نیا محاذ کھل گیا،ایران کا اسرائیل پر سائبر حملہ( اسرائیلی شہریوں کے موبائل فونز کو نشانہ بنایا)
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
شہریوں کو ایندھن ذخیرہ کرنے اور پناہ گاہوں میں جانے کے پیغامات موصول ہوئے
یہ ایران کا ڈیجیٹل حملہ ہے اور شہری ان پیغامات پر توجہ نہ دیں،اسرائیلی حکام کی ہدایت
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری شدید کشیدگی میں ایک نیا محاذ کھل گیا ہے جب ایران کی جانب سے اسرائیل پر سائبر حملہ کیا گیا جس میں ہزاروں اسرائیلی شہریوں کے موبائل فونز کو نشانہ بنایا گیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شہریوں کو ایسے پیغامات موصول ہوئے جن میں انہیں پناہ گاہوں میں جانے اور ایندھن ذخیرہ کرنے کی ہدایات دی گئیں۔اسرائیلی حکام نے فوری طور پر اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایران کا ڈیجیٹل حملہ ہے اور شہری ان پیغامات پر توجہ نہ دیں۔یہ سائبر حملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران نے پیر اور منگل کی درمیانی شب اسرائیل پر ایک اور بڑا میزائل اور ڈرون حملہ کیا جس کا نشانہ تل ابیب اور حیفہ بنے۔ اس حملے کے نتیجے میں حیفہ آئل ریفائنری مکمل طور پر بند ہو گئی جبکہ کم از کم تین ملازمین ہلاک ہوئے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری
اسرائیلی وزرائے دفاع و انصاف نے متنازع بیان میں کہا ہے کہ مغربی کنارے کے الحاق کا وقت آگیا ہے، مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی تیاری مکمل ہے۔
اسرائیلی وزرا نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے دور میں نقشے اور تجاویز تیار ہو چکی تھیں مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کی راہ ہموار ہو گئی ۔
اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خود مختاری کا اعلان کیا ہے جسے سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے مسترد کر دیا۔
سوشل میڈیا ایپ ایکس پر سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور یواین قراردادوں کی پامالی قرار دیا۔
سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری میں کہا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں، اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے۔
اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں۔
بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔