ایرانی صدر مسعود پزشکیان آج لاہور پہنچیں گے، مختلف معاہدوں پر دستخط متوقع
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: ایران کے صدر مسعود پزشکیان آج دو روزہ دورے پر پاکستان آئیں گے جس میں مختلف معاہدوں پر دستخط کی توقع کی جا رہی ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے جاری اعلامیہ کے مطابق ایرانی صدر کے ساتھ ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی آ رہا ہے، جس میں ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی، دیگر سینئر وزرا اور اعلیٰ حکام شامل ہیں۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان دورے کا آغاز لاہور سے کریں گے، ایرانی صدر کا لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ و تعمیرات میاں ریاض حسین پیرزادہ ان کا استقبال کریں گے، وہ مزارِ اقبال پر حاضری دیں گے، جس کے بعد وہ اسلام آباد روانہ ہوں گے۔
راولپنڈی ایکسپریس ٹرین کو حادثہ
دفتر خارجہ کے مطابق ڈاکٹر مسعود پزشکیاں کا بطور ایرانی صدر یہ پہلا سرکاری دورہ پاکستان ہے، اسرائیلی جارحیت کے بعد یہ ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے، اس سے قبل شہباز شریف نے رواں برس 26 مئی کو ایران کا دورہ کیا تھا، یہ دورہ پاکستان اور ایران کے مابین برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا۔
اس دورے کے دوران ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ہو گی جب کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات متوقع ہیں۔
رنگ روڈ بند کرنے کا فیصلہ
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ریاستی دورے کے دوران تمام باہمی دلچسپی کے امور پر خوشگوار ماحول میں تبادلہ خیال ہوگا، ایران پاکستان کا قریبی اور برادر ہمسایہ ملک ہے، اور پاکستان خطے میں کشیدگی میں کمی اور سفارتی حل کی تلاش میں اپنا تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ایرانی صدر کے ہمراہ سیستان بلوچستان میں تعینات حکام بھی آئیں گے تاکہ سرحدی تجارت سے متعلق مسائل اور رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔
لاہور میں 220 ٹریفک حادثات ؛267 افراد زخمی
اس سلسلے میں دونوں ممالک نے سرحد پر فری ٹریڈ زون بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور فری ٹریڈ آرگنائزیشن کے سربراہ بھی اس وفد کا حصہ ہوں گے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: صدر مسعود پزشکیان ایرانی صدر ایران کے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، احتجاجی مظاہرے متوقع
لندن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، جہاں وہ بادشاہ چارلس سوئم اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے دوران ان کی اہلیہ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ بھی ان کے ساتھ ہیں، ایئر پورٹ پر بادشاہ کے نمائندے لارڈان ویٹنگ ویز کاونٹ ہڈ نے صدر ٹرمپ کا استقبال کیا جب کہ فارن سیکرٹری یوونٹ کوپر اور امریکی سفیر بھی استقبال کے لیے موجود تھے۔
امریکی صدر برطانوی بادشاہ چارلس سوئم کی دعوت پر لندن پہنچے ہیں، برطانوی بادشاہ چارلس سوئم اور امریکی صدر کی ملاقات آج ہوگی۔ صدر ٹرمپ کے وفد میں شامل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی برطانیہ پہنچ گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کل ونڈسر کیسل جائیں گے، برطانوی شاہ چارلس، صدر ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے اعزاز میں ونزرکاسل میں دو روزہ تقریبات کا اہتمام کریں گے۔ برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر کو امید ہے کہ یہ پروقار استقبالیہ دورے کے دوران ممکنہ مشکلات سے انہیں بچانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
امریکی صدر کے دورے کے موقع پر لندن اور ونزر میں بڑے احتجاجی مظاہرے بھی متوقع ہیں تاہم صدر ٹرمپ کا کوئی عوامی شیڈول طے نہیں کیا گیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ’میرا تعلق برطانیہ کے ساتھ بہت اچھا ہے اور چارلس، جو اب بادشاہ ہیں، میرے دوست ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی کو دو بار یہ اعزاز دیا گیا ہے۔’
ٹرمپ کی آمد سے قبل امریکی وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور برطانوی وزیرِ خزانہ ریچل ریوز نے ایک ’’ٹرانس اٹلانٹک ٹاسک فورس‘‘ کے قیام کا اعلان کیا، جس کا مقصد دونوں ممالک کے مالیاتی مراکز کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہے۔
یہ دورہ ٹرمپ کے لیے ایسے وقت آیا ہے جب محض ایک ہفتے قبل ان کے قریبی اتحادی چارلی کرک کو قتل کر دیا گیا تھا، جس کا اثر صدر پر گہرا ہوا ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم بھی حالیہ سیاسی مشکلات کے بعد سرمایہ کاری اور عالمی سیاست پر توجہ مرکوز کرنے کے خواہاں ہیں۔ انہیں اپنے نائب اور امریکا میں برطانوی سفیر پیٹر مینڈلسن کو ان کے جیفری ایپسٹین سے تعلقات کی وجہ سے برطرف کرنا پڑا تھا۔
اسٹارمر برطانیہ کو امریکی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش مقام کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے عالمی کمپنیوں کے سربراہان، بشمول این ویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ اور اوپن اے آئی کے سیم آلٹمین، اجلاس میں شریک ہوں گے۔
مایکروسافٹ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے چار برسوں میں برطانیہ میں 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جب کہ گوگل نے 5 ارب پاؤنڈ (6.8 ارب ڈالر) کے منصوبے کا اعلان کیا ہے، جس میں لندن کے قریب نیا ڈیٹا سینٹر بھی شامل ہے تاکہ مصنوعی ذہانت کی بڑھتی ہوئی طلب پوری کی جا سکے۔
کیئر اسٹارمر کے ترجمان نے اس دورے کو ’’ایک تاریخی موقع‘‘ قرار دیا ہے جو ’’عالمی استحکام اور سلامتی کے لیے انتہائی اہم وقت پر‘‘ آیا ہے۔
Post Views: 5