انتہاء پسند امریکی صدر کیساتھ لفظی جھگڑے کے بعد سابق روسی صدر نے اسرائیل و امریکہ کیساتھ ایرانی جنگ کی یاددہانی کرواتے ہوئے واشنگٹن و تل ابیب کے اقدامات کی شدید مذمت کی ہے اسلام ٹائمز۔ روسی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ و سابق روسی صدر دیمتری میدویدیف نے ایران و اسرائیل کے درمیان کشیدگی اور اس دوران امریکی مداخلت کی یاد دہانی کرواتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یہ تنازعات جوہری مسائل سے متعلق ہیں اور خطے کے تمام ممالک کے لئے انتہائی خطرناک ہیں۔ روسی خبررساں ایجنسی ٹاس (TASS) کے مطابق، سابق روسی صدر نے ایران کے خلاف امریکی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے تاکید کی کہ بہت سے واقعات رونما ہو چکے ہیں.

. ہم مشرق وسطی کی صورتحال، خاص طور پر اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کے ساتھ ساتھ امریکہ کے اقدامات سے بھی آگاہ ہیں.. یہاں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس طرح کے رویّے کے جواز کا مسئلہ واضح طور پر سامنے آتا ہے! دیمتری میدویدیف نے مزید کہا کہ علاوہ ازیں پوری صورتحال انتہائی پیچیدہ تھی کیونکہ اس تنازعے کا موضوع جوہری مسائل تھے جبکہ قدرتی طور پر یہ اَمر تمام ہمسایہ ممالک کے لئے بھی ایک خطرناک مسئلہ تھا۔ 

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری  

اسرائیلی وزرائے دفاع و انصاف نے متنازع بیان میں کہا ہے کہ مغربی کنارے کے الحاق کا وقت آگیا ہے، مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی تیاری مکمل ہے۔
اسرائیلی وزرا نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے دور میں نقشے اور تجاویز تیار ہو چکی تھیں مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کی راہ ہموار ہو گئی  ۔
اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خود مختاری کا اعلان کیا ہے جسے سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے مسترد کر دیا۔
سوشل میڈیا ایپ ایکس پر سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور یواین قراردادوں کی پامالی قرار دیا۔
سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری میں کہا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں، اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے۔
اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں۔
بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 41 فلسطینی شہید، بچوں کے لیے دودھ کی شدید قلت
  • اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری  
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
  • بلوچستان کی تجارتی اور سماجی بہتری کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹیوں کا مطالبہ
  • غزہ کی تباہی میں واشنگٹن کی شراکت کا امریکی سفارتکار کیجانب سے برملا اعتراف
  • امریکی سفارتکار کیجانب سے غزہ کی تباہی میں واشنگٹن کی شراکت کا برملا اعتراف
  • معروف امریکی سیاستدان محمد عارف نے نیویارک میں مسلح شخص کی فائرنگ سے مسلمان پولیس افسر سمیت 5 افراد کے قتل کی شدید مذمت
  • اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے دلیرانہ اقدامات ضروری، گوتیرش
  • غزہ میں شدید غذائی قلت، عالمی اداروں نے نئی وارننگ جاری کردی