سندھ میں سیلاب کیوجہ سے گھروں سے محروم ہونیوالوں کو ملکیتی حقوق مل گئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
شہید بینظیر آباد میں سندھ پیپلز ہاؤسنگ برائے سیلاب سے متاثرہ منصوبے کے تحت ملکیتی حقوق کی تقسیم کی تقریب ہوئی، جس میں آصفہ بھٹو نے متاثرین کو ملکیتی حقوق دیئے۔ اسلام ٹائمز۔ خاتون اول و رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری نے سیلاب سے متاثر ہونے والوں کو ملکیتی حقوق دے دیئے۔ تفصیلات کے مطابق نواب شاہ، شہید بینظیر آباد میں سندھ پیپلز ہاؤسنگ برائے سیلاب سے متاثرہ منصوبے کے تحت ملکیتی حقوق کی تقسیم کی تقریب ہوئی، جس میں آصفہ بھٹو نے متاثرین کو ملکیتی حقوق دیئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خاتون اول آصفہ بھٹو نے کہا کہ سندھ حکومت کے ایس پی ایف ایچ منصوبے کے تحت 21 لاکھ گھر تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کی اہم بات یہ ہے کہ ہر گھر کی زمین گھر کی خاتون کے نام پر رجسٹرڈ کی جائے گی، یہ صرف ایک گھر نہیں بلکہ وقار، اختیار اور سلامتی کی علامت ہے اور یہ آنے والی نسلوں کیلئے بھی ہے۔ آصفہ بھٹو نے منصوبے کی کامیابی پر بلاول بھٹو کی تعریف کی اور کہا کہ ملکیتی حقوق ملنا چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی محنت، وژن اور عوامی فلاح و بہبود کے عزم کا نتیجہ ہے۔
آصفہ بھٹو نے کہا کہ آج تک کسی اور صوبے یا سیاسی جماعت نے اتنا اہم اور عوام دوست اقدام نہیں اٹھایا۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے وعدے کا تذکرہ کرتے ہوئے آصفہ بھٹو نے کہا کہ میں نے ہر شہری کو زمین، رہائش اور عزت دینے کا عہد کیا تھا اور اس وعدے کو پورا کرنے میں بلاول بھٹو زرداری نے اقدامات کیے۔ انہوں نے متاثرین کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ کہا کہ آپ محفوظ رہیں گے اور آپ کی آنے والی نسلیں عزت اور وقار کے ساتھ زندگی بسر کریں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو ملکیتی حقوق ا صفہ بھٹو نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری