سندھ: آصفہ بھٹو نے بے گھر سیلاب متاثرین کو ملکیتی حقوق دے دیئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
کراچی؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) خاتون اول و رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری نے سیلاب سے متاثر ہونے والوں کو ملکیتی حقوق دے دیئے۔ نواب شاہ، شہید بینظیر آباد میں سندھ پیپلز ہاؤسنگ برائے سیلاب سے متاثرہ منصوبے کے تحت ملکیتی حقوق کی تقسیم کی تقریب ہوئی جس میں آصفہ بھٹو نے متاثرین کو ملکیتی حقوق دیئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خاتون اول نے کہا کہ سندھ حکومت کے ایس پی ایف ایچ منصوبے کے تحت 21 لاکھ گھر تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کی اہم بات یہ ہے کہ ہر گھر کی زمین گھر کی خاتون کے نام پر رجسٹرڈ کی جائے گی۔ یہ صرف ایک گھر نہیں بلکہ وقار، اختیار اور سلامتی کی علامت ہے اور یہ آنے والی نسلوں کیلئے بھی ہے۔ دوسری طرف خاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے بچوں کو دودھ پلانے کے عالمی ہفتے کے موقع پر پیغام میں کہا کہ دودھ پلانا ہمارے بچوں کو تحفظ دینے کے چند فطری اور مؤثر ترین طریقوں میں سے ایک ہے، پہلے چھ ماہ صرف ماں کا دودھ اور بعد کے دو سال تک دودھ کے ساتھ ساتھ مناسب خوراک بچوں کی قوت مدافعت اور ذہنی نشوونما کو بہتر بناتی ہے، دودھ پلانے والی خواتین میں چھاتی اور بیضہ دانی کے کینسر کا خطرہ بھی نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ملکیتی حقوق
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 41 فلسطینی شہید، بچوں کے لیے دودھ کی شدید قلت
غزہ: اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، آج بھی صہیونی فورسز کے حملوں میں کم از کم 41 فلسطینی شہید ہو گئے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، مقامی اسپتالوں کے ذرائع نے تصدیق کی کہ صبح سے اب تک 41 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
الاقصیٰ شہداء اسپتال نے بتایا کہ نیٹزاریم کوریڈور کے قریب امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر دی، جس میں 19 فلسطینی شہید ہو گئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 60,249 فلسطینی شہید اور 4,789 زخمی ہو چکے ہیں۔
ادھر غزہ میں انسانی بحران سنگین تر ہو چکا ہے۔ بچوں کے لیے فارمولا دودھ کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر خالد دقران کا کہنا ہے کہ کئی مائیں خود غذائیت کی کمی کا شکار ہیں اور اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے قابل نہیں۔
31 سالہ ماں آزہر عماد نے بتایا کہ وہ اپنے 4 ماہ کے بچے کو دودھ کی بجائے تل اور پانی کا مکسچر دینے پر مجبور ہیں، جو بچے کے لیے نقصان دہ ہے۔ ان کا کہنا تھا، "کبھی میں اسے پانی دیتی ہوں، کبھی جڑی بوٹیوں کا سفوف بناتی ہوں، کیونکہ کچھ بھی میسر نہیں ہوتا۔"
غزہ میں ہزاروں بچے بھوک اور دوا کی کمی سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔