پاکستان نے بلوچستان میں مقیم افغان باشندوں کو ملک چھوڑنے کی ایک نئی ہدایت جاری کر دی، جس کے بعد جمعہ کے روز ہزاروں افغان شہری سرحد کی جانب روانہ ہو گئے۔
سرکاری حکام کے مطابق یہ انخلا ایک منظم اور باعزت انداز میں کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

کوئٹہ سے سینئر سرکاری افسر مہر اللہ نے غیرملکی خبر رساں ادارے  اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ہدایت موصول ہوئی ہے کہ تمام افغان شہریوں کی واپسی کے لیے ایک نیا مرحلہ شروع کیا جائے، اور یہ عمل باعزت اور منظم انداز میں مکمل کیا جائے گا۔

چمن بارڈر پر رش

چمن کے سینئر سرکاری افسر حبیب بنگلزئی نے تصدیق کی کہ جمعہ کے روز چمن بارڈر پر تقریباً 4,000 سے 5,000 افغان شہری وطن واپسی کے لیے موجود تھے۔

واضح رہے کہ بلوچستان کی سرحد براہِ راست افغانستان سے ملتی ہے، اور ان دونوں علاقوں کے درمیان تاریخی، قبائلی اور خاندانی روابط پائے جاتے ہیں۔

پاکستان نے حالیہ مہینوں میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں شدت پیدا کی ہے۔ 2023 میں بھی ایسے ہی اقدامات کیے گئے تھے جن کے نتیجے میں ہزاروں افغان باشندے پاکستان چھوڑ کر افغانستان واپس چلے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے سچ کہا جائے تو اب فضا ہے کہ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس لوٹ جائیں، افغان قونصل جنرل

حکام کا کہنا ہے کہ افغان باشندوں کی واپسی کا یہ نیا مرحلہ پرامن، قانونی اور باعزت طریقے سے مکمل کیا جائے گا، جبکہ سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی اور انتظامی اقدامات کو مزید سخت کر دیا گیا ہے تاکہ عمل کو بہتر انداز میں انجام دیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغان انخلا چمن بارڈر حبیب بنگلزئی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان انخلا حبیب بنگلزئی افغان باشندوں

پڑھیں:

جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید

جرمنی کی ایک عدالت نے افغان شہری کو اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مئی 2024 میں ہونے والے اس واقعے میں ایک پولیس افسر ہلاک جب کہ پانچ شہری شدید زخمی ہوگئے تھے۔

یہ حملہ مغربی شہر مانہائیم میں اسلام مخالف تنظیم پیکس یورپا کے ایک احتجاجی مظاہرے میں کیا گیا تھا جس میں مقرر نے مبینہ طور پر مذہبِ اسلام کی گستاخی کی تھی۔

سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش جس پر اس نے پولیس پر بھی چاقو کے وار کیے تھے۔

ملزم کی شناخت صرف سلیمان اے کے نام سے ظاہر کی گئی ہے جس کے پاس سے شکار کے لیے استعمال ہونے والا ایک بڑا چاقو برآمد ہوا تھا۔

اس حملے کے دوران ملزم بھی شدید زخمی ہوگیا تھا جو کئی روز تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل رہا اور جون 2024 میں عدالتی تحویل میں منتقل کر دیا گیا۔

استغاثہ کے مطابق سلیمان اے کے شدت پسند تنظیم داعش سے نظریاتی روابط تھے، تاہم اسے دہشت گردی کے بجائے قتل اور اقدامِ قتل کے الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
  • پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  • لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
  • جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
  • فلسطینی نوجوان کی غیر معمولی ہجرت ، جیٹ اسکی پر سمندر پار اٹلی پہنچ گیا
  • پاک افغان بارڈر پر چیک پوسٹیں ختم کرنے کے حامی شرپسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ
  • ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
  • طورخم بارڈر پر اے این ایف نے منشیات اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنادی