صدرٹرمپ نے خالصتان تحریک کی قانونی حیثیت تسلیم کرلی، سکھ فار جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
نیو یارک (نیوز ڈیسک) سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خالصتان تحریک کی قانونی حیثیت تسلیم کرلی ہے۔
اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا خط اس بات کی علامت ہے کہ انہوں نے تحریک کی قانونی حیثیت تسلیم کی کیونکہ ٹرمپ کے خط پر میرا نام ضرور ہے مگر یہ خالصتان تحریک کے نام ہے۔
گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا تھا کہ مودی پوری دنیا میں ہندوتوا دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے، تلسی گیبرڈ کے دورہ بھارت کے موقع پر مودی نے میری حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔
سکھ فار جسٹس رہنما نے کہا کہ صدرٹرمپ کا خط اس بات کا ثبوت ہے امریکی شہریوں کی حفاظت یقینی بنائی جائے گی۔
پاک بھارت جنگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ جنگ میں بھارت کو تاریخی شکست دی، صدر ٹرمپ نے اپنے خط میں بھارتی طیارے گرائے جانے کا بھی ذکر کیا، بھارت نے پاکستان پر دوبارہ جنگ مسلط کی تو سکھ قوم پاکستان کا ساتھ دے گی۔
انہوں نے کہا کہ مودی کے وزیر اعظم نہ رہنے پراسے عالمی عدالت میں لے جایا جائے گا، گرپتونت سنگھ پنوں نے دعویٰ کیا کہ امریکا نے تمام را ایجنٹس کو ملک بدرکردیا ہے، واشنگٹن اور دیگر ریاستوں سے بھارتی قونصل خانوں میں موجود را ایجنٹس نکال دیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر خالصتان تحریک کو کچلنے کی تمام کوششیں ناکام ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ سمیت کئی بین الاقوامی اداروں نے بھارت کے موقف کو مکمل طور پر تسلیم نہیں کیا۔
بھارت کی ناکام سفارتکاری کا بڑا ثبوت امریکی صدر ٹرمپ کا سکھ فار جسٹس کے رہنما گرو پتونت سنگھ کو خط لکھنا ہے، یہ خط بھارت کی سفارتی حکمت عملی کی ناکامی اور خالصتان تحریک کی عالمی بازگشت کا بھی ثبوت بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر اب تک 27 بار پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا دعویٰ کرکے مودی سرکاری کے سینے پر مونگ دل چکے ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خالصتان تحریک سکھ فار جسٹس نے کہا کہ تحریک کی انہوں نے
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری