اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اگست 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) نے کہا ہے کہ بچوں کے لیے ماں کے دودھ کی دستیابی پالیسی سازوں کے پاس ایسا موثر ترین ذریعہ ہے جس کی بدولت صحت عامہ میں بہتری لانے، معیشتوں کو مضبوط کرنے اور آئندہ نسلوں کی بہبود یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

بچوں کے لیے ماں کے دودھ کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے منائے جانے والے عالمی ہفتے پر ادارے کا کہنا ہے کہ یہ دودھ بچوں کی صحت کو تحفظ دیتا اور بالخصوص زندگی کے ابتدائی مہینوں میں ان کی بقا کے امکانات کو بہتر کرتا ہے۔

ماں کا دودھ محض خوراک ہی نہیں بلکہ یہ اسہال، نمونیہ اور کئی طرح کی انفیکشن کے خلاف تحفظ بھی مہیا کرتا ہے۔ Tweet URL

یہ ہفتہ 7 اگست تک منایا جانا ہے اور امسال اس کا بنیادی موضوع نظام ہائے صحت اور ایسی پالیسیوں، قوانین اور پروگراموں پر سرمایہ کاری کے لیے زور دیتا ہے جن میں خواتین، بچوں اور ماں کے دودھ کو ترجیحی اہمیت ملے۔

(جاری ہے)

ماں اور بچے کی صحت

بچے کو اپنا دودھ پلانے سے ماؤں کی صحت کو بھی فائدہ ہوتا ہے اور ان کے لیے بعد از زچگی جریان خون، امراض قلب، چھاتی و بیضہ دانی کے سرطان اور ٹائپ 2 زیابیطس کے خطرات بھی کم ہو جاتے ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں کے لیے ماؤں کے دودھ کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے مالی وسائل مختص کریں اور ملازمت پیشہ ماؤں کو بعد از زچگی تنخواہ کے ساتھ رخصت سمیت ضروری سہولیات کی فراہمی کے اقدامات کریں۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ ماں کا دودھ بچے کو ہی پرامید مستقبل نہیں دیتا بلکہ اس سے معاشروں کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔ اس سے طبی اخراجات میں کمی آتی ہے، بچوں کی نشوونما بہتر ہوتی ہے، معیشتیں مضبوطی پاتی ہیں اور بچے زندگی کا صحت مند آغاز کرتے ہیں۔

پرامید مستقبل

بچوں کے لیے ماؤں کے دودھ افادیت اجاگر کرنے کے لیے یہ ہفتہ ہرسال اگست کے آغاز پر منایا جاتا ہے جس میں ڈبلیو ایچ او، یونیسف اور دنیا بھر کے ممالک کی وزارت ہائے صحت اور سول سوسائٹی کے شراکت داروں کا اہم کردار ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی 'صحت مند آغاز، پرامید مستقبل' مہم کے تحت امسال اس ہفتے میں ماؤں اور بچوں کو دودھ پلانے اور پینے کے عرصہ میں نظام ہائے صحت سے درکار مدد کی اہمیت اجاگر کی جا رہی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر ماں کو ایسی مدد اور معلومات تک رسائی ہو جو اسے بچے کو اپنا دودھ پلانے کے درکار ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں بچوں کو دودھ پلانے سے متعلق مشاورت کی فراہمی کے علاوہ ماں کے دودھ کی متبادل اشیا سے متعلق بین الاقوامی تشہیری ضابطوں کا نفاذ اور گھروں، طبی مراکز اور کام کی جگہوں پر ایسا ماحول قائم کرنا ضروری ہے جس کی بدولت ماؤں کے لیے بچوں کو اپنا دودھ پلانا آسان ہو۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈبلیو ایچ او ماں کے دودھ بچوں کے لیے دودھ پلانے کے دودھ کی

پڑھیں:

پاکستان کی بچوں میں کینسر کے خلاف عالمی پلیٹ فارم میں شمولیت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) پاکستان نے بچوں میں سرطان (کینسر) کی ادویات تک رسائی کے عالمگیر پلیٹ فارم میں شمولیت اختیار کر لی ہے جس کے نتیجے میں ملک کو اس مرض کے علاج کی کمی پر قابو پانے اور صحت یاب ہونے والے بچوں کی شرح کو 2030 تک 60 فیصد پر لے جانے میں مدد ملے گی۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور پاکستان کی وزارت صحت کے مابین طے پانے والے معاہدے کے تحت ملک میں سرطان سے متاثرہ بچوں کو معیاری ادویات کی مفت فراہمی ممکن ہو سکے گی جہاں ہر سال 8,000 بچوں میں اس مرض کی تشخیص ہوتی ہے۔

Tweet URL

یہ معاہدہ پاکستان میں سرطان سے متاثرہ بچوں کے لیے امید کی کرن ہے کیونکہ ملک میں اس مرض کے علاج تک محدود رسائی کے باعث 50 فیصد بچے ہی اس سے صحت یاب ہو پاتے ہیں جبکہ بلند آمدنی والے ممالک میں یہ شرح 80 فیصد ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کے لیے امید کی کرن

اس معاہدے پر پاکستان کے وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال اور ملک میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر ڈاپنگ لو نے دستخط کیے اور یہ 31 دسمبر 2027 تک نافذ العمل رہے گا جبکہ اس مدت میں توسیع بھی ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے اسے پاکستان کے لیے اچھی خبر قرار دیتے ہوئے 'ڈبلیو ایچ او'، عالمی پلیٹ فارم، یونیسف اور تمام شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس اشتراک کے ذریعے بچوں کی زندگی کو تحفظ دے کر گویا انسانیت کا تحفظ کیا جائے گا۔

ڈاکٹر ڈاپنگ لو کا کہنا ہے کہ کسی بچے کی موت سرطان کے علاج تک عدم رسائی کے سبب نہیں ہونی چاہیے۔ 'ڈبلیو ایچ او' پاکستان کی وزارت صحت اور شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے بلاتفریق زندگیوں کو تحفظ دے گا۔

ادویات کی فراہمی اور تکنیکی رہنمائی

'ڈبلیو ایچ او' کے مشرقی بحیرہ روم کے خطے میں پاکستان اس پلیٹ فارم کا حصہ بننے والا اردن کے بعد دوسرا ملک ہے۔

یہ پلیٹ فارم 2021 میں سینٹ جڈ چلڈرن ریسرچ ہسپتال اور 'ڈبلیو ایچ او' نے کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک کو سرطان کی ادویات بلارکاوٹ فراہم کرنے کے لیے قائم کیا تھا۔

یہ اقدام اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے تعاون سے کام کرتا ہے جو پاکستان میں بچوں کے لیے سرطان کی ادویات کے حصول اور فراہمی کا ذمہ دار ہو گا۔

اس اقدام کے تحت 'ڈبلیو ایچ او' پاکستان کی وزارت صحت اور صوبائی حکام کو بچوں میں سرطان کے علاج کے لیے تکنیکی رہنمائی، وسائل اور عملی مدد بھی فراہم کرےگا۔

اندازے کے مطابق، دنیا بھر میں ہر سال 400,000 بچوں میں سرطان کی تشخیص ہوتی ہے۔ ان میں 90 فیصد کا تعلق کم اور متوسط آمدنی والے ممالک سے ہوتا ہے جہاں 30 فیصد سے بھی کم بچے صحت یاب ہو پاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کے عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں: صدر
  • سندھ: آصفہ بھٹو نے بے گھر سیلاب متاثرین کو ملکیتی حقوق دے دیئے 
  • ماں کے دودھ کے متبادل کی مارکیٹنگ پر سخت ضوابط نافذ ہونے چاہئیں، آصفہ بھٹو زرداری
  • صدر مملکت کی وزیراعلی بلوچستان کو امن و امان بہتر بنانے کی ہدایت
  • غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 41 فلسطینی شہید، بچوں کے لیے دودھ کی شدید قلت
  • دودھ پلانا ہمارے بچوں کو تحفظ دینے کے چند فطری اور موثر ترین طریقوں میں سے ایک ہے،خاتون اول
  • صدرمملکت سے وزیراعلیٰ بلوچستان کی ملاقات،صوبے میں امن وامان کے حوالے سے گفتگو
  • آسٹریلیا؛ 16 سال سے کم عمر بچوں پر یوٹیوب اکاؤنٹ بنانے پر پابندی؛ خلاف ورزی پر جرمانہ
  • پاکستان کی بچوں میں کینسر کے خلاف عالمی پلیٹ فارم میں شمولیت