اسرائیل کے 33 سال سے ایرانی ایٹم بم کے دعوے آج تک سچ ثابت نہ ہوسکے
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
ایران کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو مطلوب جنگی مجرم ہے، جس نے بلا اشتعال حملہ کرکے ایران کے جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کیا، دنیا ایران کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ نہ دے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ایران کے جلد ہی ایٹم بم بنانے کے دعوے 3 دہائیوں سے کرتے آرہے ہیں، لیکن 33 سال گزرنے کے باوجود یہ دعوے سچ ثابت نہ ہوسکے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی بھی کہہ چکے کہ نیتن یاہو نے امریکی صدور کو تقریباً 3 دہائیوں تک اپنی جنگیں لڑنے کا جھانسہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو اب ایک اور امریکی صدر اور امریکی ٹیکس دہندگان سے کھیل رہا ہے۔
دوسری جانب امریکی ٹی وی شو کے میزبان جان اسٹیورٹ نے بھی نیتن یاہو کی مسلسل خام خیالی کے ویڈیو کلپس شیئر کیے، میزبان نے نیتن یاہو کا مذاق بھی اڑایا۔ جان اسٹیورٹ خود ایک یہودی ہیں اور اسرائیلی حکومت کے سخت ناقدین میں شمار ہوتے ہیں۔ ایران کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو مطلوب جنگی مجرم ہے، جس نے بلا اشتعال حملہ کرکے ایران کے جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کیا، دنیا ایران کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ نہ دے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ نیتن یاہو
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔