ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق نیتن یاہو نے کب کب کیا کیا بیانات دیے؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کو کا جواز اس مفروضہ ایٹم بم کو قرار دیا گیا ہے، جس کے عدم وجود کی گواہی خود امریکا کے درجن بھر سے زائد خفیہ ایجنسیاں دے چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:’نیتن یاہو خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنے پر تُلا ہوا ہے‘، ترک صدر کا ایران سے اظہار یکجہتی
اس حقیقت کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک طویل عرصے سے بیانیہ گھڑ رکھا ہے کہ ایران ایٹم بم بنا چکا جس کا استعمال اسرائیل کیخلاف کیا جاسکتا ہے۔
نیتن یاہو کی تضاد بیانی:– 1992 نیٹن یاہو نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں دعویٰ کیا کہ ایران 3 سے 5 سال میں جوہری بم بنا لے گا۔
– 1995 اپنی کتاب ’فائٹنگ ٹیررزم‘ میں لکھا کہ ایران 3 سے 5 سال میں جوہری بم بنا لے گا۔
– 1996 وزیر اعظم بننے کے بعد کہا کہ ایران جوہری بم بنانے کے ’انتہائی قریب‘ پہنچ چکا ہے۔
– 2010 نیتن یاہو نے الزام لگایا کہ ایران جوہری ہتھیاروں پر قابو پا چکا ہے۔
– 2012 نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ ایران ’چند ماہ دور’ ہے جوہری صلاحیت حاصل کرنے سے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے شہریوں سے واٹس ایپ اور انسٹاگرام ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کر دیا، مگر کیوں؟
– 2015 نیتن یاہو نے امریکی کانگریس میں کہا کہ اوباما کا جوہری معاہدہ (JCPOA) ایران کو ’بم بنانے کا راستہ‘ دے رہا ہے۔
کیا یہ دعوے درست ثابت ہوئے؟نیتن یاہو کے تمام اندازے غلط ثابت ہوئے۔ 2024 تک ایران نے کوئی جوہری بم نہیں بنایا، حالانکہ انہوں نے 30 سال سے اس کے ’قریب‘ ہونے کا دعویٰ کیا۔
یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ان کے بیانات حقیقت پر مبنی تھے یا محض خوف پھیلانے کی کوشش؟
بنجمن نیتن یاہو، جو طویل عرصے تک اسرائیل کے وزیر اعظم رہے ہیں، گزشتہ 3 دہائیوں سے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں متناقض بیانات دیتے آ رہے ہیں۔
ان کے دعوؤں کا جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے کہ وہ مسلسل ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کے قریب بتاتے رہے ہیں، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے کہ ایران جوہری بم
پڑھیں:
جس کے پاس موبائل فون ہے، وہ اسرائیل کا ایک ’ٹکڑا‘ اٹھائے ہوئے ہے، نیتن یاہو
تل ابیب(نیوز ڈیسک) اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ جس کسی کے ہاتھ میں بھی موبائل فون ہے، وہ اسرائیل کا ایک ’ٹکڑا‘ رکھتا ہے۔
ٹی آر ٹی ورلڈ کے مطابق مغربی مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کے دوران خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ جو بھی موبائل فون کا مالک ہے وہ بنیادی طور پر اپنے ہاتھ میں اسرائیل کا ایک ٹکڑا اٹھائے ہوئے ہے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اسرائیل کی ادویات، غذائیں بنانے کی صلاحیت کی پوری دنیا معترف ہے، بہت سی قیمتی دوائیں اور غذائیں اسرائیل تیار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بعض ملکوں نے ہتھیاروں کی فراہمی روک دی ہے، تو کیا اس سے یہ سب بند ہوجائے گا؟، اسرائیل انٹیلی جنس کی صلاحیت کی طرح ہتھیار بنانے میں بھی مہارت رکھتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسرائیل تنہا ہوگیا، لیکن ایسا کچھ نہیں ہے، اسرائیل اس ’محاصرے‘ کو توڑنے کی طاقت رکھتا ہے، ہم ہتھیار خود بنانے میں بھی ماہر ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا کہ مغرب میں جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اس محاصرے سے نہیں نکل سکتے تو جان لیں کہ ہم اس سے نکل کر دکھائیں گے۔
حالیہ برسوں میں اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر کمپنی پیگاسس پر غیر ملکی رہنماؤں کی جاسوسی کے الزامات بار بار لگتے رہے ہیں۔
تل ابیب نے لبنان میں پیجر فونز پر حملوں کی ایک لہر بھی شروع کی، جو اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ اسرائیلی فوج مواصلاتی صنعت میں بھی ملوث رہی ہے۔
Post Views: 4