ایران کا اسرائیلی دارالحکومت میں موساد کے ہیڈکوارٹر پر حملہ؛ ویڈیو منظرعام پر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
ایران نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں واقع خفیہ ایجنسی موساد کے ہیڈ کوارٹر اور اسرائیلی فوجی انٹیلیجنس کے مراکز پر میزائل حملہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق موساد کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ ایران کی پاسداران انقلاب نے کیا تھا جس کی بعد میں اسرائیلی حکومت نے بھی تصدیق کی ہے۔
جس کے بعد اسرائیل کی فوجی سنسرشپ نے فوری طور پر ان مقامات کی خبر رسانی پر پابندی لگا دی تھی۔
پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ تل ابیب میں اسرائیل کے دو اہم انٹیلیجنس مراکز پر براہ راست میزائل حملے کیے ہیں، جن میں فوجی انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ کا ہیڈکوارٹر اور موساد کا ایک آپریشنل سینٹر شامل ہیں۔
???????????????????? Iran strikes Mossad HQ, fire breaks out inside — IRGC source via Al-Akhbar pic.
ایران کے ان حملوں کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں 20 سے زائد فائر بریگیڈ ٹیموں کو بھیجا گیا ہے۔
کئی عمارتوں میں آگ لگی ہوئی ہے اور ایک عمارت کے ملبے تلے متعدد افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
یہ حملے منگل کی صبح ایران کی جانب سے داغے گئے درجنوں بیلسٹک میزائلوں کی ایک بڑی لہر کے دوران ہوئے، جن کا ہدف اسرائیل کے مرکزی اور جنوبی حصے تھے۔
ایرانی میزائل اسرائیلی شہروں تل ابیب، ہرزیلیا، رامات ہاشارون، رعنانا اور دیگر علاقوں میں گرے۔
ایران کے کچھ میزائل ہرزیلیا میں اس مقام پر گرے جہاں اسرائیلی انٹیلیجنس کے دفاتر موجود ہیں۔
ایران کے ان حملوں میں کم از کم 10 اسرائیلی زخمی ہوگئے اور درجنوں کو زیر زمین بنکرز کی جانب بھاگتے ہوئے دیکھا گیا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
حالیہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسرائیلی حکومت نے متحدہ عرب امارات سے اپنے سفارتی مشن کے بیشتر عملے کو فوری طور پر واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس اقدام کے ساتھ ہی اسرائیل کی نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) نے خلیجی ملک میں مقیم اسرائیلی شہریوں کے لیے سفری انتباہ کو مزید سخت کر دیا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، این ایس سی نے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ گروپوں بشمول حماس، حزب اللہ اور دیگر عالمی جہادی تنظیموں نے اسرائیلی مفادات کو نشانہ بنانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ خصوصاً یہودی تعطیلات اور ہفتہ وار عبادت (شبات) کے دوران یو اے ای میں مقیم اسرائیلی اور یہودی شہریوں کو ممکنہ حملوں کا نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ واپس بلائے گئے عملے میں اسرائیل کے یو اے ای میں تعینات سفیر یوسی شیلی بھی شامل ہیں۔ سرکاری نشریاتی ادارے ’کان‘ کے مطابق، سفیر کے خلاف بدانتظامی کے الزامات سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی عہدے سے برطرفی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو ایران کے ممکنہ انتقامی حملوں کے علاوہ غزہ میں جاری انسانی بحران پر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ گزشتہ نومبر میں یو اے ای میں ایک اسرائیلی-مولدووی ربی کے قتل کے واقعے کے بعد سے صورتحال کشیدہ رہی ہے، جس کے بعد مارچ میں تین افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 2020 میں ابراہام معاہدے کے تحت یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان رسمی تعلقات قائم ہوئے تھے، جس کے بعد سے اماراتی سرزمین پر اسرائیلی اور یہودی برادری کی موجودگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، اب اس خطے میں اسرائیلیوں کے لیے سیکیورٹی صورتحال کو لے کر پیدا ہونے والے نئے خدشات نے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی کشیدگی پیدا کر دی ہے۔