نیتن یاہو اسرائیل کا کیا مستقبل دیکھتے ہیں؟ عمر چیمہ نے اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کا احوال بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
سینیئر تحقیقاتی صحافی عمر چیمہ نے کہا ہے کہ ان کی 2008 میں اسرائیل کے موجودہ وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات ہوچکی ہے، جب وہ اپوزیشن میں تھے۔ اور اس وقت بھی نیتن یاہو کا مؤقف یہی تھا کہ اسرائیل کو ایران اور پاکستان سے خطرہ ہے۔
وی ایکسکلوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے عمر چیمہ نے کہاکہ میں 2008 میں نیویارک ٹائمز میں فیلو شپ کے لیے امریکا گیا ہوا تھا۔ اور اسی سال نیتن یاہو نے اخبار کا دورہ کیا جہاں ملاقات ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل کشیدگی کے اثرات، پاکستان میں پروازوں کا شیڈول متاثر
انہوں نے کہاکہ جب نیتن یاہو نیویارک ٹائمز کے دفتر میں آئے تو صحافیوں نے اپنا اپنا تعارف کرایا، لیکن میں سوچ میں پڑ گیا کہ میں اپنا کیا تعارف کراؤں کیوں کہ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات نہیں۔
عمر چیمہ نے کہاکہ تاہم میں نے اپنا تعارف کرا ہی دیا اور نیتن یاہو کو بتایا کہ میرا نام عمر چیمہ ہے اور میرا تعلق پاکستان سے ہے۔
انہوں نے کہاکہ سوال و جواب کی نشست میں نیتن یاہو یا کہنا تھا کہ اسرائیل کو ایران اور پاکستان سے خطرہ ہے۔
عمر چیمہ کے مطابق نیتن یاہو نے کہاکہ ہمیں پاکستان سے خطرہ اس کے لیے ہے کہ اگر طالبان حکومت میں آجاتے ہیں تو اسرائیل کے وجود کو خطرہ لاحق ہوگا۔
سینیئر تحقیقاتی صحافی نے مزید کہاکہ 80 کی دہائی میں انٹیلی جنس رپورٹس آتی تھیں کہ اسرائیل اور انڈیا مل کر پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر حملہ کرسکتے ہیں تو پاکستان نے اسرائیل کو آگاہ کردیا تھا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام صرف بھارت کے لیے ہے۔
عمر چیمہ نے کہاکہ میں نے جب نیتن یاہو کو بتایا کہ پاکستان تو اسرائیل کو آگاہ کر چکا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام اسرائیل کے لیے نہیں تو پھر آپ کو خطرہ کیوں ہے؟ جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خطرہ اس کے لیے ہے کہ اگر پاکستان میں طالبان اقتدار میں آ جاتے ہیں تو ایسی صورت میں اسرائیل کے وجود کو خطرہ لاحق ہوگا۔
عمر چیمہ نے کہاکہ نیتن یاہو خود کو یہودیوں کا مسیحا بتاتے ہیں، اور وہ دو ریاستی حل کو بھی نہیں مانتے، اور کہتے ہیں کہ یہ سرزمین صرف اسرائیل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل اتنا طاقتور کیسے ہوا؟ اسرائیل ایران جنگ میں امریکا کا کردار؟ پاکستان بھی خطرے میں؟
انہوں نے کہاکہ نیتن یاہو جیسے لوگوں کی وجہ سے دنیا غیرمحفوظ ہوتی جاری ہے، کیوں کہ ایسے لوگ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل ایران جنگ اسرائیلی وزیراعظم عمر چیمہ عمر چیمہ نیتن یاہو ملاقات نیتن یاہو وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران جنگ اسرائیلی وزیراعظم عمر چیمہ نیتن یاہو وی نیوز عمر چیمہ نے کہاکہ اسرائیل کو ا پاکستان سے اسرائیل کے نیتن یاہو کے لیے تھا کہ ہیں تو
پڑھیں:
اسرائیلی وزیراعظم کا قطر پر حملے کا دفاع‘قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے. نیتن یاہوکا الزام
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے قطر پر حملے کا دفاع کرتے ہوئے الزام عائدکیاہے کہ قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے اس لیے دوحہ پر حملہ جائزتھا‘صحافیوں سے گفتگو میں نیتن یاہو نے کہا کہ قطر حماس سے جڑا ہوا ہے، اسے سہارا دیتا ہے، پناہ دیتا ہے اور مالی مدد فراہم کرتا ہے اس کے پاس اثرورسوخ ہے مگر اس نے استعمال نہیں کیا، لہٰذا ہمارا اقدام مکمل طور پر درست تھا.(جاری ہے)
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے متعدد جنگی جہازوں کے ساتھ قطری دارالحکومت دوحہ کے ہائی سیکورٹی زون میں واقع رہائشی علاقے پر حملہ کیا جس میں چھ افرادہلاک ہوئے تاہم اسرائیل حماس کی اعلی قیادت کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا جو مذکراتی عمل کے لیے قطر میں موجود ہے اسرائیل اور حماس کے درمیان طویل جھڑپوں کے خاتمے کے لیے قطر فریقین کے درمیان ثالث کا کردار ادا کررہا ہے. اسرائیلی حملے کے ردعمل میں قطر نے عرب لیگ اور او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلایا جس میں لگ بھگ 60 ممالک نے شرکت کی اجلاس کے اعلامیہ میں اسرائیل کے خلاف موثر کارروائی کا مطالبہ کیا گیا قطر کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات نہیں ہیں مگر وہ طویل عرصے سے حماس کی قیادت کی میزبانی کرتا رہا ہے اور غزہ جنگ میں فریقین کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرتا آیا ہے. اسرائیلی جریدے کے مطابق نیتن یاہو کے دو قریبی ساتھیوں پر قطر سے رقوم وصول کرنے کے الزامات کی تحقیقات جاری ہیں جسے قطر گیٹ اسکینڈل کہا جا رہا ہے نیتن یاہو نے اس کیس کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ قابض اسرائیل غزہ میں عسکری جارحیت بند نہیں کرے گاان کا کہنا تھا کہ انہوں نے غزہ شہر کے باشندگان کے خروج کو آسان بنانے کی ہدایت دی تاہم حماس انہیں جانے سے روک رہی ہے. نیتن یاہو نے کہا کہ سات اکتوبر2023 کے حماس کے حملے سے حاصل ہونے والے اسباق نے ایک ”آزادانہ ہتھیار ساز صنعت“ قائم کرنے کی ضرورت ثابت کر دی ہے تاکہ بین الاقوامی پابندیوں کے سامنے بھی قابض فوج ثابت قدم رہ سکے انہوں نے کہا کہ وہ اس ماہ امریکہ کا دورہ کریں گے جہاں وہ جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے بعد صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے انہوں نے کہاکہ ٹرمپ نے مجھے وائٹ ہاﺅس کی دعوت دی ہے میں اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے بعد ان سے ملاقات کروں گا. نیتن یاہو نے پہلے بھی کہا تھا کہ فوج غزہ شہر میں دشمن کو ختم کرنے اور اسی دوران شہری آبادی کو خالی کروانے کے لیے کام کر رہی ہے اپنے ویڈیو پیغام میں نیتن یاہو نے کہا کہ حکومت غزہ کے رہائشیوں کو تیزی سے نکالنے کے لیے اضافی گزرگاہیں کھولنے کی کوششیں کر رہی ہے تاکہ عام شہریوں کو جنگجوو¿ں سے علیحدہ کیا جا سکے جو فوج کے اہداف ہیں. قابض فوج نے کہا ہے کہ وہ جنگ کے اہداف حاصل کرنے تک پوری سختی کے ساتھ اپنے آپریشنز جاری رکھے گی اور حماس کی حملہ آور صلاحیت کو ختم کرے گی ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ غزہ شہر پر قبضہ اور صفائی جیسی کاروائیاں مہینوں تک جاری رہ سکتی ہیں اور یہ کہ فوج کے لیے اس کا کوئی ٹایم فریم نہیں انہوں نے کہا کہ فورسز غزہ میں تب تک باقی رہیں گی جب تک جنگ کے اہداف حاصل نہ ہو جائیں گے انہوں نے کہا کہ وہ ہر لازمی سختی کے ساتھ لڑیں گی تاکہ یہ مقصد حاصل کیا جا سکے. قابض فوج نے گزشتہ روز ابتدائی طور پر اعلان کیا کہ غزہ کے سب سے بڑے اور تباہ حال شہر میں زمینی کارروائی شروع ہو گئی ہے ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے کہا کہ شہر میں تقریباً تین ہزار حماس کے جنگجو موجود ہو سکتے ہیں فوج نے بتایا کہ زمینی دستے شہر کے اندر گہرائی میں داخل ہو رہے ہیں اور وسطی شہر کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیںبیان میں کہا کہ فوج ہر اس وقت تک آپریشنز جاری رکھنے کے لیے تیار ہے جب تک حماس کو شکست نہیں دی جاتی. اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے کہا فوج نے ایک تیز عسکری عمل شروع کیا ہے اور کہا کہ فوج فیصلہ کن مرحلے میں پہنچ گئی ہے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے دھمکی دی کہ غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے گا اور وہ اسے حماس کی قبر کا نشان بنانے کی بات کر رہے ہیں ووسری جانب ہزاروں افراد، شہر کے بے شمار باشندگان، جاری شدید بمباری کے باعث نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ چند گھنٹوں میں تقریباً پچاس افراد ہلاک ہوئے ہیں.