلطی ہوگی، نیتن یاہو کے غیرقانونی حملے نے دنیا کو مزید غیرمحفوظ بنادیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو فوری طور پر سفارتی حل کی جانب جانا ہوگا۔ سینیٹر برنی سینڈرز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس(سابقہ ٹوئٹر)پر جاری بیان میں کہا امریکا کو نیتن یاہو کی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ بس بہت ہوگیا، امریکا ایران کے خلاف جنگ کا حصہ نہ بنے۔ یہ ایک بڑی اور مہلک غلطی ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ کو بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر جنگ کو روکنا ہوگا۔ فوری طور پر سفارتی حل کی جانب جانا ہوگا
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کے غیرقانونی حملے نے دنیا کو مزید غیرمحفوظ بنادیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو نے ایران پر اچانک حملہ کر کے اس جنگ کا آغاز کیا، جس میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ حملہ خاص طور پر امریکا کی سفارتی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے کیا گیا، اسرائیل نے اس شخص کو قتل کیا جو ایران کی جوہری مذاکراتی ٹیم کی قیادت کر رہا تھا، حالانکہ امریکا کے ساتھ مزید بات چیت اتوار کے روز طے شدہ تھی۔برنی سینڈرز نے مزید کہا چاہے آپ ایران کی بدعنوان اور آمرانہ حکومت کے بارے میں کچھ بھی رائے رکھتے ہوں، یہ حملہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی واضح خلاف ورزی ہے۔سینیٹر نے خبردار کیا کہ امریکا کو نیتن یاہو کی کسی اور جنگ میں نہیں گھسیٹا جانا چاہیے، نہ فوجی طور پر اور نہ مالی طور پر۔امریکی آئین اس معاملے میں بالکل واضح ہے کسی بھی ملک پر جارحانہ فوجی کارروائی، چاہے وہ ایران ہو یا کوئی اور، صرف کانگریس کی واضح منظوری کے بغیر نہیں کی جاسکتی۔ ایسی کوئی منظوری موجود نہیں اور کسی بھی قسم کی شرکت غیر قانونی ہو گی۔
کانگریس کو اس اہم مسئلے پر پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے بارے میں کہا، یاد رکھیں کہ بنیامین نیتن یاہو کون ہے وہ ایک جنگی مجرم ہے جس پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے غزہ میں شہری آبادی کو بھوکا مارنے اور شہریوں پر حملے کرنے کے الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔ اس وقت بھی، غزہ میں اسرائیل اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیموں کو شدید ضرورت مند شہریوں کو امداد فراہم کرنے سے روک رہا ہے۔ پچھلے دو ہفتوں میں، اسرائیلی فورسز نے ان سینکڑوں شہریوں کو قتل کیا جو محدود امدادی مراکز تک پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔برنی سینڈرز نے کہا ایران پر نیتن یاہو کا غیر قانونی اور یکطرفہ حملہ بین الاقوامی قانون کی ایک اور سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس کی انتہاپسند حکومت کے تحت، اسرائیل ایک بدمعاش ریاست بنتا جا رہا ہے جو دنیا سے کٹتا جا رہا ہے۔ امریکا کو اس جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنیتن یاہو نے مظالم میں ہٹلر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، ترک صدر رجب طیب اردوان نیتن یاہو نے مظالم میں ہٹلر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، ترک صدر رجب طیب اردوان آزاد کشمیر کا بجٹ اجلاس، 3کھرب 10ارب سے زائد کا بجٹ پیش پاکستان تصادم چاہتا ہے اور نہ ہی بھارت سے مذاکرات کیلئے بے چین ہیں، بلاول بھٹو نیب خیبرپختونخوا نے کوہستان 40ارب روپے مالی اسکینڈل کی تحقیقات شروع کردیں، اعظم سواتی طلب امریکا سن لے، ایران کبھی سرینڈر نہیں کرے گا، آیت اللہ علی خامنہ ای مسلسل ایرانی حملوں سے اسرائیل کے دفاعی ایرو میزائل انٹرسیپٹرز کی مقدار کم ہو رہی ہے،امریکی اخبارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکی سینیٹر بین الاقوامی جنگ کا حصہ نہ نیتن یاہو
پڑھیں:
تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
بہت سے اسرائیلی دانشوروں اور مبصرین کے درمیان آٹھویں دہائی کے متعلق یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی عمر 80 سال سے زیادہ نہیں ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے انصاراللہ یمن کو اسرائیل کے خلاف ایک بڑا خطرہ قرار دینے کے بعد، اس تحریک کے سیاسی دفتر کے رکن حزام الاسد نے نہایت سخت لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے ہاتھ بچوں اور عورتوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، وہ جلد ہی ہمارے خطے سے باہر نکال دیے جائیں گے۔ نیتن یاہو کے حالیہ بیان جس میں انہوں نے انصاراللہ کو اسرائیل کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک کہا اور وعدہ کیا کہ اس خطرے کے خاتمے کے لیے جو کچھ بھی کرنا پڑا، کیا جائے گا۔
صیہونی وزیراعظم کے جواب میں انصاراللہ کے رہنما نے ان بیانات کو مجرمانہ لفاظی قرار دیا ہے۔ حزام الاسد نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ لوگ جلد ہی اس خطے سے نکال دیے جائیں گے جنہیں اعلانِ بالفور کے ذریعے یہاں لایا گیا تھا، وہ غاصب جو معصوم بچوں اور عورتوں کے خون میں اپنے ہاتھ رنگ چکے ہیں۔ انہوں نے یمنی عوام کی مزاحمت کے تسلسل پر زور دیتے ہوئے کہا تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، ہم اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں تاکہ مستضعفوں کو تمہارے ظلم و فساد سے نجات دلائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ برا انجام کس کا ہوتا ہے، حق رکھنے والے مظلوموں کا یا مجرم غاصبوں کا؟ قابلِ ذکر ہے کہ بہت سے اسرائیلی دانشوروں اور مبصرین کے درمیان یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی عمر 80 سال سے زیادہ نہیں ہو گی۔ چونکہ اسرائیل نے اپنی ریاست کا اعلان 14 مئی 1948 کو، برطانوی قیمومیت کے خاتمے کے بعد کیا تھا، اس لحاظ سے یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس کی زوال پذیری کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے، اور 2028 سے پہلے اس کا انجام متوقع ہے۔