سندھ: آصفہ بھٹو نے بے گھر سیلاب متاثرین کو ملکیتی حقوق دے دیئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
کراچی؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) خاتون اول و رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری نے سیلاب سے متاثر ہونے والوں کو ملکیتی حقوق دے دیئے۔ نواب شاہ، شہید بینظیر آباد میں سندھ پیپلز ہاؤسنگ برائے سیلاب سے متاثرہ منصوبے کے تحت ملکیتی حقوق کی تقسیم کی تقریب ہوئی جس میں آصفہ بھٹو نے متاثرین کو ملکیتی حقوق دیئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خاتون اول نے کہا کہ سندھ حکومت کے ایس پی ایف ایچ منصوبے کے تحت 21 لاکھ گھر تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کی اہم بات یہ ہے کہ ہر گھر کی زمین گھر کی خاتون کے نام پر رجسٹرڈ کی جائے گی۔ یہ صرف ایک گھر نہیں بلکہ وقار، اختیار اور سلامتی کی علامت ہے اور یہ آنے والی نسلوں کیلئے بھی ہے۔ دوسری طرف خاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے بچوں کو دودھ پلانے کے عالمی ہفتے کے موقع پر پیغام میں کہا کہ دودھ پلانا ہمارے بچوں کو تحفظ دینے کے چند فطری اور مؤثر ترین طریقوں میں سے ایک ہے، پہلے چھ ماہ صرف ماں کا دودھ اور بعد کے دو سال تک دودھ کے ساتھ ساتھ مناسب خوراک بچوں کی قوت مدافعت اور ذہنی نشوونما کو بہتر بناتی ہے، دودھ پلانے والی خواتین میں چھاتی اور بیضہ دانی کے کینسر کا خطرہ بھی نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ملکیتی حقوق
پڑھیں:
ایک ہی رات میں 130 یوکرینی ڈرونز مار گرا دیئے گئے
وزارتِ دفاع نے آج صبح (جمعہ) جاری کردہ بیان میں کہا کہ روسی فضائی دفاعی نظام نے یہ ڈرونز ملک کے کئی حصوں میں نشانہ بنائے اور انہیں تباہ کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ روسی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اس کی فضائی دفاعی فورسز نے گزشتہ رات کے دوران 130 حملہ آور یوکرینی ڈرونز کو مختلف روسی علاقوں کے اوپر مار گرایا۔ وزارتِ دفاع نے آج صبح (جمعہ) جاری کردہ بیان میں کہا کہ روسی فضائی دفاعی نظام نے یہ ڈرونز ملک کے کئی حصوں میں نشانہ بنائے اور انہیں تباہ کر دیا۔ روس اور یوکرین کے درمیان فروری 2022 میں شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے، ڈرونز اس جنگ کے سب سے مؤثر اور تباہ کن ہتھیاروں میں سے ایک بن گئے ہیں۔
ابتدائی مرحلے میں، یوکرین نے ترکی ساختہ بیر قدار ڈرونز کا استعمال روسی بکتر بند دستوں پر حملوں کے لیے کیا، لیکن 2023 کے بعد روس نے اپنے مقامی خودکش ڈرونز تیار کر کے، یوکرین کے توانائی کے ڈھانچے اور شہری علاقوں پر بڑے پیمانے پر حملے شروع کیے۔ دوسری جانب کییف نے بھی طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز تیار کیے جن کی مدد سے اس نے روسی سرزمین پر حملے کیے، جن میں ماسکو، کریمیا، بیلگوروڈ اور کورسک جیسے علاقے شامل ہیں۔ عسکری ماہرین کے مطابق یہ جنگ اب اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ اسے تاریخ کی پہلی مکمل ڈرون جنگ کہا جا رہا ہے۔