آبادی اور ماحولیاتی آلودگی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
آبادی اور ماحولیاتی آلودگی WhatsAppFacebookTwitter 0 2 August, 2025 سب نیوز
تحریر: سدرہ انیس
آبادی اور ماحولیاتی آلودگی کا آپس میں گٹھ جوڑ آج کے دور کی سب سے سنگین گلوبل ایشوز میں سے ایک ہے۔ جب آبادی کا حجم دوسرے وسائل کے تناسب سے تیزی سے بڑھتا ہے تو قدرتی ماحولیاتی نظام طاقتور دباؤ کا شکار ہو جاتا ہے اور اس سے نہ صرف آج کی نسل بلکہ آنے والی نسلوں کا مستقبل بھی متاثر ہوتا ہے۔بڑھتی ہوئی آبادی خوراک، پانی، توانائی اور رہائش کے وسائل پر شدید دباؤ ڈالتی ہے۔ نتیجتاً فوسل فیول کے استعمال میں اضافہ، جنگلات کی کٹائی اور معدنیات کی مافیا طرز کی اکتشافات کو جنم دیتا ہے۔
شہروں میں بے قابو تعمیرات اور انفراسٹرکچر کی منصوبہ بندی کی کمی کی وجہ سے سبزے اور قدرتی پارکوں کو زوننگ شیئر میں ضم کر دیا جاتا ہے، جو شہر میں درجہ حرارت میں اضافہ اور سیلابی خطرات کو جنم دیتا ہے۔سانس کی بیماریوں، الرجی اور ذیابیطس جیسی بیماریاں بڑھتی ہیں۔ایکو سسٹم کا بیلنس بگڑ جاتا ہے، خطِ استواء کے قریب جنگلات کا کٹاؤ اور ساحلی علاقوں کی ریگولرشاہی سے پالتو حیات کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں اضافہ عالمی حدت میں خاطر خواہ اضافے کا باعث بنتا ہے۔
سماجی شعور بڑھا کر پیدائش کی شرح کو معتدل کیا جائے، تاکہ وسائل کا استعمال متوازن رہے۔کارپوریٹ سیکٹر کو فالو دی سرکل اکنامی ماڈل اپنانے کے لیے بائیڈ کیا جائے؛ پیکجنگ میٹریل اور الیکٹرانکس کی مرمت کو سبسڈی دی جائے۔شہروں میں عمارات کی عمودی تعمیر اور اسمارٹ سٹی ٹیکنالوجیز متعارف کروائی جائیں، تاکہ زمین کا موثر استعمال ہو اور پبلک ٹرانسپورٹ کو فروغ ملے۔سولر، ونڈ اور بائیوگیس جیسے رینیوبل انرجی ذرائع کو کارگو آن بورڈ کریں۔ صنعتوں کو کاربن کریڈٹ ٹریڈنگ میں شامل کیا جائے۔
ماحولیاتی لیول پر پروجیکٹس کے لیے حکومت اور نجی شعبے کے درمیان کلیر رول آؤٹ کے ساتھ انفراسٹرکچر فنڈنگ شیئر کریں۔
آبادی اور ماحولیاتی آلودگی کے ٹریکنگ میٹرکس واضح طور پر بتاتے ہیں کہ اگر ہم نے اسٹریٹیجک انوویشن اور پالیسی ایکسلریشن نہ اپنائی تو قدرتی ایکو سسٹم بریک پوائنٹ پر پہنچ جائے گا۔ ہمیں بلا تاخیر سولوشن آرکیٹیکچر ترتیب دے کر ریسورس ایفیشنسی اور پیریویرمنٹ آف نیشنل کیپیٹل کو یقینی بنانا ہوگا۔ وقت کے ساتھ چلنا نہیں، بلکہ وقت کو کنٹرول کرنا ہے—یہی ہماری سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکراچی: وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل کا مقدمہ درج، تحقیقات کیلئے 6 رکنی کمیٹی قائم حلال اور حرام کے درمیان ختم ہونے والی لکیر جب ہمدردی براعظموں کو عبور کرتی ہے جب بارشیں بے رحم ہو جاتی ہیں گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟ عقیدہ اور قانون میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس حیثیت غیرت کے نام پر ظلم — بلوچستان کے المیے پر خاموشی جرم ہےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آبادی اور ماحولیاتی آلودگی
پڑھیں:
“کلاؤڈ برسٹ کوئی آسمانی آفت یا ماحولیاتی انتباہ”
“کلاؤڈ برسٹ کوئی آسمانی آفت یا ماحولیاتی انتباہ” WhatsAppFacebookTwitter 0 2 August, 2025 سب نیوز
تحریرعنبرین علی
موسمیاتی تبدیلیوں نے اسوقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے،مگر پاکستان میں یہ صورتحال اب خطرناک حد تک تجاوز کر گئی ہے ۔مون سون بارشوں کا شدید ہونا اور اسی دوران کلاؤڈ برسٹ کے واقعات کا مختلف مقامات پر رونما ہونا ماحول کے لیے انتہائی خطرناک ہے بلکہ اب تو انسانی زندگیاں بہت بری طرح متاثر ہو رہی ہیں ۔۔کلاؤڈ برسٹ کا ذکر ہو ہی رہا ہے تو سب سے پہلے آپکو بتا دوں کے آخر یہ ہے کیا ؟ کلاؤڈ برسٹ کا ماحول سے خاصا گہرا تعلق ہے جس میں مختصر وقت میں محدود علاقے پر شدید بارش ہوتی ہے۔ یہ بارش اتنی شدید ہوتی ہے کہ زمین سنبھال نہیں پاتی اور نتیجہ ہوتا ہے اچانک سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، اور جانی و مالی نقصان۔جب آسمان اپنی پوری طاقت سے برستا ہے، تو زمین پر ہر چیز بہنے لگتی ہے یہی ہے کلاؤڈ برسٹ۔”کلاؤڈ برسٹ اُس وقت ہوتا ہے جب گہرے بادلوں میں نمی شدید حد تک جمع ہو جاتی ہے اور ایک ہی وقت میں برس پڑتی ہے۔
اکثر یہ تب ہوتا ہے جب پہاڑی علاقوں میں گرم اور مرطوب ہوا ٹھنڈی ہوا سے ٹکراتی ہے۔مثال کے طور پر گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، شمالی بھارت، نیپال اور ہمالیائی علاقے اس سے اکثر متاثر ہوتے ہیں۔اور اس مرتبہ پاکستان میں بھی مون سون کے دوران کلاؤڈ برسٹ ہوا جسمیں اسلام آباد کا ماڈل ولیج سید پور بھی شامل ہے جہاں کلاؤڈ برسٹ ہونے سے شدید سیلاب آیا اور خاصا نقصان بھی ہوا ۔
اب آتے ہیں کلاؤڈ برسٹ کی وجہ کی طرف کی یہ آخر ہوتا کیوں ہے ؟کیا اسباب ہیں ؟اس وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے درجہ حرارت بڑھ رہا ہے ،ویسے ویسے کلاؤڈ برسٹ کے واقعات رونما ہو رہے ہیں ۔اس سال اور اس سے پچھلےسال ہم نے دیکھا کہ گرمی کے ریکارڈ بری طرح ٹوٹے ہیٹ ویو کا بھی سامنا کیا نتیجہ یہ ہوا کہ اب نارمل گرمی کی بات کہیں ماضی میں کھو گئی ۔موسم شدت اختیار کر گیا اسلیے جب مون سون شروع ہوا تو زمینی ہیٹ اس سے قبل اس قدر جمع ہو چکی تھی کہ اسکے بعد متعدد واقعات جن میں ژالہ باری کا شدید ہونا اور پھر کلاؤڈ برسٹ شامل ہے۔دوسری وجہ کلاؤڈ برسٹ کی یہ ہے جنگلات بے جا کاٹے جا رہے ہیں حال ہی میں گلگت میں دس لاکھ سے زائد درخت کاٹنے کی منظور دی گئی پھر اگر اسلام آباد میں نظر دوڑائیں تو یہاں تو ہے ہی کنکریٹ کا جنگل ،اس کے علاوہ بھی پورے ملک میں شجر کاری مہم کی اشد ضرورت ہے ۔اسکے علاوہ پہاڑوں میں سڑکیں اور عمارتیں زمین کو غیر مستحکم کرتی ہیں۔اچانک سیلاب اور دریا میں طغیانی ،سڑکیں، پل، گھر بہہ جانالینڈ سلائیڈنگ اور زمینی کٹاؤفصلیں تباہ، پانی کی آلودگی
انسانی جانوں کا نقصان، خاص طور پر دیہی علاقوں میں یہ سب اسی وجہ سے ہیں ۔
اب چلتے ہیں حالیہ واقعات کی طرف جن میں گلگت بلتستان کئی دیہاتوں میں اچانک سیلاب، دریا کے رُخ بدل گئےناران، کالام، سوات: سیاح پھنس گئے، سڑکیں بہہ گئیں ۔
کلاؤڈ برسٹ کے واقعات زیادہ تر ریکارڈ میں نہیں مگر گوگل پر سرچ کریں تو مختلف ویب سائٹس کے مطابق اب تک دو ہزار ایک سے دو ہزار پچیس تک چھ بار کلاؤڈ برسٹ کے واقعات ہوئے ہیں دو ہزار ایک میں تئیس جولائی کو اسلام آباد راولپنڈی میں تقریباً 620 ملی میٹر بارش صرف 10 گھنٹوں میں ہوئی جس سے نالا لئی شدید سیلاب زدہ ہوا۔ 61 افراد ہلاک اورہزاروں مکانات تباہ ہوئے۔دو ہزارنو میں کراچی میں تقریبا 245 ملی میٹر بارش صرف 4 گھنٹوں میں ہوئی جس سے شہر میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ۔ انتیس جولائی دو ہزار دس میں رسالپور / پشاور میں چوبیس گھنٹوں میں 274–280 ملی میٹر بارش سے شدید سیلاب اور تباہی ہوئ۔اگست دو ہزار گیارہ میں سندھ میں 176–350 ملی میٹر بارش سےکئی اضلاع میں ریکارڈ سطح کی بارشیں، بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی،جولائی دو ہزار اکیس میں اسلام آباد میں تقریبا 116 ملی میٹر بارش ایک کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے ہوئی دو افراد ہلاک، شہری سیلاب کی زد میں آئے۔اور رواں سال گلگت ،بلتستان،بابو سر ٹاپ،میں بہت سی سڑکیں بند اور ہلاکتیں ہوئیں۔
“کلاؤڈ برسٹ صرف آسمانی قہر نہیں، بلکہ زمین والوں کے رویے کا جواب ہے۔ اگر ہم قدرت کو بگاڑیں گے، تو وہ پلٹ کر جواب دے گی — کبھی بادلوں کی صورت میں، کبھی سیلاب کی شکل میں۔”
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین میں 2024 کے دوران شادیوں کے اندراج میں کمی آبادی اور ماحولیاتی آلودگی حلال اور حرام کے درمیان ختم ہونے والی لکیر جب ہمدردی براعظموں کو عبور کرتی ہے جب بارشیں بے رحم ہو جاتی ہیں گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟ عقیدہ اور قانون میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس حیثیتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم