ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان 2 اگست کو پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان 2 اگست بروزِ ہفتہ 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں گے۔ ایرانی صدر کے سیاسی مشیر مہدی سنائی نے اس دورے کی تصدیق کردی ہے۔
مہدی سنائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ڈاکٹر پزشکیان کو یہ دعوت وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے دی گئی ہے۔ ان کے دورے کے دوران اعلیٰ سطحی سرکاری ملاقاتیں اور ثقافتی و تجارتی شخصیات سے گفتگو بھی متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کی کچھ یادیں
انہوں نے مزید کہا کہ اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، معاشی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات کو فروغ دینا ہے، جبکہ صوبائی اور سرحدی تعاون کو مزید بڑھانا اور تجارتی تبادلے کو موجودہ 3 ارب ڈالر سے آگے لے جانا بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ یہ دورہ اصل میں جولائی کے آخری ہفتے میں ہونا تھا تاہم اسے اب اگست کے اوائل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
#دکتر_پزشکیان عصر شنبه ۱۱مرداد به دعوت آقای #شهباز_شریف به پاکستان میرود.
— Mehdi Sanaei (@Mehdi_Sanaei_) July 30, 2025
ڈاکٹر پزشکیان گزشتہ 2 برسوں میں پاکستان کا دورہ کرنے والے دوسرے ایرانی صدر ہوں گے۔ اس سے قبل اپریل 2024 میں مرحوم ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ہیلی کاپٹر حادثے سے ایک ماہ قبل پاکستان کا 3 روزہ سرکاری دورہ کیا تھا، جس میں انہوں نے اسلام آباد کے علاوہ لاہور اور کراچی کا بھی دورہ بھی شامل تھا۔
دوسری جانب پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی کچھ روز قبل تصدیق کی تھی کہ ایرانی صدر جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایرانی صدر پاک ایران تعلقات دورہ پاکستان ڈاکٹر مسعود پزشکیانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایرانی صدر پاک ایران تعلقات دورہ پاکستان ڈاکٹر مسعود پزشکیان ایرانی صدر پاکستان کا
پڑھیں:
صدر ٹرمپ سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، احتجاجی مظاہرے متوقع
لندن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، جہاں وہ بادشاہ چارلس سوئم اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے دوران ان کی اہلیہ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ بھی ان کے ساتھ ہیں، ایئر پورٹ پر بادشاہ کے نمائندے لارڈان ویٹنگ ویز کاونٹ ہڈ نے صدر ٹرمپ کا استقبال کیا جب کہ فارن سیکرٹری یوونٹ کوپر اور امریکی سفیر بھی استقبال کے لیے موجود تھے۔
امریکی صدر برطانوی بادشاہ چارلس سوئم کی دعوت پر لندن پہنچے ہیں، برطانوی بادشاہ چارلس سوئم اور امریکی صدر کی ملاقات آج ہوگی۔ صدر ٹرمپ کے وفد میں شامل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی برطانیہ پہنچ گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کل ونڈسر کیسل جائیں گے، برطانوی شاہ چارلس، صدر ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے اعزاز میں ونزرکاسل میں دو روزہ تقریبات کا اہتمام کریں گے۔ برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر کو امید ہے کہ یہ پروقار استقبالیہ دورے کے دوران ممکنہ مشکلات سے انہیں بچانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
امریکی صدر کے دورے کے موقع پر لندن اور ونزر میں بڑے احتجاجی مظاہرے بھی متوقع ہیں تاہم صدر ٹرمپ کا کوئی عوامی شیڈول طے نہیں کیا گیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ’میرا تعلق برطانیہ کے ساتھ بہت اچھا ہے اور چارلس، جو اب بادشاہ ہیں، میرے دوست ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی کو دو بار یہ اعزاز دیا گیا ہے۔’
ٹرمپ کی آمد سے قبل امریکی وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور برطانوی وزیرِ خزانہ ریچل ریوز نے ایک ’’ٹرانس اٹلانٹک ٹاسک فورس‘‘ کے قیام کا اعلان کیا، جس کا مقصد دونوں ممالک کے مالیاتی مراکز کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہے۔
یہ دورہ ٹرمپ کے لیے ایسے وقت آیا ہے جب محض ایک ہفتے قبل ان کے قریبی اتحادی چارلی کرک کو قتل کر دیا گیا تھا، جس کا اثر صدر پر گہرا ہوا ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم بھی حالیہ سیاسی مشکلات کے بعد سرمایہ کاری اور عالمی سیاست پر توجہ مرکوز کرنے کے خواہاں ہیں۔ انہیں اپنے نائب اور امریکا میں برطانوی سفیر پیٹر مینڈلسن کو ان کے جیفری ایپسٹین سے تعلقات کی وجہ سے برطرف کرنا پڑا تھا۔
اسٹارمر برطانیہ کو امریکی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش مقام کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے عالمی کمپنیوں کے سربراہان، بشمول این ویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ اور اوپن اے آئی کے سیم آلٹمین، اجلاس میں شریک ہوں گے۔
مایکروسافٹ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے چار برسوں میں برطانیہ میں 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جب کہ گوگل نے 5 ارب پاؤنڈ (6.8 ارب ڈالر) کے منصوبے کا اعلان کیا ہے، جس میں لندن کے قریب نیا ڈیٹا سینٹر بھی شامل ہے تاکہ مصنوعی ذہانت کی بڑھتی ہوئی طلب پوری کی جا سکے۔
کیئر اسٹارمر کے ترجمان نے اس دورے کو ’’ایک تاریخی موقع‘‘ قرار دیا ہے جو ’’عالمی استحکام اور سلامتی کے لیے انتہائی اہم وقت پر‘‘ آیا ہے۔
Post Views: 5