کراچی میں ممکنہ سیکیورٹی خطرے کی اطلاعات کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے اہلکاروں کے لیے اعلیٰ درجے کے ہوٹلوں میں سرکاری سرگرمیوں پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق امریکی قونصل خانے کو ایک ممکنہ خطرے کی اطلاع موصول ہوئی تھی، جس میں کہا گیا کہ شہر کے مہنگے ہوٹلوں کو ممکنہ طور پر نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی میں سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام قاتلانہ حملے میں جاں بحق، وزیر داخلہ کا نوٹس

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ اقدام معمول کا حصہ ہے جو مخصوص خطرات کی صورت میں اٹھایا جاتا ہے، جیسا کہ مارکیٹوں، شاپنگ مالز یا دیگر عوامی مقامات پر بھی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

اس کے ساتھ ہی امریکی شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہجوم سے اجتناب کریں، غیر ضروری طور پر نمایاں نہ ہوں، اور اُن علاقوں میں محتاط رہیں جہاں مغربی شہری یا سیاح عام طور پر پائے جاتے ہیں۔

امریکا نے پاکستان کے لیے سفری انتباہ کی سطح بدستور 3 رکھی ہے، جس میں شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ دہشتگردی اور ممکنہ مسلح تصادم کے خدشات کے پیش نظر پاکستان کے سفر پر نظرثانی کریں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا پہلی بار امریکی خام تیل درآمد کرنے کا معاہدہ، اکتوبر میں پہلی کھیپ کراچی پہنچے گی

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاک-امریکا تعلقات میں معاشی اور سفارتی امور پر کئی اہم معاملات زیرِ بحث ہیں، جبکہ کراچی سمیت ملک کے بعض حصوں میں سیکیورٹی صورتحال غیر یقینی کا شکار رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی اہلکار سیکیورٹی خدشات کراچی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی اہلکار سیکیورٹی خدشات کراچی

پڑھیں:

لندن ، سرکاری دورے پر ٹرمپ کی آمد،عوام کا بڑا احتجاجی مظاہرہ

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)امریکہ کے صدر ٹرمپ کا سرکاری دورے پر برطانیہ آمد پر احتجاجا عوام نے بڑے مظاہرے کا اہتمام کیا۔ البتہ برطانوی حکومت نے ٹرمپ کی آند پر اتنی ہی گرمجوشی کا اظہار کیا ہے جس قدر عوام نے غم و غصہ دکھایا ہے۔کیر سٹارمر حکومت نے صدر ٹرمپ کے استقبال کے لیے زبردست فوجی پریڈ کا اہتمام کیا اور انتہائی والہانہ پن دکھایا۔

برطانوی حکومت کے اس غیر معمولی اہتمام کے باوجود ٹرمپ کے استقبال کی خاطر بہت تھوڑے لوگ ونڈ سر کیسل کے باہر جمع ہوسکے۔ جبکہ ٹرمپ کی آمد پر ناراضگی کا اظہار کرنے والے بہت بڑی تعداد میں تھے۔ اسی جگہ فوجی پریڈ منعقد کی گئی تھی۔اس موقع پر سنٹرل لندن میں امریکی پالیسیوں کے خلاف جمع برطانوی شہری 'سٹاپ ٹرمپ' اور ' ٹرمپ ناٹ ویل کم' ایسے نعرے لگا رہے تھے۔

(جاری ہے)

ان مظاہرین کو دعوت احتجاج دینے والوں میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل، خواتین کے حقوق کی تنظیموں اور غزہ میں امریکی مدد سے جاری اسرائیلی جنگ کے خلاف انسانی حقوق تنظیمیں شامل تھیں۔ایک ریٹائرڈ برطانوی جو اپنی اہلیہ کے ساتھ ٹرمپ مخالف مظاہرے میں شریک تھے لکھ کر کہہ رہے تھے ' میں ٹرمپ اور اس کی انتظامیہ کی نمائندہ ہر چیز کو مکمل ناپسند کرتا ہوں۔

' ان کے ہاتھ میں موجود کتبے پر یہ بھی تحریر تھا ' ڈمپ ٹرمپ۔ صدر ٹرمپ کی لندن آمد کے موقع پر لندن میں 1600 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ۔ یہ اہلکار پر امن طور پر پارلیمنٹ کی طرف جانے والے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔ ان کے بینرز پر تحریر تھاکہ ٹرمپ یہاں چاہیے ، نہ کہیں اور چاہیے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہرے میں پانچ ہزار شہریوں نے شرکت کی۔مظاہرین کو احتجاج کی دعوت دینے والے اتحاد کے ایک ترجمان نے کہا ' یہ موقع ہے کہ برطانیہ نفرت، تقسیم اور آمرانہ سوچ کو مسترد کرے۔ٹرمپ کی برطانیہ سمیت یورپ سے تعلق رکھنے والے ملکوں میں عوامی پذیرائی میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ خود یورپی حکومتیں بھی ٹرمپ کی پالیسیوں اور فیصلوں پر خوش نہیں ہو پا رہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنسلوینیا میں فائرنگ کا واقعہ، 3 پولیس اہلکار ہلاک، 2 زخمی، حملہ آور بھی مارا گیا
  • لندن ، سرکاری دورے پر ٹرمپ کی آمد،عوام کا بڑا احتجاجی مظاہرہ
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بہت اہم ہے، اس کے دور رس نتائج ہوں گے: ملیحہ لودھی
  • امریکا، ریاست پنسلوینیا میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ، 5 زخمی
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • وزیر اعظم شہباز شریف اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچیں گے
  • سعودی ولی عہد کی دعوت پر وزیر اعظم شہباز شریف سرکاری دورے پر ریاض روانہ
  • صدر ٹرمپ سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، احتجاجی مظاہرے متوقع
  • وزیرِاعظم شہباز شریف آج سعودی عرب کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، کن اہم امور پر گفتگو ہوگی؟