چین کے خلاف امریکی نمائندے کی بہتان تراشی ناقابل قبول ہے، چینی نمائندہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
چین کے خلاف امریکی نمائندے کی بہتان تراشی ناقابل قبول ہے، چینی نمائندہ
اقوام متحدہ :سلامتی کونسل میں یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے جائزے کے دوران اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل نمائندے گینگ شوانگ نے کہا کہ چین کے خلاف امریکی نمائندے کی تہمتیں اور بہتان تراشی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ چین نے تنازع کے کسی فریق کو کبھی بھی مہلک ہتھیار فراہم نہیں کیے اور ہمیشہ ڈرون سمیت دوہری استعمال کی اشیاء کی برآمد پر سختی سے کنٹرول کیا ہے۔ سلامتی کونسل نے تنازع کے فریقین پر پابندیاں عائد نہیں کیں۔ چین روس اور یوکرین کے ساتھ معمول کی تجارت کو برقرار رکھتا ہے، اور اس نے بین الاقوامی قانون یا بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔ چین کے جائز حقوق اور مفادات کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔ درحقیقت، آج تک، امریکہ روس کے ساتھ تجارت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ امریکہ جو خود کر رہا ہے وہ دوسرے ممالک کو کرنے کی اجازت کیوں نہیں دیتا ؟ گینگ شوانگ نے کہا کہ روس-یوکرین تنازعہ کے پہلے دن ہی سے، چین نے تنازعہ کے پرامن حل کی وکالت کی ہے اور تنازعہ کے تمام فریقوں سے جنگ بندی، مذاکرات میں شامل ہونے اور جلد از جلد امن بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین بحران کے جلد از جلد سیاسی حل کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین کے
پڑھیں:
نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں کے ملزم کی جرمنی حوالگی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) اٹلی کی ایک عدالت نے نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں میں مبینہ طور پر ملوث یوکرین کے شہری کی جرمنی حوالگی کی منظوری دے دی ہے۔
بولونیا کی عدالت کے مطابق 49 سالہ ملزم، جو پچھلے ماہ اٹلی میں چھٹیاں گزارنے کے دوران گرفتار ہوا تھا، کی جرمنی حوالگی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔
ملزم پر الزام ہے کہ وہ 2022 میں ڈنمارک کے جزیرے بورنہولم کے قریب ان دھماکوں کے پیچھے ماسٹر مائنڈ تھا، جنہوں نے نارڈ اسٹریم ون اور ٹو کو شدید نقصان پہنچایا۔یہ پائپ لائنز روسی گیس کو جرمنی پہنچانے کے لیے بنائی گئی تھیں لیکن حملے کے وقت وہ فعال نہیں تھیں کیونکہ روس نے اپنی گیس سپلائی پہلے ہی روک دی تھی۔ جرمن استغاثہ کے مطابق ملزم سرہی کے، جس کا مکمل نام جرمنی کے رازداری سے متعلق قوانین کی وجہ سے افشا نہیں کیا گیا، مبینہ طور پر اس گروہ کا حصہ تھا، جس نے پائپ لائنز پر دھماکا خیز مواد نصب کیا۔
(جاری ہے)
اگر حوالگی کا عمل مکمل ہو گیا تو اس پر جرمنی میں دھماکے اور آئین مخالف تخریب کاری کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ملزم نے الزامات کی تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہدھماکوں کے وقت وہ یوکرین میں موجود تھا۔ جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل کے مطابق وہ یوکرین کی خفیہ ایجنسی ایس بی یو کا سابق ایجنٹ ہے۔ سرہی کے، کو اٹلی کے ساحلی سیاحتی مقام رِمِنی کے قریب اس وقت حراست میں لیا گیا، جب وہ اپنی بیوی اور دو چھوٹے بچوں کے ساتھ چھٹیاں گزار رہا تھا۔
اطالوی حکام کو شبہ ہے کہ وہ بحیرہ روم میں روس کے ''شیڈو فلیٹ‘‘ پر حملوں میں بھی ملوث رہا ہو سکتا ہے۔ملزم کے وکیل نیکولا کینسٹرینی نے فیصلے کے خلاف اٹلی کی سپریم کورٹ آف کیسّیشن میں اپیل دائر کر دی ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ ملزم کے بنیادی حقوق مثلاً منصفانہ ٹرائل اور قید کے بہتر حالات کو ''خودکار عدالتی تعاون‘‘ کے نام پر نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اٹلی اور جرمنی قریبی عدالتی تعاون رکھتے ہیں اور سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے کے کالعدم ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔
ادارت: کشور مصطفیٰ