ایران اور پاکستان کے تعلقات میں نیا باب، صدر پزشکیان پاکستان کے لیے روانہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان ہفتہ کی صبح پاکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر تہران سے لاہور روانہ ہو گئے۔
یہ دورہ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی باقاعدہ دعوت پر ہو رہا ہے۔صدر پزشکیان ایک اعلیٰ سطحی سیاسی و اقتصادی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
انہیں الوداع کہنے والوں میں ایران کے پہلے نائب صدر محمد رضا عارف، دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی کے سربراہ برائے بین الاقوامی تعلقات حجۃ الاسلام محسن قمی اور دیگر اعلیٰ حکام شامل تھے۔
ایرانی صدر اپنے دورے کے دوران سب سے پہلے لاہور جائیں گے، جہاں وہ برصغیر کے ممتاز مفکر اور شاعر علامہ محمد اقبال کے مزار پر حاضری دیں گے۔ بعد ازاں وہ اسلام آباد روانہ ہوں گے۔
دورے کے دوسرے روز پاکستانی صدر اور وزیراعظم کی جانب سے باضابطہ استقبالیہ کے بعد صدر پزشکیان پاکستانی وزیراعظم، صدر، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے سربراہان سے ملاقاتیں کریں گے۔
اسلام آباد میں تعینات ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کے مطابق اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے حکام اہم معاہدوں پر دستخط کریں گے جن میں اقتصادی، تجارتی، ٹرانسپورٹ، ثقافتی تبادلے، کسٹمز، معیار، سرحدی تعاون اور سیاحت جیسے شعبے شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف آج عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کیلیے قطر روانہ ہوں گے
اسلام آ باد:وزیر اعظم محمد شہباز شریف آج دوحا میں منعقد ہونے والی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لیے قطر جائیں گے۔
پاکستان کے شراکت میں بلایا گیا یہ سربراہی اجلاس دوحا پر اسرائیل کے فضائی حملوں، فلسطین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کرنے کے تناظر میں بلایا گیا ہے۔
او آئی سی کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت، حکومتوں اور اعلیٰ حکام کی سربراہی اجلاس میں شرکت متوقع ہے۔
پاکستان قطر کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور قطر و دیگر علاقائی ریاستوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔
قبل ازیں یکجہتی اور علاقائی اتحاد کے لیے وزیر اعظم نے 11 ستمبر 2025 کو دوحا کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے قطر کی سلامتی و خودمختاری کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے قطری قیادت سے ملاقات کی تھی۔