راولپنڈی میں پاکستانی اور غیر ملکی شہریوں کیلیے گردے بیچنے والا گینگ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
راولپنڈی:
تھانہ ائیرپورٹ پولیس نے انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کر لیا۔
پولیس کو 15 پر کال موصول ہوئی تھی کہ ایک گھر سے چیخنے چلانے کی آوازیں آ رہی ہیں، جس پر فوری رسپانس دیتے ہوئے اہلکار موقع پر پہنچے۔ پولیس کے مطابق گھر کے اندر ایک شخص کو اسٹریچر پر بندھا ہوا پایا گیا، جسے فوری طور پر آزاد کرایا گیا۔
متاثرہ شخص نے بتایا کہ اسے نوکری کی پیشکش کر کے بلایا گیا اور نشہ آور شے پلا کر نیم بیہوشی کی حالت میں مختلف میڈیکل ٹیسٹ کیے گئے، جن کا مقصد گردہ نکال کر فروخت کرنا تھا۔
پولیس نے موقع سے پیوندکاری میں استعمال ہونے والے آلات برآمد کر لیے ہیں، جب کہ اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث 4 افراد کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ ابتدائی تفتیش کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ یہ گروہ پاکستانی اور غیر ملکی شہریوں کے گردے فروخت کرنے میں ملوث رہا ہے۔
راولپنڈی پولیس کے ترجمان کے مطابق ملزمان کے دیگر ساتھیوں اور سہولت کاروں کی تلاش جاری ہے اور انہیں بھی جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نجی اسپتال کی سفاکیت ، بل وصولی کیلیے خاتون کا نومولود بچہ فروخت کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہشمند ہے اور وہ بچے کو ناصرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔ خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔ والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کیساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہے جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت ناصرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورتحال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہٰذا قانونی کارروائی کی جائے۔ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ مل کر یہ کام انجام دیا۔ ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔