برطانیہ نے فلسطینی ریاست کے حق میں اعلان پر اسرائیلی تنقید مسترد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
لندن: برطانیہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان پر اسرائیل سمیت دیگر ناقدین کی تنقید کو مسترد کر دیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے گزشتہ روز خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں جنگ نہ روکی اور امن کی کوششوں میں سنجیدگی نہ دکھائی تو برطانیہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باقاعدہ اعلان کرے گا۔
اسرائیل نے برطانوی فیصلے کو حماس کے لیے انعام قرار دیا، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا کہ حماس کو آزادی کی پہچان دینا مناسب نہیں۔
اس حوالے سے برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ ہائیڈی الیگزینڈر نے کہا کہ ’’یہ حماس کے لیے انعام نہیں بلکہ فلسطینی عوام کے حق میں قدم ہے۔ یہ ان بچوں کے لیے ہے جو غزہ میں بھوک کا شکار ہیں۔‘‘
برطانوی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم اسٹارمر نے منگل کی شب قوم سے خطاب میں کہا کہ دو ریاستی حل خطرے میں ہے اور فلسطینی ریاست کے قیام کا وقت آ گیا ہے۔
واضح رہے کہ فرانس پہلے ہی اعلان کر چکا ہے کہ وہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، جبکہ مالٹا، اسپین، ناروے اور آئرلینڈ بھی اس اقدام کی حمایت کر چکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست
پڑھیں:
برطانیہ کا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا مشروط اعلان
لندن میں کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد برطانوی وزیراعظم سر کئیر اسٹارمر نے کہا کہ غزہ کی صورتحال نہ بدلی تو برطانیہ ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کر دیا۔ لندن میں کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد برطانوی وزیراعظم سر کئیر اسٹارمر نے کہا کہ غزہ کی صورتحال نہ بدلی تو برطانیہ ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ جنگ بندی، مغربی کنارے پر تسلط نہ کرنے کا اعلان اور دو ریاستی حل پر رضامندی نہ دی تو فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیں گے، ستمبر میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس سے پہلے فلسطینی ریاست کو مشروط تسلیم کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی برابری نہیں ہے، حماس سے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ برقرار ہے، حماس جنگ بندی اور غزہ کی حکومت میں کوئی کردار ادا نہ کرنے پر راضی ہو۔ اس سے پہلے فرانس بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کرچکا ہے۔